Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! کشمیری پنڈت مہاجرین ۔۔۔ آ اب لوٹ چلیں ! | جنہیںنا مساعد حالات اورزمانے کی گردش نےنقلِ مکانی پر مجبورکیا تھا حال و احوال

Towseef
Last updated: March 5, 2025 11:53 pm
Towseef
Share
13 Min Read
SHARE

رشید پروین ؔ سوپور

میر واعظ عمر فاروق کا حالیہ دہلی دورہ بڑی اہمیت اور افادیت کا حامل سمجھا جارہا ہے ، اگر چہ عمر صاحب کا یہ دورہ بڑی تاخیر سے ہوا ہے لیکن اس کے باوجود یہ اپنی جگہ اور اپنے پس منظر میں اہم ہی ہے ۔ آپ یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ عمر فاروق،میر واعظ مولانا فاروق کے صاحب زادے ہیں ،جنہیں ملیٹینسی میں اپنے ہی گھر کے اندر ۲۱ مئی ۱۹۹۰ءکوگولیوں سے شہید کیا گیا تھااور پھر اس کے جنازے پر جس میں ہزاروں افراد شامل تھے، حول اسلامیہ کالج کے مقام پر بلا جواز فایرنگ کی گئی تھی، جس میں ۷۲ سے زیادہ افراد شہید ہوئے تھے اور یہ کشمیر کے تاریخی ہلاکتی سانحوں میں ایک بڑا سانحہ مانا جاتا ہے۔حالات نا مساعد تھے اور دور جگموہن کا تھا ۔ مولوی عمر اپنے والد کے جانشین مقرر ہوئے اور حریت کانفرنس کے چیرمین بھی رہے۔ عمر فاروق اس خاندان کے چشم و چراغ ہیں جس سے عام طور پر مولوی خاندان کے نام سے جانا جاتا ہے اور کشمیر کی سیاست اور دینی خدمات میں یہ خاندان سنہری حرفوں سے درج ہے، شاید مولوی عمر اس خاندان کے چودہویں یا پندرویں میر واعظ ہیں۔ مولوی عمر نے اس بار دلی میں بہت سارے علماء اور دیگر بڑی شخصیات اور وفود سے ملاقاتیں کی ہیں ،لیکن اب کی بار کشمیری پنڈتوں کے ایک اعلیٰ پایہ کے وفد نے بھی ان سے ملاقات کی ہے اور اپنی اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ اب اپنے آبائی وطن اپنے گھر لوٹنا چاہتے ہیں۔ ۹۰ ءکی دہائی میں بیک وقت ہندو برادری کی یہاں سے دوسری ریاستوں میں منتقلی پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور یہ ڈبیٹ آج بھی جاری ہے۔ اس لئے ہم اس مضمون میںاُن حالات اور واقعات کا تذکرہ ضروری نہیں سمجھتے بلکہ ہمارے لئے یہ بات اہم ہے کہ مولوی عمرفاروق پر ہندو برادری نے اپنے اعتماد اور وشواس کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیںایک مشترکہ کمیٹی کی سر براہی سونپ دی ہے تاکہ ہندو برادری کی وطن واپسی کا ایک مناسب روڑ میپ تیار کرکے اس برادی کے لئے واپسی کی راہیں ہموار کی جاسکیں ۔کشمیری پنڈت ہندو برادری نے ان کے خیالات اور احساسات کی پذیرائی کی ہے اور اس نازک مسئلے کے تمام پہلووں کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے۔ ادھر کشمیر ی عوام نے با لعموم اس خیال کو سراہا ہے بلکہ سنجیدہ حلقوں نے بھی اس سے ایک احسن قدم قرار دیا ہے۔لگ بھگ تین دہائیاں گذرنے کے باوجود ابھی تک اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں نکل پایا ہے، اس کی وجو ہات بہت ساری ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ یہ قرار دی جارہی ہے کہ پنڈت برادری کا ایک با اثر طبقہ بار بار ان کوششوں کو سبو تاژ کرنے کی فکر میں نئے نئے مسائل کھڑا کرتا ہے۔ در اصل یہ طبقہ جو سیاسی طور پر اپنی سیاسی روٹیاں سینکتا ہے ،اس مسئلے کو طول دینے کی کوششوں میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا، جس کی وجہ سے یہ سیدھا سادھا مسئلہ پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔یہ وہ مخصوص لوگ یا طبقہ ہے، جنہوں نے اس مسئلے کو اپنے ذاتی مفادات اور مقاصد کے لئے زندہ رکھا ہے کیونکہ وہ ان تمام مراعات اور فوائد سے کسی طرح محروم ہونے کے لئے تیار نہیں ،جو اس مسئلے کی وجہ سے انہیں حاصل ہیں۔ پہلے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ آپکو یاد دلائوں کہ سر زمین وادی کشمیر کوکشمیری زباں میں (پیر وار ) کہا جاتا ہے جس کا ترجمہ صوفی ،سنتوں ، ریشیوں،منیوں،فقیروں ،اولیاکرام ، غوث و اقطاب کا صحن یا آنگن ہی ہوسکتا ، ان بلند وبالا سادات اور غوث و اقطاب کی یہاں کثرت اور بڑی تعداد کو اس پسِ منظر میں آسانی سے سمجھا جاسکتا ہے کہ حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ کے بارے میں تاریخی شواہد ہیں کہ ان کے ساتھ ختلان ، ا زبکستان ، سمر قند ، یار قند، پکھلی وغیرہ سے سات سو سے زیادہ سادات باکمال، درویش و مومن واردِ کشمیر ہوئے ،جنہوں نے اسی سرزمین کی مٹی اپنی آخری آرام گاہوں کے لئے بھی پسند کی۔ اپنے حسن اخلاق ، پاکیزہ کردار سے ایمان اور اسلام کی شمعیں روشن کیں ۔ آج بھی ان کے مزارات اسی طرح مرجع نور اور محبت و خلوص کی آماجگاہیں بنی ہوئی ہیں، جس طرح سے اجمیر میں خواجہ محی الدین چستیؒ اور دہلی میں حضرت بختیار کاکی ؒاور حضرت نظام الدینؒ اور اس جیسے سینکڑوں انسان دوست اور اللہ کے محبوب بندے ا تنی صدیوں سے آفتابِ امن و امان بنے ہوئے ہیں۔جن کے در آستاں آج بھی بلا تفریق مذہب و ملت ، رنگ و نسل ، ذات پات ، اونچ نیچ اور کسی بھی قسم کی چھوت چھات کے سبھی روئے زمین کے بسکینوںکے لئے واہیں ۔ میں نے یہ چند سطور صرف اس لئے قلمبند کی ہیں کہ آپ سر زمین ِکشمیر کی امن و امان اور محبت و خلوص کی ان خوشبووں کا تھوڑا سا احساس ضرور کریں جو یہاں کے ذرّے ذرّے میں رچی بسی ہیں ۔ جموں و کشمیر سے متعلق ماضی قریب میں اور ابھی تک کہیں کہیں کچھ فرقہ پرست لوگ ایسے بیانات داغتے رہتے ہیں جو کشمیر کی ہزاروں برس کی تاریخ کے ساتھ کسی بھی طرح موافقت نہیں رکھتے ۔ میں یہ بات اس لئے دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ایسے بیانات اپنے پسِ منظر میں سر زمین کشمیر کی ’’بو باس ‘‘ سے نہ تو ہم آہنگ ہیں اور نہ کوئی مطابقت رکھتے ہیں۔ تاریخی طور پر ۴۷ ۱۹ ءسے کشمیر کی اکثریتی مسلم آبادی کئی ایسے مرحلوں سے گذری ہے جنہیں انتشار ، اضطراب اور عذاب مسلسل سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ، لیکن یہاں آج تک کی تاریخ تک کسی ایک بھی ہندو مسلم فساد کا ریکارڈ موجود نہیں۔یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہاں کی مسلم اکثریت منافرت ، تعصب اور بغض سے آشنا ہی نہیں ۔ مسلم اکثریت ہر وقت اپنے ہندو بھائیوں کا استقبال کرنے اور انہیں پھر وادی میں اپنی روایات کے مطابق بودو باش کرنے کو کھلے دل سے خوش آمدید کہنے کو تیار بھی ہے اور یہ بھی حق ہے کہ کشمیر ی عوام اس گلستاں کو کشمیری پنڈت ہندو برادری کے بغیر نامکمل سمجھتے ہیں۔ مہاتما گاندھی کو اس زمانے میں بھی ہمارے ہاں بھائی چارے اور محبت کی فروزاں شمع کا احساس ہوا تھا جب تقسیم ہند کے دوران دونوں طرف سے منافرت کے شعلوں میں ہر چیز بھسم ہوتی دکھائی دی تھی ۔ جب گھٹا ٹوپ اندھیروں میں انسانیت ، محبت ، یگانگت اور اپنائیت کے سارے چراغوں نے دُھویں کا کفن پہنا تھا۔کشمیربھائی چارے ،امن و شانتی کی عملی مثال اور گہوارہ ہے ،جس طرح بھارت میں صدیوں سے ہندو مسلم میل ملاپ ،یگانگت اور بھائی چارے نے ایک نئی تہذیب کو جنم دیا تھا، جس سے ہم اور آپ گنگا جمنی تہذیب سے مو سوم کرتے ہیں، جس پر کل تک سارے بھارت کو فخر حاصل تھا ۔بالکل اِسی طرح یہاں اِس جنت بے نظیر میں سبھی طرح کے مذاہب اور ادیان کے ماننے والے ایک ساتھ ایک واحد گھرانے کی طرح رہتے آئے ہیں ، آج تک کسی اقلیتی فرقے کے فرد کو جو یہاں بودوباش رکھتا ہے، کسی مسلم سے کوئی خوف یا گزند نہیں پہنچی ہے۔ اگر چہ ہماری پنڈت برادری ۹۰ ء؁کی دہائی سے ملک کے دوسرے حصوں میں جا بسی ہے لیکن آج بھی ایک اچھی خاصی تعداد ہندو برادری کی کشمیر میں موجود ، ہمارے ساتھ رہ رہی ہے اور افسوس کہ آنکھوں کے اندھے اتنا بھی نہیں دیکھ پاتے کہ جب بھی کوئی ہندو بھائی سورگباشی ہوتا ہے تواس کے اپنے نہیں بلکہ مسلم برادری کے لوگ اپنے کندھوں پر میت کو شمشان گھاٹ تک پہنچاتے ہیں ، غمزدہ کے گھر چار دن تک سوگ میں شامل رہتے ہیں اور تمام ہندو رسومات کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے اس گھرانے کے ساتھ ان کے دُکھ درد میں شامل رہ کر ان کی ڈھارس بندھاتے ہیں اور اسی اپنائیت کا اظہارکشمیری برادری ان کے شادی بیاہ کے مواقع پر بھی کرتی رہتی ہے ۔ یہ ایک بار فوٹو سیشن کی بات نہیں ، بلکہ پچھلے تیس برس سے ہر باریہی کچھ ہوتا ہے۔ ہم آج بھی محبت اور اخوت کی روشنیوں میں نہاتے ہیں ۔ لیکن بدقسمتی سے الیکٹرانک ، کچھ شدت پسند فلم پروڑیوسرس اور پر نٹ میڈیا کا ایک حصہ ایک منافرت اور نفرت کے نریٹو کو اپنے مفادات سے ہم آہنگ پاکر اس پر منظم طور کام کر رہا ہے جس کی وجہ سے باہری دنیا میں کشمیری عوام کی ایک اور ہی شکل و صورت اُبھر کر سامنے آجاتی ہے جو یکسر جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے۔زمانے کی گردش میں کئی منصوبوں کے تحت ہماری یہ برادری نقل مکانی پر مجبور ہوئی تھی اور تب سے اب تک ان کی واپسی کے منصوبے اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ رہے کیونکہ ایک تو اس کے پیچھے اب مضبوط سیاسی عوامل ہیں اور دوئم کچھ پارٹیاں اور لیڈر حضرات نے اپنی دکانیں ہی اسی ایک اِشو پر کھول رکھی ہیں اور پھر مختلف لیڈروں اور مرکز نے کشمیری پنڈت برادری کی واپسی کو اتنا پیچیدہ بنایا کہ آج تک ان کی واپسی ممکن ہی نہیں ہوسکی۔ اب جب کہ سرکار کا یہ دعویٰ ہے کہ ملیٹینسی کا جنازہ نکل چکا ہے اور کشمیری عوام پہلی بار بلا خوف و خطر کے نہ صرف اپنی زندگیاں گذار رہے ہیں بلکہ اب اس قوم کی نئی نسل بھی محفوظ و مامون اپنے مستقبل کو سنوارنے ،سلجھانے میں مصروف ہے تو ہندو برادری سے وابستہ ا فراد جو یہاں آنا چاہتے ہیں ،کس قسم کے خدشات یا تحفظات سے دوچار ہیں؟ پچھلے برس لاکھوں کی تعداد میں یہاں سیاح آئے اور ان پُر فضا اور امن و شانتی کی ہواؤں میں سکون اور آرام کے ساتھ اپنے دن گذارکر واپس چلے گئےاور کشمیری عوام نے ان کے لئے ہمیشہ اور ہر وقت دل کے دروازے وارکھے اور اپنی روایتی مہمان نوازی سے ان کے دل جیتے ۔ کشمیری عوام اپنی ہندو برادری کاا ستقبال کرنے کے لئے تیار ہے ، جس طرح وہ محبت اور احترام کے ساتھ ان لاکھوں یاتریوں کا کرتے ہیں ۔ بس آپ کے ارادے اور حوصلے کی ضرورت ہے ۔کشمیری آج بھی اسی ایمان ، اعتقاد ، بھائی چارے اور اپنائیت کے ساتھ آپ کے اپنے گھر واپسی کے منتظر ہیں ،کشمیر کی سیاسی فضاؤں کو اسی پس ِ منظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ بہت سارے وہ مسائل حل ہوںجو عوام کے بنیادی انسانی حقوق سے جڑے ہیں۔

[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ایس آر او-43 کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، ملی ٹینسی کے متاثرین کو روزگار فراہم کیا جائے گا: منوج سنہا
برصغیر
پونچھ: مغل روڈ پر پتھر گرآنے کے دوران دولہا سمیت تین افراد زخمی
پیر پنچال
ہم نے پاکستان میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، کوئی نشانہ ضائع نہیں گیا:اجیت ڈوول
برصغیر
خواتین کی خود مختاری کے تئیں مادر مہربان کا رول قابل سراہنا ہے:سکینہ یتو
تازہ ترین

Related

مضامین

بابا نگری وانگت ،روحانیت کا مرکز

July 10, 2025
مضامین

یادِ الٰہی۔روح کی اصل غذا زندگی روح اور قالب دو اجزاء کی اصل صورت ہے

July 10, 2025
مضامین

زبان ،قلوب و اذہان کی ترجمان نقطہ نظر

July 10, 2025
مضامین

قرآن ِمجید عظمت اور سرچشمۂ حیات‎ روشنی

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?