Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

کشمیرمیں بدامنی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 9, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
خطہ جموں وکشمیر گزشتہ کئی ماہ سے بحرانی دور سے گزر رہاہے، کیوں کہ ایک ہاتھ وہاں تعینات فورسز کی جانب سے مشتعل مقامی نوجوانوں پر قابو پانے کے لئے طرح طرح کی فوجی وپولیس کارروائیاں کی جارہی ہیں اور دوسرے ہاتھ گھمبیر صورت حال کو کنٹرول کر نے میں سیاسی عمل سے دامن بچایا جارہاہے ۔ یہاں آئے روز سنگ بازیاں، احتجاج اور مظاہرے ہورہے ہیں جن کا مقابلہ کر نے میں آنسو گیسہی نہیں بلکہ  گولیوں ،پیلٹ ، مار پٹائیوں ، توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کا سہارا لیاجارہا ہے ۔اس سے کئی معصوم جانیں تلف ہوچکی ہیں۔ دوسری طرف مقامی عوام فوجی عملہ پر یہ الزام مسلسل عائد کر رہے ہیں کہ وہ بے قصور عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں، بالخصوص طلبا کا خواہ مخواہ زد وکوب کیا جاررہاہے ہیں۔ اس وجہ سے لوگ باگ میں غم وغصہ کا ماحول برابر قائم ہے۔ گزشتہ ماہ ضمنی الیکشن کے فوراً بعد شمالی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ایک کالج میں جس طرح پولیس ٹاسک فورس اور فوجی ونیم فوجی دستوں کے ذریعے طلباء وطالبات کو زدوکوب کیا گیا، اس سے مزید کشیدگی بڑھی ہے اور پتھر بازی کی وارداتوں میں کل ملا کر اضافے ہواہے ۔ 
دراصل وادی میں عوام الناس کے درمیان ایک عرصہ سے سیاسی عدم اطمینان کی صورت ہے کہ اکثر فوجیوں و نیم فوجیوں کے ذریعہ جو تادیبی کارروائی ہوتی رہی ہے، اسے مقامی لوگ غیر قانونی، انتقام گیرانہ اور متعصبانہ قرار دیتے رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ برسوں میں فوجی ونیم فو جیو دستوںکے ذریعے بہت سی ایسی کارروائیاں ہوئی ہیں جن کی مذمت وہاں کی اقتدار نواز سیاسی جماعتوں تک کے ذریعے بھی کی جاتی رہی ہے اور ان کا فوجی عملے پر یہ مبینہ الزام بھی رہا ہے کہ ہماری فوج جان بوجھ کر یہاں کے عوام کو ہراساں وپریشاں کررہی ہے۔ خطہ جموں وکشمیر میں کثیر تعداد میں افواج کی تعیناتی کا ایک مقصد تویہ بتایا جاتا ہے کہ ہندوستان اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ذریعے دراندازی کو روکنا چاہتا ہے تاکہ کشمیر میں عسکریت کا قلع قمع ہو۔ میرے خیال میں اگر فوج اسی ایک مقصد اول اور اصل ہدف کو پورا کرنے تک محدود رہتی تو وہاں امن لوٹ آتا ،سکون بحال ہوتا اور غالباً کشمیر کے شہریوں کو کوئی شکوہ وگلہ نہیں ہوگا کیوں کہ وہ بھی ایک پُر امن ماحول میں جینا چاہتے ہیں اور کشمیر مسئلے کے متفقہ سیاسی تصفیہ کے ذریعے پرامن زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں، لیکن سچائی یہ ہے کہ کشمیر سے اکثر وبیش تر یہ شکائتیں آتی رہتی ہیں کہ وہاں تعینات فوجیں بشری حقو ق کاکوئی پاس ولحاظ نہیں کر تیںاور عوام کے ساتھ نازیبا حرکتیں اور زیادتیاں ان کا معمول بنا ہو اہے ۔ ان کی کئی ایسی کارروائیاں فرضی ثابت ہوئی رہی  ہیں جن میں بے قصور نوجوان مارے گئے ہیں اور کئی ایک زیر حراست جان بحق کئے گئے۔ یہ ایک غور طلب امر ہے کہ خود فوجی قیادت کے ذریعہ بھی یہ بات کہی جاتی رہی ہے کہ فوج اور مقامی آبادی کے درمیان دوستانہ تعلقات کے لئے ماحول سازی کی اشدضرورت ہے اور اس ضمن میں فوج کے زیرسایہ آپرویشن گڈ ول کے تحت کئی طرح کے پروگرام منعقد کئے جاتے رہے ہیں۔ مثلاً میڈیکل کیمپ، ثقافتی پروگرام، کھیل کود وطن کی سیر اور دوسری طرح کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے لیکن عوام اور فوج کے درمیان دوریاں بنی ہوئی ہیں۔ اگرچہ امن عامہ کے مفاد میں ایسے اقدامات قابل تحسین بھی قرار پاسکتے ہیںلیکن حالیہ مہینوں میںماحول میں جس طرح کاجارحانہ رویہ اپنا جارہا ہے، اس سے کشمیر کے حالات اور سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ ایک طرف پتھر بازوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ،دوسری طرف خاکی وردی والے بھی مزید جارح ہوتے جارہی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسے حالات میں عوام اور وردی پوشوں کے درمیان نفرت کی دیواریں اور بلند ہوتی جارہی ہیں۔ چونکہ وہاں مخلوط حکومت کا نظام ہے کہ علاقائی سیاسی جماعت پی ڈی پی کا اتحاد بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے، اس لئے بھی دیگر سیاسی جماعتیں اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور وفکر کرنے کے بجائے اپنی اپنی سیاسی زمین تیار کرنے میں لگی ہیں، جب کہ ناگفتہ بہ حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ ناراض وبرہم نوجوا نوں سے گفت شنید کی جانی چاہئے اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں اربابِ اقتدار کو معاون ومددگار ہونا چاہئے کیوں کہ جمہوری نظام حکومت میں اختلاف رائے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر کل جماعتی میٹنگیں کر کے ان نوجوانوں کے ساتھ جو ان دنوں بہت سارے وجوہ سے مشتعل نظر آرہے ہیں،سے گفت وشنید کا نظام ِ عمل وضع کر کے اس ذریعے سے امن وآشتی کا راستہ نکالا جاسکتا ہے، تو اس میں پہلو تہی نہیں کر نی چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ ہماری افواج کے اعلیٰ حکام کو بھی یہ پہل کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ بھی مقامی عوام سے مل جل کر غلط فہمیوں کا ازالہ کریں۔ بالخصوص تعلیمی اداروں کے تئیں جو جارحانہ رویہ اپنایا جارہا ہے، اس سے پرہیز کرنے کی بھی ضرورت ہے کیوں کہ ہم اس سچائی سے انکار نہیں کرسکتے کہ کشمیر میں پُر اضطراب حالات پر اس وقت تک نکیل نہیں کسا جاسکتا جب تک مقامی لوگوں کا تعاون اور ہم آہنگی اس کام میں شامل نہ ہو۔بہت عرصہ سے کشمیری عوام کی یہ شکایت رہی ہے کہ ان کے ساتھ فوجی دستوں کی جانب سے غیر انسانی سلوک کیا جاتا رہا ہے اور ان کی عزت وآبرو پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ قومی اور بین الاقوامی رضاکار تنظیموں، بالخصوص حقوق انسانی کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے اس حقیقت کو اُجاگر بھی کیا ہے کہ کشمیر میں تعینات فوجی ونیم فوجی دستے اپنے ضابطے کی اَن دیکھی کرتے ہیں اور مقامی لوگوں کے ساتھ نازیبا سلوک کرتے ہیں۔ اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں بھی سوال وجواب ہوتے رہے ہیں لیکن اکثر حکومت کا موقف یہ رہا ہے کہ فوجی ونیم فوجی دستوں کی کارروائی پر سوالیہ نشان لگاکر ہم اپنے حفاظتی دستوں کی حوصلہ شکنی نہیں کرسکتے۔ بلاشبہ حفاظتی دستوں کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہئے کہ وہ اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر ملک وقوم کی حفاظت کرتے ہیں لیکن یہ بھی ایک بڑا سوال ہے کہ اگر ہمارے شہری کا ہی یقین واعتماد ان پر قائم نہیں رہا تو پھر کیا وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوسکتے ہیں اور اگر مقامی شہری مضطرب رہتے ہیں تو پھر حالات سازگار رہ سکتا ہے؟ اس پر بھی ایماندارانہ اور تمام تر سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ مسئلہ ملک کی سا  لمیت سے جڑا ہوا ہے اور پھر خطہ جموں وکشمیر جیسی حساس ریاست کے تعلق سے تو اور بھی محتاط رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ 
یہ بات ایک کھلی کتاب کی طرح عیاں ہے کہ ہم ملک میں پائوں پھیلاتے ہوئے مائو نوازوں سے گفت وشنید کو تیار بیٹھے ہیں جو آئے دن تشددانہ واردات کو انجام دے رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی چھتیش گڑھ کے سکما میں جس طرح نیم فوجی دستوں پر مائو نوازوں نے حملہ کیا اور جس میں ہمارے دو درجن سے زائد  جانباز حفاظتی دستے ہلاک ہوئے ہیں، ان کے خلاف جارحانہ کارروائی کرنے میں ہم اکثر شش وپنج کے شکار رہے ہیں کہ ماضی میں بھی ان مائو نوازوں نے ہزاروں جانباز فوجی دستوں کو اپنے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ لیکن کشمیر میں پتھر بازی کرنے والے جن کی تعداد مٹھی بھر ہے اور ان میں بیشتر غم وغصہ کے شکار ہیں، ان سے گفت وشنید کی راہ ہموار نہیں کی جارہی ہے۔ واضح ہوکہ حالیہ دنوں میں جموں وکشمیر کے نوجوانوں نے یہ ثابت کردکھایا ہے کہ وہ امن مساعی سے کس قدر جڑنے کے خواہاں ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے سول سروسز کے امتحانات میں کشمیری نوجوانوں کی خاطر خواہ کامیابی اس کا بین ثبوت ہے۔ اس لئے ان دنوں وادی کے جن پھول سے ہاتھوں میں پتھر کیوں ہیں ،اس کی وجوہات کو بھی جاننے کی ضرورت ہے اور ان کے جذبات واحساسات کا احترام بھی واجب ہے کہ اسی عمل سے وادی میں خوشگواری اور امن ومفاہمت کی بہار کشمیر کی سرزمین پر لوٹ سکتی ہے۔ اس کام میں نہ صرف سیاست دانوں کو پہل کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ہمارے فوجی اور نیم فوجی دستوں کو بھی وسیع القلب ہونے کی ضرورت ہے کہ وہ تو امن بحالی کے ضامن ہیںاور اگر ان کے تئیں مقامی لوگوں میں کسی طرح کی غلط فہمی ہے تو اُسے وہ اپنے حسن سلوک اور فرائض کی انجام دہی کے ذریعے دور کرسکتے ہیںکہ فی الحال  اسی طریقہ کار پر  وادی کے برف میں سلگتی چنگاریوں کو دبایا جاسکتا ہے کہ ملک وقوم کیلئے یہی بہتر لائحہ عمل ہے۔ اگرچہ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر سلگتے مسائل پر گفت وشنید کی ہے اور مفتی نے یہ اشارہ بھی دئے ہیں کہ ان ناراض نوجوانوں کے ساتھ ہمدردانہ بات چیت کرنے کی راہ نکالی جائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کا یہ بیان عملی صورت کب اختیار کرتا ہے کیوں کہ کا خاتمہ جلد ازجلد خاتمہ کشمیر اور ملک کے مفاد میں ہے۔   
رابطہ ؛موبائل:9431414586
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

وادی میں شدید گرمی کی لہر: ماہرینِ صحت نے احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کی
تازہ ترین
صوبائی کمشنر، آئی جی پی، ڈی سی، ایس ایس پی سرینگر نے لال چوک میں محرم جلوس میں شرکت کی، عزاداروں کو پانی پیش کیا
تازہ ترین
سری نگر میں آٹھویں محرم کا تاریخی جلوس عزا بر آمد ٹریفک کا رخ موڑا گیا، رضاکار تعینات، شدید گرمی میں عزاداروں کو راحت دینے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ
تازہ ترین
خستہ حال دھندک۔مرہوٹ سڑک بارشوں کی تالاب کی شکل اختیار کرنے لگی پل کی مرمت کی گئی لیکن سڑک مسافروں کیلئے ڈراؤنا خواب،انتظامیہ سے توجہ کی مانگ
پیر پنچال

Related

اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025
اداریہ

! سگانِ شہر سے انسانوں کو بچائیں

July 1, 2025
اداریہ

کرتب بازی یا موت سے پنجہ آزمائی؟

June 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?