نئی دہلی//سپریم کورٹ نے کشمیری پنڈتوں کے قتل کے 215معاملوں کی جانچ کے مطالبے کی درخواست مسترد کردی ۔روٹس ان کشمیر نامی تنظیم نے 1989-90 میں کشمیری پنڈتوں کے قتل کے 215معاملوں کے جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بینچ نے روٹس ان کشمیر کی نظر ثانی کی درخواست سے متعلق عرضی پر چیمبر میں سماعت کے بعد خارج کردیا۔ تنظیم نے اپنی نظر ثانی والی درخواست میں کہا تھا کہ اگر 33 سال پرانے سکھ مخالف فسادات معاملے کو دوبارہ کھولنے اوراس کی تحقیقات کا حکم دیا جا سکتا ہے تو 27 سال پرانے کشمیری پنڈتوں کے قتل کے معاملے میں ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا؟ عدالت عظمی نے اسی سال 24 جولائی کو روٹس ان کشمیر کی اس عرضی کو خارج کر دیا تھا جس میں اس نے 1989-90 میں کشمیری پنڈتوں کے قتل کے 215 واقعات کی جانچ کی مانگ کی تھی۔ اس وقت کے چیف جسٹس جے ایس کھیہر کی سربراہی والی بینچ نے عرضی گزار سے پوچھا تھا کہ آپ 27 سال سے کہاں تھے ؟ اب اتنے سالوں کے بعد ان معاملات میں ثبوت کیسے ملیں گے ؟ اس تنظیم کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ تنظیم سے منسلک افراد اپنی جان بچا کر بھاگے تھے ، طویل عرصہ تک خود کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لئے جدوجہد کرتے رہے ۔ تاہم، عدالت نے اس دلیل کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔