حیدرآباد//( یواین آئی ) حیدرآباد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی استقبالیہ کے اجلاس میں بابری مسجد کے بارے میں بورڈ کے موقف پر تفصیلی طورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس کے بعدرات میں میڈیا کواس کی روئیداد سے واقف کرواتے ہوئے مولانا عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری بورڈ اور بیرسٹراسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد و صدر استقبالیہ نے کہا کہ بابری مسجد کے سلسلہ میں بورڈ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کہ یہ مسجد ہے اور جس جگہ ایک مرتبہ مسجد بن جاتی ہے ،وہ قیامت تک کے لئے مسجد رہتی ہے ۔مسجد کے سلسلہ میں جب بھی ہندومذہبی رہنماوں کی طرف سے مصالحت کی پیشکش ہوئی ،بورڈ نے کبھی انکار نہیں کیا بلکہ منصفانہ اور باعزت حل پیش کرنے کا مطالبہ کیا لیکن ان کا ہمیشہ ایک ہی جواب رہا کہ مسلمان ایک طرفہ طور پر مسجد سے دستبردار ہوجائیں مگر مسلمان ایسا نہیں کرسکتے ۔کیونکہ کسی مسجد کو غیر اللہ کی عبادت کے لئے دینا قطعا حرام ہے اور شریعت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔اگرمسلمان ایسا کریں گے تو وہ اللہ کو جواب دہ ہوں گے ۔انہو ں نے مزید کہا کہ بورڈ کا یہ موقف ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے ۔ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگاقانونی طورپر اسے ماناجائے گا ۔عدالت میں جو مقدمہ چل رہا ہے وہ عقیدہ اور آستھا کا نہیں ہے ۔اس لئے امید ہے کہ فیصلہ مسلمانوں کے موقف کے مطابق ہوگا ۔اگر ایسا ہواتونہ یہ کسی کی جیت ہوگی اور نہ کسی کی ہار،بلکہ انصاف کی فتح ہوگی ۔قبل ازیں جمعہ کے اجلاس کی صدارت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر کل ہند مسلم پرسنل لاءبورڈ نے کی۔ اجلاس میں بورڈ کے ارکان عاملہ' خصوصی مدعوئین' مندوبین اور استقبالیہ کے ذمہ داران اور ارکان شریک تھے ۔ شہ نشین پر مولانا کاکاسعید احمد عمری نائب صدر بورڈ' مولانا سید ولی رحمانی جنرل سکریٹری بورڈ' مولانا سید ارشد مدنی رکن عاملہ ' جسٹس سید شاہ محمد قادری رکن عاملہ موجود تھے جبکہ اجلاس کے اہم شرکاءمیں مولانا سید خلیل الرحمن سجاد نعمانی' مولانا محمود مدنی ' جناب ظفر یاب جیلانی ایڈوکیٹ' مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری' مولانا مفتی خلیل احمد' مولانا محمد رحیم الدین انصاری اور دوسرے شامل ہیں۔ صدر استقبالیہ بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے خطبہ استقبالیہ سے اپنے خطاب میں مسلم تنظیموں اور اداروں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ ہندوستان بھر میں اسلام اور شریعت پر ہونے والے حملوں کے دفاع اور سربلندی کے لئے خدمات انجام دے رہا ہے ۔ بورڈ کی جانب سے بابری مسجد اور تین طلاق جیسے اہم مقدمات کی بھی سپریم کورٹ میں پیروی کی جارہی ہے جس کے لئے کافی اخراجات درکار ہوتے ہیں۔ حیدرآباد کے سہ روزہ اجلاس کے لئے جو استقبالیہ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس نے اپنی مساعی کے ساتھ کچھ رقم جمع کی ہے جو بورڈ کے اخراجات کے لئے پیش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے صدر بورڈ مولانا سید رابع حسنی ندوی سے خواہش کی کہ وہ اسے قبول کریں۔ صدر مجلس نے کہا کہ بورڈ کی جانب سے ملک بھر میں شریعت سے متعلق بیداری اجلاس منعقد کئے جارہے ہیں۔ علماءو مشائخ نے تقریباً 4 ریاستوں میں مختلف مقامات پر بڑے جلسوں میں شرکت کی ۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری و ترجمان بورڈ نے خیر مقدمی خطاب کیا اور کہا کہ آزادی کے بعد مسلمانوں کی معاشی ' تعلیمی اور سماجی پسماندگی کے علاوہ کئی مسائل تھے لیکن ان مسائل سے زیادہ شریعت اور تعلیم کے مسائل نہایت سنگین ہوگئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کو صرف ایک عمارت یا ایک زمین کا مسئلہ نہیں کہا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ کل ہند مسلم پرسنل لاءبورڈ کے قیام کے وقت جو حالات تھے ' موجودہ دور کے تقاضے ' پہلے سے زیادہ سنگین ہیں۔ ایسے نازک مرحلے میں شریعت کی حفاظت اہمیت کی حامل ہے اور بورڈ اس معاملہ میں مسلمانوں کے نمائندہ ادارہ کی حیثیت سے اپنا رول ادا کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے ۔ بورڈ کا مقصد صرف اور صرف رضائے الٰہی ہے ۔ایسے مرحلے میں مسلمان اگر جدوجہد نہیں کریں گے تو مسلمانوں کی شناخت اور تشخص ختم ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں جس طرح کل ہند مسلم پرسنل لاءبورڈ کا تاسیسی اجلاس منعقد ہوا تھا' اسی طرح موجودہ اجلاس بھی تاریخی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہمارے پیش نظر کئی اہم مسائل ہیں۔