سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت نے تحفظ دفعہ35A کولیکراحتجاجی کلینڈرجاری کرتے ہوئے 25اور26اگست کومظاہروں اور29اگست کیلئے ہمہ گیرہڑتال کی کال دی ہے ۔ سید علی شاہ گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے آرٹیکل 35Aکوکشمیری قوم کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ قراردیتے ہوئے خبردارکیاکہ29اگست کو اگر عدالت عظمیٰ میں اس قانون کے خلاف کوئی فیصلہ آتا ہے تو اسی دن سے ایجی ٹیشن شروع کی جائیگی۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہاکہ جموں کشمیر میں نافذ اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کا بنیادی مقصد جموں کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔ یہ مسئلہ براہ راست حق خود ارادیت کے ساتھ جڑا ہوا ہے اسلئے ہم سبھی پر لازم ہے کہ اتحاد اور پامردی کے ساتھ اس کا دفاع کریں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور اسکی حفاظت کیلئے ہم اپنا لہو بھی بہانے سے گریز نہیں کریں گے۔ گیلانی،میرواعظ اور ملک نے بھارتی سپریم کورٹ میںآرٹیکل 35A معاملے کے حوالے سے دائر مقدمے کی سماعت جو29 اگست کو ہورہی ہے ،کے تناظر میں احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بار ایسوی ایشن جمعہ‘ 25اگست کو پرامن احتجاجی پروگرام منعقد کرے گی جبکہ اسی روز جملہ ضلعی بار ایسوی سیشن اپنے اپنے مقامات پر احتجاجی مظاہرے کریں گے۔ سنیچر26 اگست کو‘ جملہ سول سوسائٹی،تجارتی انجمنوں،مذہبی و سماجی جماعتیں اور زندگی کے دوسرے طبقوں سے وابستہ افراد پرامن احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کریں گے۔ اتوار27 اگست کو بیرون جموں کشمیر میں مقیم کشمیری امریکہ، برطانیہ،یوروپ ،مشرق وسطیٰ اور پاکستان میں احتجاجی مظاہرے کریں گے جبکہ اسی روز آزاد کشمیر کے عوام بھی مختلف مقامات پراپنا احتجاج درج کریں گے۔سوموار28 اگست کودنیا بھر میں رہنے والے کشمیری‘ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے اس حوالے سے ایک پٹیشن پر دستخط کریں گے جبکہ اسی روز کشمیر بھر کے طلباء بھی اس حوالے سے پرامن احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کریں گے۔ منگل29 اگست، جس روز اس کیس کو بھارتی سپریم کورٹ سن رہا ہے‘ کو پورے جموں کشمیر میں ایک روزہ ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی جائے گی اور اگر سپریم کورٹ نے اس حوالے سے کوئی بھی منفی فیصلہ سنایا تواسی لمحے سے ایک ہمہ گیر عوامی ایجی ٹیشن کا بھی آغاز کیا جائے گا۔مذکورہ احتجاجی پروگرام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے ‘ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ آر ایس ایس کی پشت پناہی والے بھارتی حکمران لگاتار جموں کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی سازشیں رچا رہے ہیں ۔ اسرائیلی سوچ سے متاثر بھارتی قیادت نے‘ جموں کشمیر میں اپنے گماشتوں کی بھرپور مدد سے ‘ اس سرزمین میں بھی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کاہمہ رخی پروگرام بنا رکھا ہے۔ ان سازشیوں نے اب کی بار اس معاملے کو بھارتی سپریم کورٹ میں دائر کردیا ہے اور سپریم کورٹ نے بھی ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر اس مقدمے کوسننے کی حامی بھری ہے‘ حالانکہ کئی قانون دانوں کے نزدیک سپریم کورٹ کو اسے سننے سے ہی انکار کردینا چاہئے تھا کیونکہ ماضی میں اسی سپریم کورٹ نے کئی بار35Aکیس کو سن کر اس پر فیصلہ بھی دے رکھا ہے۔