کشمیریونیورسٹی میں44ویں سیل بائیولوجی کانفرنس شروع

Mir Ajaz
2 Min Read

سرینگر//کشمیریونیورسٹی میں جمعہ کو 44ویں آل انڈیا سیل بائیولجی کانفرنس اور سپموزیم شروع ہوا۔وائس چانسلر پروفیسر نیلوفرخان نے اس دوروزہ ترقیب کاافتتاح کیا جس میں ملک اور ملک سے باہر کے معروف محقق آن لائن اور آف لائن موڈ میںشریک ہورہے ہیں ۔اپنے خطاب میں پروفیسرنیلوفرخان نے کہا کہ یہ کانفرنس نوجوان طلاب جو سیل بائیولجی میں کام کررہے ہیں،کیلئے ایک نادرموقعہ ہے جس دوران انہیں معروف ماہرین سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گااوران کے ساتھ ان کا طویل مدتی رابطہ قائم ہوگا۔پروفیسر نیلوفرخان نے کہا کہ موجودہ دنیا میں علم کوایک دوسرے کے ساتھ بانٹنے اور اداروں کا اشتراک بنی نوع انسان کو درپیش بیماریوں جیسے حال ہی کووِٖڈ- 19سے بنردآزماہونے اوران کاحل ڈھونڈنے میں کافی اہم ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ماہرین تعلیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی بہبود کودرپیش مسائل پر تبادلہ خیال کریں اور لیبارٹریوں سے ان کیلئے حل ڈھونڈ نکالیں،جن کافائدہ زمینی سطح پربنی نوع انسان کوہو۔بائیوکیمسٹری شعبے کے اہتمام سے منعقدہ اس کانفرنس میں ملک اور ملک سے باہر کے ماہرین حصہ لے رہے ہیں۔اس موقعہ پرڈین اکیڈمکس پروفیسر فاروق احمد مسعودی نے کثیر شعبہ تحقیق کی ضرورت کواُجاگر کیاجو سماج میں قابل قبول ہو۔انہوں نے تحقیق کی تجاویز ترتیب دینے میں سماجی ماہرین کے سرگرم رول پربھی زوردیا۔ڈین ریسرچ کشمیر یونیورسٹی پروفیسر ارشاداحمدنائوچونے کہا کہ موجودہ کانفرنس سے موجودہ اور آئندہ نسلوں کو صحت عامہ کی مشکلات جو پیداہوسکتی ہیں،سے نمٹنے کیلئے منصوبے اورحکمت عملی ترتیب دینے میں مدددے گی۔اپنے خطاب میں یونیورسٹی کے رجسٹرار نے سائنس اور سماج کے درمیان مضبوط شراکت داری پرزوردیا۔انہوں نے کہا کہ ایسی کانفرنسوں کے انعقاد سے محققوں کو اپنے مقالات اور نئے تحقیقی کھوج پیش کرنے اور طلاب میں اس کی جستجوبڑھانے کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں۔

Share This Article