سرینگر// 2001میں دہلی سے گرفتار کئے گئے بونہ تاپر پٹن کے سکالر گلزار احمد وانی پر عائد 11واں کیس بھی خارج ہوا ہے اور بارہ بنکی عدالت نے موصوف کو اس کیس میں باعزت بری کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے ۔اس طرح اب 16برسوں سے مقید گلزار احمد کی رہائی عنقریب عمل میں لائے جانے کی توقع ہے ۔کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے مقید سکالر گلزار احمد کے برادر نے بارہ بنکی عدالت سے ان کی باعزت بری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ جمعیت علماء ہند (مہاراشٹرا) کی جانب سے قانونی امداد جبکہ دہلی کے معروف وکلاء ایڈوکیٹ شاور خان اور ایڈوکیٹ ابوبکر سبحانی کی مدلل قانونی پیروی کے نتیجے میں گلزار وانی کے ان کیسوں کے حقائق سامنے آئے اور فاضل عدالتوں نے انہیں سبھی11کیسوں سے باعزت بری کردیا ۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت 2کیسوں کے فیصلہ جات کی نقل جیل حکام کو موصول نہیں ہوئی ہے اور اس عمل میں مزید کچھ دن لگ سکتے ہیں جس کے بعد گلزار احمد وانی رہا ہونگے ۔واضح رہے کہ گلزار احمد وانی جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے شعبہ عربی میں NETکوالیفائی کرنے کے ساتھ ساتھ پی ایچ ڈی کررہے تھے ،کو دہلی سے اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ اپنے گھر سے واپس علی گڑھ جارہے تھے ۔اس موقعے پر ان کے خلاف مختلف تھانوں میں کئی کیس درج کئے گئے جبکہ ان پر سب سے اہم کیس سابر متی ایکسپریس میں ہوئے بم دھماکے کا تھا ،جس پر عدالت نے اب اپنا فیصلہ صادر کیا ہے ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گلزار احمد وانی کے خلاف عائد کئے گئے پراسیکیوشن کے الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں باعزت بری کیا جارہا ہے ۔گلزار احمد وانی سمیت دیگر گرفتار افراد کے کیسوں کی پیروی جمعیت علماء ہند (مہاراشٹر) نے کی اور ان کیسوں میں دہلی کے معروف وکلاء کی خدمات حاصل کی گئیں ۔بارہ بنکی عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد جمعیت علماء ہند (مہاراشٹرا) نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے حق و انصاف کی جیت قرار دیا ۔ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے گلزار وانی کے لوور کورٹ سے۱۶ سال بعد باعزت بری ہونے کے فیصلہ پر اپنا رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کام جو حکومتوں کا تھا اسے عدالتیں کر رہی ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ یہ فیصلہ فرقہ پرست اور متعصب ایجنسیوں کے منہ پر طمانچہ ہے اور قانون و انصاف کی جیت ہے۔انہوں نے اس موقع پر یہ سوال بھی اٹھایا کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق جب یہ مجرم نہیں تو پھر اصل گنہگارکہا ں ہیں؟۔مولانا مدنی نے کہا کہ ایک طرف تو این آئی اے اور دیگر تفتیشی ایجنسیاں موجودہ حکومت کے دباؤ میں بھگوا دہشت گردی میں ملوث کرنل پروہت ،پرگیا ٹھاکر اور سوامی اسیمانند جیسے ملزمان کو کلیں چٹ دینے کی کوشش میں مصروف ہے، وہیں دوسری جانب عدالتیں بے گناہ افراد کو باعزت بری کرکے فرقہ پرست طاقتوں اور ان کے دباؤ میں کام کرنے والی ایجنسیوں کو باور کرارہی ہیں کہ وہ جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر بے قصورلوگوں کی زندگیاں برباد کرنے سے باز آئیں۔انہوںنے ایک بار پھر کہا کہ جب تک خاطی انتظامیہ اور متعصب پولیس افسران کو ان کے کرتوتوں کی سزا نہیں ملتی تب تک انصاف مکمل نہیں ہوسکتا ۔