جموں//موجودہ پالیسیوں، حکمت عملیوں اورسینئر کے اے ایس آفیسروں کے روکھے رویہ کی وجہ سے جونیئرکے ۔اے ۔ایس آفیسر اس وقت سب سے زیادہ متاثرہورہے ہیں۔کچھ کے۔اے۔ایس افسروں کے سخت گیررویہ کی وجہ سے کے ۔اے ۔ایس کادرجہ دن بدن تنزلی کاشکارہورہاہے۔ کے۔ اے ۔ایس آفیسرس ایسوسی کے ذمہ داران برائے نام ہیں۔ کچھ سینئرکے۔اے۔ایس افسر اور جونیئرسکیل کے۔اے ۔آفیسر اپنی ہی تعیناتیوں، ترقیوں اوراپنی مرضی کے محکموں میں اپنے فائدے کےلئے اپنی تعیناتی کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔اس ضمن میں شائننگ سٹارسوسائٹی جموں کاکہناہے کہ کشمیرایڈمنسٹریٹیوسروس ریاست کی ایک ممتازترین سروس تصورکی جاتی تھی لیکن بدقسمتی سے اس سروس کامعیار دن بدن گرتاچلاجارہاہے کیونکہ اب کے۔اے۔ایس آفیسران ہی ایک دوسرے کونیچادکھانے کی دوڑمیں لگے ہیں کیونکہ من مرضی کے محکموں میں تعیناتی کے لئے اس سروس کے آفیسران ایک دوسرے کے مخالف بنتے چلے جارہے ہیں۔ایک بیچ کے دوسرے بیچ کے آفیسرکے ساتھ مختلف اورروکھارویہ اورپالیسیوں اورحکمت عملیوں کی وجہ سے ایک جونیئر کے ۔اے ۔ایس آفیسرکے لئے روحانی عذاب سے کم نہیں ہے۔پھرسے ایسے حالات میں جونیئرکے ۔اے۔ایس آفیسرکے لئے اپنے فرائض کی انجام دہی مشکل بن گیاہے۔حالانکہ بہترین کے ۔اے۔ایس آفیسرموجودہ نظام سے عاجزآچکے ہیں۔سینئرکے ۔اے۔ایس آفیسرز جوکہ اہم عہدوں پرفائز ہیں ،جونیئرکے۔اے۔ایس آفیسرز کوکسی خاطرمیں نہیں لارہے ہیں جس کی وجہ سے انہیں زبردست روحانی عذاب جھیلناپڑرہاہے۔ نام نہادعہدیداران اورسیکرٹریٹ سروسزمیں تعینات جوکہ کے ۔اے ۔ایس ایسوسی ایشن کے ذمہ دار ہیں وہ کے اے ایس ایسوسی ایشن یا جونیئرسکیل کے اے ایس ایسوسی ایشن کی تعیناتی اورترقیوں کے تئیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہوچکے ہیں۔ریاستی حکومت کی طرف سے آفیسران کے تبادلے اورتقرریوں کے معاملے میں توازن کوبرقراررکھنے کےلئے روٹیشن پالیسی کارگرثابت نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے انتظامی نظام چندہی آفیسروں کے ہتھے چڑھ کرتباہ ہورہاہے ۔حکومت نے سابقہ غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے ان غلطیوں کودوہرایاہی ہے جس کی وجہ سے جونیئر کے۔اے۔ایس آفیسروں کے اعتماد کوزک پہنچ رہی ہے اوربہت سے محکمہ جات چندہی آفیسران کی مٹھی میں ہیں ۔ بہت سے سینئراورجونیئرکے اے ایس آفیسران کچھ وزراءکے منظورنظرہیں جس کی وجہ سے دوسرے کے اے ایس آفیسروں کی حق تلفی ہوتی ہے ۔چند جونیئرکے اے ایس آفیسرایسے بھی ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں سے ایک ہی محکمے میں کام کررہے ہیں ۔ان آفیسروں کاکہناہے کہ روٹیشن پالیسی کی وجہ سے کے ۔اے ۔ایس آفیسران کنفیوژن کاشکارہوکررہ گئے ہیں اوراس سے پوری ریاست کی انتظامیہ میں ڈیڈلاک کے سواکچھ بھی پیدانہیں ہواہے۔ روٹیشن پالیسی کی وجہ سے بہت سے نان کیڈرآفیسروں کوکیڈر اسامیوں پرتعینات کیاگیاہے اوران اسامیوںپرتعینات ہونے کے مستحق کیڈرآفیسران کی حق تلفی ہورہی ہے۔ریونیو، ایکسائزاینڈٹیکسیشن ، سیلزٹیکس ،فائنانس وغیرہ میں لازمی تکنیکی جانکاری کے ساتھ ساتھ آفیسران کا اُردوپرعبورہوناضروری ہوتاہے لیکن روٹیشن پالیسی کی وجہ سے بھاری تعدادمیں آفیسران کوایک محکمے سے دوسرے محکمے میں تعینات کیاجارہاہے جس کی وجہ سے محکمے کی کارکردگی متاثرہورہی ہے۔ روٹیشن پالیسی کاسب سے زیادہ نقصان 2011 بیچ کے KAS افسران روٹیشن پالیسی کاشکار سب سے زیادہ ہو ئے ہیں کیونکہ اس بیچ کی روٹیشن اب تک 3 مرتبہ ہوچکی ہے جبکہ اس کے بعد بیچز مثلاً 2013 کے بیچ کی ابھی تک روٹیشن نہیں ہوئی ہے جس سے ظاہرہوتاہے کہ روٹیشن پالیسی سے انتظامیہ میں ڈیڈلاک پیداہواہے ۔شائننگ سٹارسوسائٹی نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ انتظامی نظام میں بہتری لانے کےلئے روٹیشن پالیسی کے مضراثرات کاجائزہ لیاجائے اورساتھ ہی جونیئر کے اے ایس آفیسران کے مفادات کوبھی ملحوظ خاطررکھ کر کے اے ایس سروس کے وقارکوبحال کرنے کےلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔