عاصف بٹ
کشتواڑ //جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں ایک مدرسہ کے استاد کو مبینہ طور پر پاکستان میں مقیمملی ٹینٹوں کو سیکورٹی تنصیبات سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیاہے۔حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ 25سالہ قاری عبدالواحد، جو ایک مولوی (نماز پیش کرنے والے) کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے، کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ڈول علاقہ سے تعلق رکھنے والا واحد اپنی بیوی اور سات ماہ کے بیٹے کے ساتھ داد پیٹھ گاؤں کے مدرسے میں مقیم تھا۔اس کی گرفتاری کو ایک “بڑی پیش رفت” قرار دیتے ہوئے حکام نے کہا کہ ابتدائی طور پر ملٹری انٹیلی جنس نے ایک مشتبہ شخص کی موجودگی کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں جو سرحد پار سے معلومات فراہم کر رہا تھا۔واحد مختلف سیکیورٹی ایجنسیوں کے ریڈار پر آیا جنہوں نے مل کر ملزم کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں گزشتہ ہفتے پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا تھا۔11آر آر،پولیس، ملٹری انٹیلی جنس اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) کی مشترکہ پوچھ گچھ کے دوران، واحد نے اعتراف کیا کہ وہ دسمبر 2020 سے غیر معروف ملی ٹینٹ گروپ کشمیر جانباز فورس (KJF) کے لیے کام کر رہا تھا اور سیکورٹی تنصیبات کی ویڈیوز اور تصاویر بھیج رہا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ واحد “دہشت گردی کی طرف مائل” تھا اور سوشل میڈیا پر خود ساختہ KJF کمانڈر طیب فاروقی عرف عمر خطاب کے ساتھ رابطے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک فعال ملی ٹینٹ ہونے کی پیشکش کرنے کے علاوہ آن لائن گروپ کا ایک فعال رکن بن گیا۔حکام نے بتایا کہ وہ کچھ نامعلوم لوگوں، ممکنہ طور پر پاکستانی انٹیلی جنس آپریٹرز سے باقاعدہ رابطے میں تھا جنہوں نے اسے مقامی نوجوانوں کو دہشت گردی میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے لیے رقم اور نئے فون کی پیشکش کی۔ مزید کہا گیا کہ اس اطلاع پرای اے او ایکٹ کے تحت ایک مقدمہ ایف آئی آر نمبر 211/2022زیرِ دفعہ پولیس تھانہ کشتواڑ میںدرج کی گئی ہے ۔
کشتواڑ میں مدرسہ ٹیچرگرفتار
