سرینگر//حریت (ع)،لبریشن فرنٹ، تحریک حریت ،کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، تحریک مزاحمت، سالویشن مومنٹ ،لبریشن فرنٹ (ح ) ،وائس آف وکٹمز، کشمیر تحریک خواتین اور پیروان ولایت نے طالب علم کی ہلاکت پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے گہرے دکھ اور غم کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آخر کب تک کشمیر ی اپنے لخت جگروں کی نعشوں کو کندھا دیتے رہیں گے ۔میرواعظ نے کہا’’ میںاقوام متحدہ، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور بھارتی سیول سوسائٹی سے وابستہ لوگوں سے مودبانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ اگر زندہ رہنے کے حق پر یقین رکھتے ہیں تو ان زیادتیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور حکومت ہندوستان پر زور دیں کہ وہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بامعنی اقدامات کریں۔ لبریشن فرنٹ نے ہلاکت کی شدیدمذمت کی ہے۔ فرنٹ کے ضلع صدر کپوارہ رفیق احمد وار کی سربراہی میں ایک وفد تارتھ پورہ کپوارہ پہنچااور شاہد احمد میر کی نمازجنازہ میں شرکت کی۔ فرنٹ ضلع صدر نے جاں بحق کئے گئیطالب علم کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اُن کے غمزدہ لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ تحریک حریت نے طالب علم شاہد بشیر کی ہلاکت کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاہد بشیر کا قتل ایک سنگین جرم ہے۔ لواحقین کے مطابق شاہد بشیر کا کسی بھی تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور موصوف ایک طالب علم تھا، جسے گھر سے نکلنے کے بعد فوج نے گرفتار کرکے ہفرڈہ کے جنگل میں فرضی جھڑپ کے دوران جاں بحق کیا۔ بیان میں تحریک حریت نے اس قتل ناحق کی کسی آزاد ایجنسی کے ذریعے تحقیقات کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بے گناہ اور معصوم طالب علم کے قتل کے بارے میں حقائق کو منظرِ عام پر لایا جانا چاہئے تاکہ اُن خونین پنجوں کوبے نقاب کیا جائے جو محض اپنے کندھوں پر ترقی کے ستارے سجانے کیلئے معصوموں کا خون بہارہے ہیں ۔ کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے طالب علم کی ہلاکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہد احمد صبح پانچ بچے گھر سے دکان کیلئے سامان خریدنے نکلا تھا مگر فوج نے اسے گرفتار کیا اور بعد میں ہفروڈہ جنگلات میں فرضی جھڑپ کے دوران جاں بحق کیا ۔ بار ایسوسی ایشن نے اپیل کی کہ معاملے کی عدالتی تحقیقات کیلئے مذکورہ قتل کا نوٹس لیں کیونکہ عدالت جموں و کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے اور مذکورہ واقعہ کی عدالتی تحقیقات شروع کرکے اس قتل میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ تحریک مزاحمت کے ترجمان شبیر احمد زرگر نے ہلاکت کو انتہائی بے رحمانہ اور بزدلانہ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کا قتل عام ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد جموں کشمیر کے عوام کو ان کی جدوجہد سے باز رکھنا ہے۔سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ اور لبریشن فرنٹ (ح ) کے چیئرمین جاوید احمد میرنے طالب علم کی ہلاکت اور پھر عسکریت پسند جتلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں آئے روز کسی نہ کسی شہری کو جرم بے گناہی میں بلا وجہ قتل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے علمبرداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کشمیر کی طرف توجہ دیں اور یہاں کے عوام کو تحفظ فراہم کریں۔ووئس آف وکٹمز کے کارڈی نیٹر عبدالرئوف خان نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج نے شاہد احمد نامی اس معصوم طالب علم کو فرضی جھڑپ کے دوران جاں بحق کرنے کے بعد جنگجو جتلایا جو انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔ پیروان ولایت کے ترجمان نے طالب علم کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔کشمیر تحریک خواتین کی سربراہ زمرودہ حبیب نے کہا ہے کہ کشمیر میں آئے روز بے گناہ شہریوں کی ہلاکت ہم سب کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔ بے گناہ لوگوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زمین پر کھبی بھی امن قائم نہیں ہوگا اگر اسی طرح بے قصور لوگوں کو جنگجووں جتلا کر جاں بحق کیا جائے گا۔ زمرودہ حبیب نے شاہد احمد میر نامی طلبہ علم کی ہلاکت پر غمزدہ کنبے کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بے گناہ لوگوں کو فرضی جھرپوں میں ہلاک کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کی جائے تاکہ عام لوگوں کے قتل میں ملوث لوگوں کو سزا دی جائے۔