اسلام آباد//بھارتی آرمی چیف کے بیان کوظالمانہ قرارد یتے ہوئے پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف حق خودارادیت ہے اقوام متحدہ کشمیرمیں جاری خونریزی روکنے کے اقدامات کرے اور کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جعلی پولیس مقابلوں میں ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو جان بحق کیا گیا، ہزاروں کی تعداد میں کشمیری غائب اور لاپتا ہیں، فوج کاکشمیریوں کوانسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا ظالمانہ فعل ہے پاکستانی حکومت نے کشمیر کی جانب اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ مبذول کرائی۔ا نہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بھارتی آرمی چیف کے بیان کوظالمانہ قراردیا، بھارتی وزیر داخلہ کا کشمیر کے مستقل حل کا بیان اس کا عملی ثبوت نہیں بھارتی وزیر داخلہ نے بیان بھارتی آرمی چیف کے بیان کے پس منظرمیں دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف حق خودارادیت ہے اقوام متحدہ کشمیرمیں جاری خونریزی روکنے کے اقدامات کرے اور کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت ایک طرف کشمیری عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے اور اپنے مظالم پر سے عالمی تنظیموں کی توجہ ہٹانے کیلئے آئے روز سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ بھارت کلبھوشن کے معاملے پرعالمی عدالت میں غلط بیانی سے کام لے رہا ہے، عالمی عدالت انصاف نے بھارت کے جھوٹے بیانات کا نوٹس لیا ہے، کلبھوشن کی پھانسی پرحکم امتناعی عالمی عدالت کاحتمی فیصلہ نہیں، بھارتی جاسوس کی پھانسی کے عمل کو حتمی فیصلہ ہونے تک روکنا ایک قانونی اور معمول کا حکم ہے،عالمی عدالت نے خود کہا ہے کہ ابھی عدالت میرٹ پر دلائل سن کر حتمی فیصلہ دے گی۔ اور پھر ابھی تو عالمی عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل ہونا باقی ہیں عالمی عدالت اپیل کورٹ کا کردار ادا نہیں کرسکتی۔دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر بھارتی میڈیا بھی گمراہی پھیلا رہا ہے، بھارتی میڈیا نے 8 مئی کے خط کو سزا روکنے کے لئے کامیابی سے عبارت کیا اور عالمی عدالت انصاف کے خط کو بھی غلط استعمال کیا گیا، بھارت کا معاہدے کے متروک ہونے کا پروپیگنڈا درست نہیں، 2008کا قونصلررسائی کا معاہدہ ابھی مستند ہے، کلبھوشن زندہ ہے اور اس کے پاس انصاف کے حصول کا پورا موقع ہے یہ کیس بالکل واضح ہے کہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی ملنی چاہئے یا نہیں، اس میں سلسلے میں بھارت کے ساتھ رابطے میں رہے لیکن بھارت کا اس وقت تک کوئی جواب نہیں آیا۔