اسلام آباد// پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے حمایت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاک ا فواج ملک کو درپیش دفاع اور سلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہیں اور’ہر محاذ پر‘ ہر خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ باجوہ کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے حمایت جاری رکھیں گے اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑجواب دیا جائے گا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول کے مظفرآباد سیکٹرکا دورہ کیا۔ پاک فوج ہرمحاذ پرہرخطرے کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ان کا کہناتھا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف کشمیریوں کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے حمایت جاری رکھیں گے جب کہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑجواب دیا جائے گا۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے’ ہم پاک وطن کو درپیش دفاع اور سلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہیں اور ہر محاذ پر ہر خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں‘۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج وطن کودرپیش دفاع اورسلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہے، پاک فوج ہرمحاذ پرہرخطرے کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ان کا کہناتھا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف کشمیریوں کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے حمایت جاری رکھیں گے جب کہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑجواب دیا جائے گا۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے’ ہم پاک وطن کو درپیش دفاع اور سلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہیں اور ہر محاذ پر ہر خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں‘۔پاکستانی آرمی چیف نے ایل او سی کا دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے، جب 2 روز قبل بھارت کے آرمی چیف بپن روات نے کسی ملک یا گروپ کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ بھارتی فوج بیک وقت بیرونی اور اندرونی سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ایک انٹرویو کے دوران بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہندوستانی فوج داخلی اور بیرونی خطرات سے بیک وقت نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ مشکل صورت حال کا حل نکالنے کیلئے جنگ کے علاوہ بھی کچھ طریقے موجود ہیں۔د رہے کہ گذشتہ برس 18 ستمبر کو اوڑی میں فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کردیا تھا۔بعدازاں 29 ستمبر 2016 کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے دونوں ممالک کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا جبکہ پاکستان نے اس دعوے کو بھی مسترد کیا تھا ۔