سرینگر//پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سیاسی وسفارتی اپروچ اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ی قوم کی پرامن جدوجہد پاکستان یا پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے دراندازی کی محتاج نہیں۔’ڈو مور‘ کا مطالبہ کرنے والی دنیا کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی رواں جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا نے کیلئے اپنی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس حق سے محروم نہیں کر سکتی۔ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ’یوم دفاع‘ کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت سے براہ راست مخاطب ہو کر کہا کہ کشمیر کی جدوجہد دراندازوں کی محتاج نہیں، کشمیریوں کی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ان کا کہناتھا ’بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کشمیر کے اندر موجود لاکھوں نوجوانوں کی پرامن جدوجہد پاکستان یا پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے دراندازی کی محتاج نہیں، یہ امر بھارت کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ اس مسئلے کے دیرپا حل کیلئے پاکستان کے خلاف گالی اور کشمیریوں کے خلاف گولی کے بجائے سیاسی و سفارتی عمل کو ترجیح دے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اس مسئلے کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کے لیے اپنی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس حق سے محروم نہیں کر سکتی۔‘جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں لیکن کہا جارہا ہے ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی، لیکن ہم نے بہت ’ڈو مور‘ کر لیا اب دنیا کی باری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے ملک کے جھنڈے کے سبز اور سفید دونوں رنگوں پر نازاں ہیں، اپنے یقین، اپنے ایمان اور اپنی روایات کے لیے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، قومی اتحاد آج وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ کوئی بھی مذہب، فقہ، ذات یا لسان کی بنیاد پر ہماری بنیادیں کھوکھلی کرے۔‘انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن ان قربانیوں کے باوجود کہا جارہا ہے کہ ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی، اگر پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی بھی ملک نے کچھ نہیں کیا کیونکہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کا ہی کمال ہے اور ہم اس مسلط کردہ جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دشمن کی ان تدابیر پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے جہاں وہ بلوچستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن میں ان تمام ملک دشمن عناصر کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم پوری توجہ کے ساتھ ان کے گھناؤنے عزائم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’دشمن کی ان کوششوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ پاک۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو نشانہ بنایا جائے اور اس طرح پاکستان کے عوام کے مستقبل کے ساتھ ساتھ پاک، چین دوستی پر بھی ضرب لگائی جائے۔‘امریکا سے متعلق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’امریکا کے ساتھ حالیہ تعلقات پر قوم کے جذبات بہت واضح ہیں، ہم امداد نہیں عزت اور اعتماد چاہتے ہیں، ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے، ہم امریکا اور نیٹو کے ہر اس عمل کی حمایت کریں گے جس سے خطے میں بالعموم اور افغانستان میں بالخصوص امن کی راہ ہموار ہو، تاہم ہمارے سلامتی سے متعلق خدشات کو بھی حل ہونا چاہیے۔‘