سرینگر//شوپیان ہلاکتوں کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے کشمیریونیورسٹی کے طلباء اور طالبات نے اسلام اورآزادی کے حق میں نعرے بلندکئے ۔مختلف ہوسٹلوں میں مقیم طلباء اور طالبات جلوس کی صورت میں یونیورسٹی کنوئوکیشن کمپلیکس کے باہرجمع ہوئے اورانہوں نے شوپیان ہلاکتوں کیخلاف سخت غم وغصہ ظاہرکرتے ہوئے کشت وخون کالامتناہی سلسلہ بندکرنے کامطالبہ کیا۔ کشمیر یونیورسٹی کے طلبا و طالبات نے سوموار کو گزشتہ روز شوپیان اور اسلام آباد میں ہوئی عسکریت پسندوں اور عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہرے کئے۔ اطلاعات کے مطابق اس موقعہ پر احتجاجی طلبا نے جاں بحق ہوئے افراد کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق زکورہ کیمپس کے ایم اے ہوسٹل اور ایم اے کے ہوسٹل میں رہائش پذیر طلبا نے کچھ ڈورہ، دراگڑ اور دیالگام علاقوں میں ہوئی ہلاکتوں کے خلاف بھر پور احتجاج کرتے ہوئے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔ طلبا نے اس موقعہ پر حکومت اور سرکاری فورسز کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایم اے ہوسٹل اور ایم اے کے ہوسٹل سے وابستہ طلبا نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے یونی ورسٹی کے کنووکیشن کمپلکس کی جانب پیش قدمی کی۔ اس دوران کیمپس میں موجود فورسز اہلکاروں نے طلبا کو کنووکیشن کمپلکس سے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جہاں تیرہویں جے اینڈ کے سائنس کانگریس 2018کا اجلاس جاری تھا جس میں کشمیر یونی ورسٹی کے چانسلر اور ریاست کے گورنر این این ووہرا بطور مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کررہے تھے۔ فورسز اہلکاروں نے اس موقعہ پر طلبا کو منتشر کرنے کی خاطر لاٹھی چارج کیا جس دوران عاقب نامی طالب علم زخمی ہوا۔ طلبا کا احتجاج اس قدر شدید تھا کہ فورسز اہلکاروں انہیں منتشر کرنے میں ناکام رہے۔اس موقعہ پر احتجاجی طلبا نے یونی ورسٹی احاطہ میں شوپیا ن میں مارے گئے عسکریت پسندوں اور عام شہریوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ کیا۔ اس موقعہ پر طلبا نے جاں بحق نوجوانوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا اور اسلام و آزادی کے حق میں بھی نعرے لگائے۔ غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد طلبا کیمپس کے اندر پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ دریں اثناء یونی ورسٹی کیمپس میں رہائش پذیر طالبات نے بھی سوموار کو شوپیان میں جنگوئوں اور عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا۔ عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ احتجاجی طالبات کو پہلے اپنے ہوسٹلوں میں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس موقعہ پر کیمپس کی انتظامیہ نے ہوسٹلوں کو باہر سے مقفل کردیا اور طالبات کو اندر ہی رہنے پر مجبور کردیا۔