سرینگر//ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کے سلسلے میں کل نڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں امن اور ترقی کے ادارے کی طرف سے منعقد کئے گئے سمینار میں بولتے ہوئے سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کا فرض بنتا ہے کہ وہ کشمیر کے لوگوں کی ان مصیبتوں کو پہچانے جو مصیبتیں انہوں نے حال کے برسوں میں برداشت کی ہیں۔ بحث و مباحثے کا آغازپاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کیا۔ پروفیسر سوز نے کہاکہ کچھ برس پہلے ملکی اور غیر ملکی معتبر ایجنسیوں نے کشمیر میںملٹنسی کے دوران 70,000 ہزار لوگوں کے کراس فائر میں مارے جانے اور 8000 لوگوں کے لاپتہ ہونے کو تسلیم کیا تھا۔ انہوں نے کانفرنس میں شریک مندوبین سے گذارش کی کہ وہ تہیہ کریں کہ وہ کشمیر پر سمینار پر سمینار منعقد کرنے کے بجائے ہندوستان اور پاکستان کی سول سوسائٹی کو ایک پریشر گروپ (Pressure Group) بن جائے تاکہ دونوں حکومتیں کشمیر کا مسئلہ طے کرنے کیلئے آمدہ ہو جائیں۔ پروفیسر سوز نے خورشید محمد قصوری کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بھائی چارے کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے باجپائی، مشرف اور منموہن سنگھ کے زمانے میں امن اور دوستی کیلئے امید کی فضاء بنانے کا ایک کارنامہ کیا تھا اب آج کے دن وہ ہندوستان اور پاکستان کی سول سوسائٹی کو منظم کرتے ہوئے کشمیر کا جھگڑا حل کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان ایک تحریک پیدا کریں۔