سرینگر// حریت کے دونوں دھڑوں نے داعش اور کشمیریت سے متعلق بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ’’آزادی اور غلامی‘‘ کے درمیان ایک کا انتخاب کرنا ہے اور وہ بہتر انتخاب کرنا خوب جانتے ہیں، انہوں نے آزادی کے راستے کا انتخاب کیا ہے اور وہ پچھلے 70سال سے اس پر محوِ سفر ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں مختلف مذاہب کے لوگوں کے مابین بھائی چارے اور ہم آہنگی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اس کے برعکس یہاں بھارت کے فرقہ پرست جنونیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا وجود اور شناخت خطرے میں ہے اور بھارت کی افواج منصوبہ بندی کے ساتھ ان کی نسل کُشی کررہی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں مندر، گردوارے اور دوسری عبادت گاہیں اس لیے محفوظ ہیں کہ یہاں کوئی یوگی آدتیہ ناتھ ہے، نہ کوئی پروین توگڑیا ہے اور نہ یہ بھارت کے وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی کا گجرات ہے۔ حریت (ع)نے کہا ہے کہ ایسے بیانوں سے دراصل کشمیری قوم کو الجھانے کی سازش کی جارہی ہے ۔ ترجمان نے کے کہا کہ نام نہاد کشمیریت اور داعش سے ہماری پر امن جدوجہد کا کوئی واسطہ نہیں ہے اور ایسے بیانات محض ہماری جدوجہد کو نقصان پہنچانے ، یہاں کے زمینی حقائق کو پوشیدہ رکھنے اور بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی واضح دلیل ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اپنے آقائوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر موصوفہ کا یہ بیان مسٹر نریندر مودی کے اُس مضحکہ خیز بیان کے پس منظر میں دیا گیا ہے جس میں انہو ں نے کشمیری عوام سے ’’ دہشت گردی اور سیاحت‘‘ میں سے ایک چیز چننے کی بات کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ایسا بیان دینے سے قبل ان لوگوںکو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ کشمیر کے غیور عوام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ایسے بیانات کس پس منظر میں دیئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ یہاں کے کچھ مقامی عناصر محض کرسی اور اقتدار کی خاطر اپنے دلی کے آقائوں کے خاکوں میں رنگ بھرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ترجمان نے کہا کہ کسی قوم کو طاقت اور فوجی جمائو کے بل پر اپنی جائز جدوجہد سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا۔