جموں//جموں و کشمیر کے موسم سرما دارالحکومت، جموں توی میں یہاں نیشنل پنتھرس پارٹی کی تمام یونٹوں، انسانی حقوق تحفظ گروپ، سابق فوجی یونین، کسان یونین، ینگ پنتھرس، این پی ایس یو، اسٹڈی سرکل، پنتھرس ٹریڈ یونین، پاک مقبوضہ کشمیر شہری حقوق کے تحفظ گروپ اور دیگر نے خصوصی اجلاس منعقد کیا، جس میں بنارس ہندو یونیورسٹی سے لے کر کشمیر یونیورسٹی تک پورے ملک میں موجودہ مودی حکومت کے طلبا اور نوجوانوں کے ساتھ سلوک کا جائزہ لیا گیا۔ نیشنل پیتھرس پارٹی کے اس اجلاس کی صدارت پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے کی، جس میں موجودہ حالات، خاص طور پر ریاستی اور مرکزی حکومتوں کے طلبا اور نوجوانوں کے تئیں کے حیرت انگیز رویے کا جائزہ لینے کے لئے پنتھرس پارٹی کی کئی یونٹوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔نیشنل پنتھرس پارٹی اور اس کی یونٹوں نے بنارس ہندو یونیورسٹی سے لیکر کشمیر یونیورسٹی تک کے نوجوانوں اور طلبا کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا، جنہیں متعلقہ ریاستوں میں حکمرانوں کی طرف سے دبایا جا رہا ہے اور انہوں نے یو جی سی پر طلبا کے نمائندوں کی ایک میٹنگ منعقد کرنے کے لئے بھی زور دیا، جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ طلبا اور نوجوانوں کو ملک کے مختلف علاقوں میں پریشان اور دھمکایا نہ جائے اور پولیس کو تعلیمی اداروں سے دور رکھا جانا چاہئے تاکہ کسی تعلیمی اداروں کو ان کی موجودگی سے نقصان نہ پہنچے اور یونیورسٹیوں میں ابھرتے ہوئے نوجوانوں کو اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ذریعہ مایوس اور بدنام نہ کیا جا سکے۔پروفیسربھیم سنگھ نے اعلان کیا کہ ملک کی تقریبا تمام یونیورسٹیوں کے طلبا کا قومی اجلاس اس سال دسمبر میں دہلی میں منعقد کیا جائے گا، تاکہ طلباء اور نوجوانوں کی حفاظت کے لئے ایک قومی کمیٹی تشکیل دی جا سکے۔ پروفسر بھیم سنگھ نے کہا کہ ریاستوں یا مرکز میںحکومت کرنے والے آمر لیڈر ایک یونیورسٹی کیمپس تک کا دورہ نہیں کرتے ہیں اور وہ لوگ یونیورسٹی کمپلیکس کے وقار کے بارے میں تصور بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے بنارس یونیورسٹی میں طالبات پر حملے اور کشمیر یونیورسٹی میں طلبا کی تانا شاہی حراست کی عدالتی تفتیش کا مطالبہ کیا ۔