سرینگر// لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک نے وزیر اعظم ہندنریندر مودی کے ادھمپور میں دئے گئے بیانات کے ردعمل میںکہا ہے کہ اگر ٹنل اور شاہراہوں کی تعمیر آزادی اور عزت و ناموس کا متبادل ہوتا تو برطانوی سامراج جس نے بھارت کی تعمیر و ترقی میں اہم رول ادا کیا تھا کو کبھی بھی بھارت کو آزاد نہیں کرنا چاہئے تھا۔انہوں نے کہاکہ جس نے بھارت کی قومی آزادی کی تحریک کے بجائے برطانوی سامراج کا ساتھ دیا تھا‘ کسی بھی صورت میں آزادی اور آزادی پسندوں کی سوچ اور اقدار کو سمجھ نہیں سکتے۔ یاسین ملک نے وزیر اعظم ہندکے اُس بیان کہ جس میں موصوف نے کشمیریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیریوں کو دہشت گردی اور سیاحت کے درمیان کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہئے اور کشمیری کے آزادی پسندوں خاص طور پر جوانوں کو گمراہ قرار دیا تھا، کو فرسودہ اور بچگانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی سامراج نے قریب سو برس تک بھارت پر حکومت کی اور بھارت کے اندر تعمیر و ترقی کے بے مثال کام کئے۔ یہ برطانوی سامراج ہی تھا کہ جس کا ریلوے اور نہری نظام آج بھی بھارت و پاکستان کے لوگوں کو فائدہ دے رہا ہے لیکن اگر نریندر مودی کا پیمانہ لگادیا جائے تو برطانوی سامراج کو ایسی تعمیر و ترقی کے بعد بھارت کو کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑنا چاہئے تھا نا ہی گاندھی،نہرو، سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ اور آزاد کو برطانیہ سے آزادی مانگنی چاہئے تھی اور اپنی آزادی کیلئے تحریک چلانی چاہئے تھی۔ یاسین ملک نے کہا کہ ہمارا مودی جی کو وہی جواب ہے جو گاندھی جی نے ایک برطانوی آفیسر جس نے اُن سے کچھ اسی قسم کا سوال کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ بھارت آزاد ہوجائے گا تو کیونکر زندہ رہے گا‘ کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک کمزور و ناتوان اور نالائق آزادی کو طاقت ور، لائق اور مال دار غلامی اور بیرونی تسلط پر ترجیح دیں گے۔ یاسین ملک نے کہا کہ ایسے لوگ کہ جن کی تربیت ایک ایسی ذہنیت اور نظریے کے تحت ہوئی ہے کہ جس نے بھارت کی قومی تحریک آزادی کے دوران آزادی پسندوں کے بجائے برطانوی سامراج کا ساتھ دیا تھا کیونکر اور کیسے آزادی اور عزت کے اقدار اور آزادی پسندوں کی سوچ و معیار کو سمجھ سکتے ہیں۔