بھدرواہ اور ڈوڈہ میں بھی کرفیو کا نفاذ،خطہ چناب، پیر پنچال اور جموں میں مظاہرے
کشتواڑ+بھدرواہ+رام بن+ جموں// کشتواڑ میں نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں بی جے پی کے ریاستی سیکریٹری اور اس کے بھائی کی ہلاکت کے بعد پورے خطہ چناب میں حالات کشیدہ ہیں اور حکام نے کشتواڑ کے علاوہ بھدرواہ اور ڈوڈہ میں بھی احتیاطی اقدام کے طور پر کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا ہے۔واقعہ کی تحقیقات کیلئے پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور اطلاعات ہیں کہ مذکورہ لیڈر کی ذاتی حفاظت پر مامور 2ایس پی اووز کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔اس دوران مہلوک دونوں بھائیوں کی آخری رسومات میں مرکزی وزیر ڈاکٹرجتندرسنگھ سمیت بھاجپا کی ریاستی قیادت وسینئر لیڈران نے شرکت کی ۔واضح رہے کہ جمعرات کی شام بی جے پی لیڈرانل پریہار اوراس کے بھائی اجیت پریہار کو نا معلوم بندوق برداروں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیاجب وہ پرانے قصبہ کے اولڈ ڈی سی دفتر کے متصل واقع دکان بند کرکے گھر کی طرف جارہے تھے کہ ٹپل گلی میں ویٹرنری ہسپتال کے نزدیک ان پر گولیاں چلائی گئیں۔اس واقعہ پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور توڑ پھوڑ کے واقعات بھی پیش آئے ۔یہ قصبہ کشتواڑ میں گذشتہ آٹھ مہینوں کے دوران کسی تجارت پیشہ شخص کی ہلاکت کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل رواں برس 9 مارچ کی شام نامعلوم اسلحہ برداروں نے اسی قصبہ میں اشتیاق احمد ڈار نامی ہوٹل مالک کو گولی مار کر قتل کیا تھا۔ جمعرات کو پیش آئے واقعہ کے بعد انتظامیہ نے کشتواڑ قصبہ اور گرد و نواح کے علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیاجبکہ انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئیں ۔جمعہ کو کشتواڑ میں فوج طلب کرلی گئی اور انہوں نے قصبے میں فلیگ مارچ کیا۔ اس دوران مارے گئے دونوں بھائیوں کی آخری رسومات کی ادائیگی شام سوا چار بجے پریڈ گرائونڈ (چوگان گرائونڈ)کشتواڑ میں ہوئی جس میں بی جے پی کے سینئرلیڈر و مرکزی وزیر جتندر سنگھ، پارٹی کے ریاستی صدر رویندر رینہ ، ممبرپارلیمنٹ جگل کشورشرما، سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا،چندر پرکاش، رمیش اروڑہ ، نریندر سنگھ بھی موجود تھے۔آخری رسومات میں خطہ چناب کے بھاجپا لیڈران نے بھی شرکت کی ۔ دریں اثناء ایک اہم پیشرفت کے طور پرامام جامع مسجد کشتواڑ فاروق کچلو نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مسجد سے اس بات کی اپیل کی کہ تمام مسلمان بی جے پی لیڈر ان کی آخری رسومات کی ادائیگی میں شامل ہوں ۔ آخری رسومات میں شامل سبھی افراد نے ہلاکت خیز واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ملوث افراد کی جلد سے جلد نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی مانگ کی ۔اس بات کی اطلاعات بھی ہیں کہ آخری رسومات میں شامل لوگوںنے ضلع انتظامیہ اور بھاجپا لیڈران کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا ۔ انہوں نے کہاکہ کشتواڑکے عوام کے تحفظ کیلئے کوئی اقدام نہیں کیاگیا ۔۔ ضلع مجسٹریٹ کشتواڑ انگریز سنگھ کے مطابق حالات قابو میں ہیں اور ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے ریاستی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔حالات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ڈوڈہ اور بھدرواہ میں بھی کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا ۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بھدرواہ ڈاکٹر روی کمار بھٹی نے صبح ساڑھے چار بجے احتیاطی طور پر کرفیو نافذ کردیااور دن کے بارہ بجے فوج نے قصبہ و اطراف و اکناف میں مار چ کیاجبکہ ڈوڈہ میں بھی دن کے گیارہ بجے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیاگیا۔اے ایس پی بھدرواہ راجندر سنگھ نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ اور ایس ایس پی ڈوڈہ کی ہدایت پر بھدرواہ میں علی الصبح ہی کرفیو نافذ کردیاگیا اورعلاقے میں کوئی بھی ناخوشگوارواقعہ پیش نہیں آیا۔ دریں اثناء ٹھاٹھری میں دونوں طبقوں کے عوام کی طرف سے بی جے پی لیڈر اوراس کے بھائی کی ہلاکت پر احتجا جی جلوس نکالاگیا اور کشتواڑ واقعہ پر قصبہ بند رہا۔کشتواڑ میں کرفیو کو دیکھتے ہوئے ہائراسکینڈری حصہ اول کے طے شدہ امتحانات کوقصبہ کے پانچ امتحانی مراکز میں منسوخ کردیاگیا تاہم بھدرواہ میں یہ پرچہ معمول کے مطابق ہوااور طلباء کی رول نمبر سلپ کو ہی کرفیو نافذ سمجھاگیا۔وہیں رام بن اور بٹوت میں ہندوبرادری نے کشتواڑ واقعہ پر بطور احتجاج کاروبار بند رکھا تاہم اس دوران مسلم طبقہ کی دکانیں کھلیں رہیں ۔حالات کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے رام بن قصبہ میں دفعہ 144نافذ رکھا جبکہ پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو بھی تعینات رکھاگیا تاکہ امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھاجاسکے۔ضلع میں تعلیمی ادارے اور دفاتر معمول کے مطابق کام کرتے رہے جبکہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی جاری رہا۔ایس ایس پی رام بن انیتا شرما نے بتایاکہ رام بن بند پرامن طور پر رہا اور اس دوران کسی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونمانہیںہوا۔
خطہ پیر پنچال میں احتجاج
کشتواڑ واقعہ پر خطہ پیرپنچال کے راجوری پونچھ اضلاع میں بھی کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔راجوری میں مظاہرین نے پاکستان مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ ایسے واقعات پاکستان کی پشت پناہی سے ہورہے ہیں ۔ورکشاپ برج کے نزدیک ہوئے ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت بی جے پی لیڈران نے کی ۔اسی طرح کا ایک احتجاجی جلوس تحصیل چوک سے برآمد ہوکر سٹی چوک میں اختتام پذیر ہواجس میں بھاجپا کے علاوہ کانگریس کے ارکان اور مسلم تنظیموں کے عہدیداران نے بھی شرکت کی ۔ جواہر نگر میں ویشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی طرف سے احتجاج کیاگیا۔سندر بنی میں مظاہرین نے جموں پونچھ شاہراہ پر احتجاج کیا ۔ پونچھ میں بھی بی جے پی کی طرف سے احتجاج کیاگیا ۔کشتواڑ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے راجوری پونچھ کی مساجد کے ائمہ نے کہاکہ یہ ریاست کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی ایک سازش ہے ۔ انجمن علمائے اہل سنت کے ضلع صدر راجوری مولانا محمد فاروق نعیمی و دیگر علماء نے واقعہ کی کڑی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کچھ عناصر یہ چاہتے ہیں کہ ہندومسلم تفریق پیدا کی جائے تاہم انہیں اس کوشش میں کامیابی نہیں ملے گی ۔ پونچھ کی مساجد کے علماء نے بھی اس حوالے سے مذمتی بیانات جاری کئے ہیں ۔نائب مہتمم جامع ضیاالعلوم پونچھ مولانا سعید حبیب نے ایسے واقعات فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کیلئے نقصان زدہ ہیں اور غیر مسلح افراد کی ہلاکت کی کوئی جوازیت نہیں ہوسکتی ۔اس دوران راجوری ایکتا کمیٹی نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر انسانی قرار دیا۔خطے کے دونوں اضلاع میں فورسز کو الرٹ پر رکھاگیاہے جبکہ موبائل انٹرنیٹ کی رفتار کم کی گئی ۔
جموں میں مظاہرے
جموں میں بی جے پی ، اس کی نوجوان شاخ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ ، ویشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی طرف سے متعدد جگہوں پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے تاہم کہیں بھی کوئی ناخوشگوارواقعہ رونما نہیںہوا۔ احتجاجی مظاہروں میں بھاجپا کے ریاستی نائب صدور پرمود کپاہی ، پرنیما شرما، راجیش گپتا سمیت سینئر لیڈران نے بھی شرکت کی ۔پارٹی لیڈران کی قیادت میں پریم ناتھ ڈوگرہ بھون سے کچی چھائونی چوک تک احتجاجی مارچ کیاگیا جس دوران مظاہرین نے کشتواڑ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان مخالف نعرے بازی کی اور پاکستان کا پتلا بھی نذر آتش کیاگیا ۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ پاکستانی حمایت یافتہ ملی ٹینسی سے ایسے واقعات رونماہورہے ہیں ۔ احتجاج میں بھارتیہ یووا مورچہ کے صدر وکاس چوہدری بھی شامل تھے ۔بجرنگ دل اور ویشو ہندو پریشد کی طرف سے پلوڑہ اور جانی پور میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔دونوں تنظیموں کے ارکان نے پاکستان مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے واقعہ کے ملوثین کیخلاف سخت کارروائی کرنے کی مانگ کی ۔مظاہرین میں وی ایچ پی ریاستی صدر لیلا کرن شرما و دیگران بھی موجو دتھے ۔
جتندر سنگھ کو عوامی غیض و غضب کاسامنا
طاہر ندیم خان
کشتواڑ//مرکزی وزیر و بھاجپا کے سینئر لیڈر ڈاکٹر جتندر سنگھ کو کشتواڑ میں اس وقت لوگوں کے غم وغصہ کا سامناکرناپڑا جب وہ بھاجپا لیڈر اور اس کے بھائی کی آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے یہاں پہنچے ۔آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد جیسے ہی چوگان گرائونڈ کے باہرڈاکٹر جتندر سنگھ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندگان کے ساتھ بات چیت شروع کی تو وہاں موجود لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے الزام لگایاکہ موصوف اس واقعہ پر سیاست کررہے ہیں ۔ اس دوران لوگوں نے ان کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اوران کا گھیرائو کرنے کوشش بھی کی گئی ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزیر کے محافظوں نے انہیں وہاں سے نکال کر ڈاک بنگلہ پہنچایاجہاں سے وہ بعد میں بذریعہ روڈ جموں کیلئے روانہ ہوگئے ۔رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر کشتواڑ انگریز سنگھ رانا نے بتایاکہ اگرچہ لوگ اس ہلاکت خیز واقعہ کی وجہ سے غم وغصہ میں تھے تاہم وزیر کا گھیرائو کرنے کی اطلاعات بالکل بے بنیاد ہیں اور آخری رسومات کی ادائیگی پرامن اور احسن طریقہ سے ہوئی۔انہوں نے بتایاکہ وزیر کی کشتواڑ سے روانگی بھی شیڈول کے مطابق ہوئی ۔