سرینگر //نیشنل کانفرنس کے صدر وممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں حالات بہت ہی ابتر ہیں اور اگر اسی طرح ہلاکتوں کا سلسلہ چلتا رہا تو کشمیر کے چپے چپے پرلوگ شہادتیں دینے کیلئے تیاررہیں گے ۔انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پہل کر کے پاکستان کیساتھ بات چیت کا عمل شروع کرے کیونکہ جب یہ مسئلہ حل ہوگا تو باقی تمام مسائل کا حل ڈھونڈ نکالنا بھی آسان ہوجائے گا۔ڈاکٹر فاروق نے شاہد خان آفریدی کے ٹویٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک ان ہلاکتوں پر تشویش مند ہے اور اس کی مذمت کرتا ہے۔ایس کے آئی سی سی میں سنٹرل یونیورسٹی کشمیر کے اشتراک سے رضاکار تنظیم The Inner Call کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے بعد ڈاکٹر فاروق نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ کشمیر ی نوجوان پود کو اپنا مستقل تاریک نظر آرہا ہے، اہلیان کشمیر اپنے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ، لیکن ہم پرامن لوگ ہیں، مرکزی حکومت کو جموں وکشمیر کی خود مختاری کو بحال کرنا چاہئے‘‘ ۔ڈاکٹر فارق نے کہا ’’ حالات بہت ہی ابتر ہیں اور اگر ایسا ہی چلتا رہا تو میں یہ کہتا ہوں کہ کوئی بھی جگہ ایسی نہیں ہو گی جہاں لوگ شہادتیں نہیں دیں گے‘‘ ۔ڈاکٹر فاروق نے کہا ’’ اگر ہمیں اس طوفان سے نکلنا ہے تو بہت ضروری ہے کہ کشمیر کا حل جلد از جلد نکالنا چاہئے، اس میں بہت ضروری ہے کہ پاکستان سے بات چیت کرنی چاہئے، جب تک نہ پاکستان سے بات ہو گی تب تک اس کا حل نہیں نکلے گا ‘‘۔پی ڈی پی کا نام لئے بغیر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’’ اگر اُن میں عقل ہوتی تو وہ کرسی کو چھوڑ دیتے مگر اُن کو حکومت سے محبت ہے کرسی سے محبت ہے‘‘ وہ کہتے تو ہیں لیکن کرتے کچھ نہیں ہیں، چار سال سے یہ کہتے آئے ہیں کہ ہم بات چیت کریں گے لیکن کہاں ہے وہ بات چیت ،کرسی کی محبت میں سب کچھ مٹا دیا گیا ہے ‘‘۔کشمیرمیں سیاحوں کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ جو پروپگنڈہ، میڈیا ہمارے خلاف کرتا ہے، انہیں یہ بند کرنا پڑے گا، میں ان سے کہتا ہوں کہ اللہ رازق ہے اور وہ رزق پہنچائے گا ہر حالت میں پہنچاہئے گا ۔ آزادی لینے اور پاکستان کے ساتھ جانے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر فارق نے کہا’’ کچھ لوگ ہیں لیکن وہ راستہ ٹھیک نہیں ہے ،چار جنگیں ہو گئیں، کیا بدلا ،کتنے لوگ مرے اور اب کتنے اور مر رہے ہیں، اگرایک ایٹم بم گر جائے گا تو کیا رہے گا‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ آپ سیریا کو دیکھیں، افغانستان دیکھیں،عراق دیکھیں ،کوئی چیز وہاں کھڑی نہیں، اگر آپ جنگ کیلئے تیار ہیں تو جنگ کریں اس کیلئے فاروق عبداللہ آپ سے کچھ نہیں کہے گا لیکن جو آپ نے 70سال میں بنایا وہ سب مٹ جائے گا ۔کشمیر میں ہلاکتوں پر پاکستان کے معروف کرکٹر شاہد خان آفریدی کے ٹویٹ کا دفاع کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان ہلاکتوں پر سب کو تشویش ہے اور ہر ایک اس کی مذمت کرتا ہے اور اس پر روک لگائی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایسا راستہ اختیار کرنا چاہئے جس سے وہ اپنے آپ کو اور اپنے ملک کو بچاسکیں ،کچھ لوگ ہیں جو یہاں لوگوں کو غلط راستہ دکھا رہے ہیں جو صحیح نہیں ہے۔جنگجوئوں کے جنازوں میں بھاری تعداد میں لوگوں کی شرکت پر ڈاکٹر فاروق نے کہا ’’ یہاں لوگوں کو بے گناہ مارا جاتا ہے، اُن کو بھی مارا جاتا ہے جو ملی ٹنٹ نہیں ہیں ،ہمارے پاس کھانا نہیں ہے، وہ بھی ہمیں دلی سے لانا پڑتا ہے‘‘ ۔ اس سے قبل تقریب کے دوران اپنے خطاب میں ڈاکٹر فاروق نے کشمیر مسئلہ کے حوالے سے کہا کہ جب یہ مسئلہ حل ہوگا تو باقی تمام مسائل کا حل ڈھونڈ نکالنا بھی آسان ہوجائے گا۔ ڈاکٹر فاروق نے مرکزی سرکار سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کیساتھ بات چیت کا ٹھوس عمل فوری طور پر شروع کریں کیونکہ دونوں پڑوسیوں کی دوستی میں ہی امن و امان کا راز مضمر ہے۔ دفعہ370کی مکمل بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ مرکز کو بنا دیر کئے آئین ہند کی اس دفعہ کے تحت جموںوکشمیر کے عوام کو حاصل خصوصی اختیارات کو فوری طور پر بحال کرنا چاہئے۔تاکہ جموں و کشمیر کے عوام کا مشروط الحاق پر اعتماد اور بھروسہ پھر سے بحال ہوسکے۔ اس موقعے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے ایم پی فنڈ سے گاندربل میں زیر تعمیر سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کیلئے 50لاکھ روپے واگذار کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ یونیورسٹی جلد سے جلد سے تیار ہوگی ۔