سرینگر//کشمیری زبان کی بقاء اور ترقی کے لئے ضروری ہے کہ گھروں، تعلیمی اداروں میں اس کی بول چال اور استعمال کو لازمی بنایا جائے۔اس بات کا اظہار یہاں2روزہ کشمیری کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے دوران کیا گیا جس کا اہتمام ریاستی کلچرل اکیڈیمی کی طرف سے کیا گیا ہے۔ تقریب کی افتتاحی نشست کی صدارت پروفیسر رحمان راہی نے کی جبکہ سینٹرل یونیورسٹی کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین مہمانِ خصوصی تھے۔ اکیڈیمی کے سیکریٹری ڈاکٹر عزیز حاجنی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کشمیری ادب دیگر زبانوں کے ہم پلہ برابر آگے بڑھ رہی ہے لیکن مقامی طور گھروں اور تعلیمی اداروں میں اس کا رواج غیر محسوس انداز سے کم ہورہا ہے۔ اپنے کلیدی خطبے میں پروفیسر بشر بشیر نے عالمی تناظر میں کشمیری زبان کی تاریخ اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر معراج الدین نے کشمیری زبان کے فروغ کے حوالے سے مختلف خیالات اور اقدامات پر بحث کی۔ تقریب کے صاحبِ صدرپروفیسر رحمان راہی نے اپنی صدارتی تقریر میں کشمیری زبان کے فروغ کے لئے اکیڈیمی کی طرف سے کئے جارہے اقدامات کی سراہنا کی۔ تقریب میں اکیڈیمی کے کشمیری شعبے کی طرف سے شائع تازہ ترین کشمیری مطبوعات کی رنمائی کی گئی۔ جن میں مکھن لال کنول نمبر اور کاشُر انسائیکلو پیڈیا جِلد ۶؍ شامل ہیں۔