سرینگر//بٹینگو اننت ناگ میں فائرنگ کے واقعے میں 7یاتریوں کی ہلاکت کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ واقعہ مسلمانوں کا کام نہیں ہوسکتا کیونکہ ایسے حملوں میں ملوث مسلمان نہیں ہوسکتے۔ مادرِ مہربان بیگم اکبر جہاں کی 17ویں برسی پر ایک تقریب کے دوران نسیم باغ میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یاتریوں کو معقول سیکورٹی فراہم نہ کرنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ سیکورٹی سے متعلق میٹنگیں محض دکھاوے کیلئے منعقد ہوا کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم کبھی بھی یاترا کیخلاف نہیں رہی ہے بلکہ کشمیریوں نے ہمیشہ یہ خواہش کی کہ زیادہ سے زیادہ یاتری درشن کیلئے وادی آئیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ امرناتھ یاترا لگ بھگ ڈیڑھ سو سال سے جاری ہے، یہاں تک کہ 90کے پُرآشوب دور میں، جب ملی ٹنسی عروج پر تھی، یاترا جاری رہی اور کسی یاتری کا بال بھی بیکا نہ ہوا کیونکہ مذہبی آزادی اور مہان نوازی میں کشمیریوں کا کوئی ثانی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاترا پر آنے والوں کو درش کرانے میں کشمیریوں کا کلیدی رول رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے باوجود بھی یاتری وادی آئیں اور درشن بھی کریں گے کیونکہ کشمیر میں ہمیشہ مذہبی آزادی کا بول بالا رہا ہے اور آج بھی ہے۔ بھارت بھر میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر جلد ازجلد اس ناسور پر قابو نہیں پایا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ فرقہ پرستی ہم سب کو نگل جائیگی۔میں ہندوستان کے جمہوریت پسند اور امن پسند بھارتیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ متحدہ ہوکر فرقہ پرستی کو جڑ سے اُکھاڑنے کیلئے آگے آئیں۔ مسلمانوں کو شک و شبہ سے دیکھنے پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی اور ہندوستان کے قیام کیلئے مسلمانوں کی قربانیاں کسی سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کے اوراق مسلمانوں کی قربانیوں سے بھرے پڑے ہیں۔