سرینگر//کشمیر پر نئی دلی کے سخت رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ اوربھاجپا کے سنیئر لیڈریشونت سنہا نے کہا ہے کہ مجھے اس بات سے کافی مایوس ہوتی ہے جب ہماری پارٹی کے لیڈران اور وزراء کشمیر کو ’’وار زون‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ بی جے پی میں شامل لوگوں یا سرکارمیں شامل افراد کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ ہم کشمیر کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔وہ کشمیر عظمیٰ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے۔ رام مادھو نے پچھلے مہینے میجر گگوئی کی جانب سے بڈگام میں انسانی ڈھال بنانے کے واقعہ سے متعلق کہاتھا’’ جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہے ‘‘ جس پر مختلف طبقوں سے وابستہ افراد نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا ۔ بعد میں وزیر دفاع ارون جیٹلی نے بھی کہاکہ فوجی افسران کو پارلیمنٹ کے اجازت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ جنگ زدہ علاقے میں تعینات ہیں۔ جبکہ اس کے بعد فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے میجر کے اقدام کو منفرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج کشمیر میں’’ غلیظ جنگ ‘‘ کا مقابلہ کر رہی ہے اور اس سے نپٹنے میں منفرد سوچ چاہئے۔ جب یشونت سنہا سے مذکورہ ریمارکس پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے کہا ’’اگر ارون جیٹلی کابطور وزیر دفاع اور رام مادھو کا بطور پارٹی لیڈر ایسا کہنا ہے تو یہ افسوسناک ہے‘‘۔یشونت سنہا نے مزید کہا کہ صرف یہی نہیں بلکہ ٹیلی ویژن چینلیں بھی کشمیر میں امن اور کشمیر کاز کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ٹیلی ویژن چینلیں صرف وہی دکھاتی ہیں جو سرکار کی طرف سے انہیں بتایا گیا ہوتاہے۔سچ کو باہر آنے کی عادت ہے اور سچ بہت جلد سامنے آئے گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کا خواطرخواہ نتیجہ سامنے آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس نے کہا کہ ہمارے لئے کامیابی ضروری ہے، ہم ناکام بھی ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ سرینگر اور دلی میں لوگوں کے ساتھ بات ہوتا کہ وہ کوئی نیا راستہ تلاش کریں تاہم حکومت نے جو راستہ اختیار کر رکھا ہے ہم اسبارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ دلی میں کشمیر اور کشمیریوں کے تئیںپالیسیوں میں تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم دیوار کے ساتھ سر پھوڑ رہے ہیں لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ بہت جلد مرکزی حکومت بھی ہمارے راستے پر چلے گی۔ کشمیر میں مختلف طبقوں سے ہوئی بات چیت کے بارے میں سنہا نے کہا ’’علیحدگی پسندوں اور دیگر سول سو سائٹی ممبران کے ساتھ بات چیت ہوئی ، ہم نے سرینگر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ بھی ایک طویل میٹنگ کی۔انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن وکلاء نے اپنی رائے پیش کی اور میں نے ان سے کہاکہ حقیقت پر مبنی رائے پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ میں دوبارہ آئوں گا اور مزید بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26اکبوتر 1947کے واقعات کی حقیقت انکے کیلئے جتنی صحیح ہے میرے لئے بھی اتنی ہی حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس چیئر مین سید علی شاہ گیلانی نے ہمیں بتایا کہ بات چیت بلا شرط ہونی چاہئے تاہم انہوں نے اسکی وضاحت نہیں کی ۔