عاصف بٹ
کشتواڑ// کشتواڑ ضلع کے ایک دور افتادہ پہاڑی گائوں میں جمعرات کو زبردست بادل پھٹنے سے سیکورٹی فورسزکے2اہلکار اور کم از کم57یاتری ہلاک ہو گئے۔یہ سبھی لوگ، جس میں مرد و خواتین اور بچے شامل ہیں، مچیل یاترا پر آئے تھے۔حکام نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ مزید 100سے زائد لوگوں کے لاپتہ ہونے کا احتمال ہے۔ حکام نے مزید کہا کہ طوفانی سیلاب نے پہاڑی کے دامن میں موجود ایک ساتھ کئی مکانات اور دکانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔سینکڑوں گاڑیاں تباہ ہوگئیں ہیں اور رات دیر گئے تک 200افراد کو بچا لیا گیا،جن میں سے 24کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ کل 105زخمی ہیں جو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
مچیل یاترا
یہ آفت دوپہر 12بجے سے 1 بجے کے درمیان چسوتی، مچیل مندر کی طرف جانے والے گاڑیوں کے قابل استعمال راستے پر آخری گائوں میں آئی ۔ سالانہ مچیل یاترا ،جو 25 جولائی کو شروع ہوئی اور 5 ستمبر کو ختم ہونے والی ہے،کے لیے بڑی تعداد میں یہاں لوگ وہاں جمع ہوئے تھے۔یہاں سے 9,500 فٹ بلند مندر تک 8.5 کلومیٹر کا سفر چسوتی گائوںسے شروع ہوتا ہے۔یاترا کیلئے یہ گائوں بیس کیمپ کے طور پر کام کرتا ہے، جہاں یاتریوں کیلئے لنگر وغیرہ لگائے جاتے ہیں اور سیکورٹی فورسز حفاظتی بندو بست کیلئے مامور کئے جاتے ہیں۔ امسال ابھی تک قریب ڈیڑھ لاکھ یاتری، مچیل مندر کے درشن کرچکے ہیں۔چسوتی کشتواڑ شہر سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں پر عقیدت مندوں کیلئے قائم ایک ‘لنگر’ (کمیونٹی کچن)کو بادل پھٹنے سے شدید نقصان پہنچا۔ سیلابی ریلے نے دکانوں اور ایک حفاظتی چوکی سمیت کئی ڈھانچے بہا لئے۔سینکڑوں گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔
ہلاکتیں
حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رات 9بجے تک بچائو کارروائیوں کے دوران200سے زائد لوگوں کو بچالیا گیا تاہم ابھی بھی 100سے زائد لاپتہ ہیں۔حکام نے بتایا کہ شام دیر گئے تک بچائو ٹیموں نے 2سیکورٹی اہلکاروں اور 57اتریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں وہ دو یاتری بھی شامل ہیں ،جوکشتواڑ لاتے ہوئے راستے میں دم توڑ بیٹھے۔سیلابی ریلے میں یاتریوں کی حفاظت کیلئے قائم کی گئیCISFچوکی بھی تباہ ہوئی جس کے نتیجے میں 2اہلکاروں کی لاشیں بر آمد کی گئیں تاہم نامعلوم فورسز اہلکار لاپتہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں مجموعی طور پر 105سے زائد زخمی ہوئے جن میں 95کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا۔ شدید زخمیوں میں24کوجموں میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ50ڈسٹرکٹ ہسپتال کشتواڑ اور29سب ڈسٹرکٹ ہسپتال پاڈر میں زیر علاج ہیں۔حکام نے بتایا کہ آفت کے وقت یاتریوں کیلئے ایک لنگر لگایا گیا تھا جس میں یاتری آکر وقتی قیام کیلئے گئے۔جس وقت بادل پھٹے اس وقت لنگر یاتریوں سے بھرا ہوا تھا۔یہ لنگر سیلابی ریلا اپنے ساتھ لے گیا اور اسکے ساتھ سینکڑوں گاڑیاں بھی پانی کے ریلے میں بہہ گئیں۔حکام نے بتایا کہ سانحہ کے بعد مچیل کی عبادت گاہ کی سالانہ یاترا معطل کر دی گئی ہے کیونکہ حکام نے امدادی کارروائیوں کے لیے تمام وسائل کو متحرک کر دیا ہے۔
ضلع انتظامیہ
جمعرات کو چوسیٹی میں آفت آنے کے فورًا بعد، کشتواڑ کے ڈپٹی کمشنر پنکج کمار شرما، نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے ساتھ، ریسکیو ٹیموں کو متحرک کیا اور ذاتی طور پر کارروائیوں کی نگرانی کے لیے موقع کی طرف روانہ ہوئے۔حکام نے بتایا کہ این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، پولیس، فوج اور مقامی رضاکاروں کی جانب سے پہلے ہی بڑے پیمانے پر بچائو آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ حکام نے ریسکیو کی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے جموں سے این ڈی آر ایف کی دو تازہ ٹیموں سمیت مزید امدادی کارکنوں کو متحرک کیا ہے۔فوج کی وائٹ نائٹ کور نے کہا کہ جانوں کے تحفظ اور زندہ بچ جانے والوں کی مدد کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ایک ایکس پوسٹ پر فوج نے کہا”چسوتی گا ئوں، میں بادل پھٹنے کے بعد، وائٹ نائٹ کور کے دستے تیزی سے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے لیے متحرک ہو گئے۔ کوششیں جانوں کی حفاظت اور زندہ بچ جانے والوں کی مدد پر مرکوز ہیں، لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے، ریلیف اسٹورز، میڈیکل ٹیمیں اور ریسکیو گیئر، ہم نے کہا کہ ہم نے ریسکیو کی جگہوں پر کام کیا۔”
فوج طلب
فوج متاثرہ چسوتی گائوں میں راحت اور بچا ئوآپریشن میں شامل ہو گئی ہے۔جہاں کم از کم 46 لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور 160 سے زیادہ کو بچا لیا گیا ہے، جموں میں مقیم ایک دفاعی ترجمان نے کہا، “کشتواڑ کے چسوتی گائوں میں بادل پھٹنے کے بعد، وائٹ نائٹ کے دستے راحت اور بچا ئوکے کاموں کے لیے تیزی سے متحرک ہوئے۔”انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔فوج نے کہا کہ ریلیف سٹورز، میڈیکل ٹیمیں اور ریسکیو گیئر کو جائے وقوعہ پر پہنچا دیا گیا ہے۔پی آر او نے مزید کہا کہ 60 اہلکاروں کے پانچ سے زائد کالم، کل 300 فوجی، اور وائٹ نائٹ کور کے طبی دستے یہاں پہنچ گئے ہیں اورجان بچانے کے لیے پولیس ایس ڈی آر ایف اور دیگر سویلین ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔پی آر او نے کہا، “متاثرہ خاندانوں تک پہنچنے کے لیے طبی امداد اور مدد کے ساتھ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔”