سرینگر//فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کو دھمکی آمیز اور حقیقت سے بعید قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجیوں کی جانب سے روا رکھے گئے تشدد کا ذکر کرنے کے بجائے اس کے ردعمل میں کی جارہی کاروائیوں کو دہشت گردی سے نتھی کرنا ایک من گھڑت تاویل کے سوا کچھ نہیں ۔ایک بیان میں شبیر احمد شاہ نے کہا کہ نریندر مودی اور ان کے مقامی مداح خوانوں کو اس بات کا جواب دینا چاہئے کہ گزشتہ سال مارے گئے بچے کن کی بندوقوں سے مارے گئے ۔انہوں نے کہا ” اب ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کے مصداق سینہ زوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں کہا جارہا ہے کہ گولیاں لو مر جاﺅ اور اُ ف بھی نہ کرو“۔سیاحت اور دہشت گردی کے حوالے سے شبیر شاہ نے کہاکہ دہشت گردی کے ماحول سے ہم بھی چھٹکارا چاہتے ہیں اور اسی لئے فوجی انخلا ءکلا مطالبہ کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق جو جوان اپنے حق کے حصول کے لئے محو جدوجہد ہیں انہیں دہشت گردقراردیا جائے تو اس کی زد میں وہ لوگ بھی آئیں گے جنہوں نے ہندوستان کی آزادی کے لئے عسکریت اور دیگر متبادل طریقے اختیارکئے تھے۔انھوں نے پی ڈی پی کی تعمیر و ترقی سے متعلق دلائل کو موقع پرستی کی انتہاقرار دیا۔ شاہ نے کہا کہ ٹنل اور رابطہ سڑکیں کسی بھی صورت میں آزادی کا متبادل نہیں ہوسکتیں ۔شبیر احمد شاہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں برادر ملک ایران کی ثالثی کی پیشکش کو مثبت اور حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ برصغیر میں تناﺅ اور کشمکش کی فضا ختم ہو۔انھوں نے پاکستان میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت کے حکمرانوں کو اس کا مثبت جواب دینا چاہئے اور سہ فریقی مزاکرات یا اقوام متحدہ کی قرادوں کے ذریعے اس کے حل کے لئے اپنی کوششوں کا آغاز کرنا چاہئے ۔سرینگر// نیشنل فرنٹ نے کہا ہے کہ انتخابات یا ترقیاتی پروجیکٹ حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ہیں۔اپنے ایک بیان میں پارٹی چیئرمین نعیم احمد خان نے کہا ہے کہ کشمیری عوام حصول مقصد کی راہ پر گامزن ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ حقیقت ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ تنازعہ کشمیر کوئی کراس بارڈر دہشت گردی یا امن و قانون کا مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی کشمیری عوام کو ترقیاتی پروجیکٹوں کے نام پر لبھایا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام جانتے ہیں کہ ترقی کی کتنی اہمیت ہے اور صحیح معنوں میں ترقی کس چیز کو کہتے ہیں اور سماج کو اس کی کتنی ضرورت ہوتی ہے لیکن وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ آزادی کے بغیر ہر قسم کی ترقی بے معنی ہے۔نعیم خان نے کہا کہ بھارت نے خود بھی انگریزوں سے آزادی کرنے کے بعد ہی اپنی ترقی کے بارے میں عملی اقدامات کا آغاز کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر تنازعہ سے متعلق اپنی پالیسی ترک کرکے اس تنازعہ کو پاکستان کی عینک سے دیکھنا بند کرنا چاہئے اوربھارت کو کشمیریوں کی مبنی بر حق جد و جہد کو محض امن و قانون کا مسئلہ قرار دیکر اپنے ہی لوگوں کو دھوکے میں رکھنے کا سلسلہ ترک کرلینا چاہئے ۔انہوں نے مزیدکہا کہ کشمیری عوام نے حصول آزادی کیلئے مزاحمت کی راہ اختیار کی ہے اس لئے کوئی بھی فوجی قوت اُنہیں ان کی سوچ کو بدلنے میں کارگر ثابت نہیں ہوگی۔نعیم خان کے مطابق اگر بھارت چاہتا ہے کہ خطے میں حقیقی ترقی کا مقصد پورا ہو اور لوگ امن و سکون کے ساتھ زندگی گذاریں تو اُسے مزید وقت ضائع کئے بغیر تنازعہ کشمیر حل کرنے کے اقدامات کرنے چاہیں کیونکہ اب یہ بات اُس کی سمجھ میں آجانی چاہئے کہ کشمیری عوام کو ٹنلوں اور شاہراﺅں کی تعمیر سے لبھایا نہیں جاسکتا ہے۔