جموں//کسانوں کی آمدن کو 2022ء تک دوگنا کرنے کے وزیر اعظم کے نظریے کی تائید کرتے ہوئے جنگلات و ماحولیا ت کے وزیر چودھری لعل سنگھ نے کہا ہے کہ زرعی شعبے کو نئی نسل کے کسانوں کیلئے ایک پُر کشش پیشہ اور روزگار کا مضبوط ذریعہ مانا جاتا ہے او راسے قوم کی اقتصادی حالت کو استحکام ملتا ہے۔وزیر نے ان باتوں کا اظہار جموں وکشمیرمیں مگس بانی کے تعلق سے جانکاری عام کرنے کے لئے آج یہاں منعقد ہ ریاستی سطح کے دو روزہ سمینار سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔یہ پروگرام آریہ گرام ادیوگ سنستھان نے زراعت کی مرکزی وزارت کے نیشنل بی بورڈ کے اشتراک سے منعقد کیا ہے۔اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چودھری لعل سنگھ نے کہا کہ کسانوں کو موسموں کے تغیر و تبدل سے انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا کسانوں کومگس بانی کا منافع بخش کام اپنانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مگس بانی کی مدد سے پولی نیشن ہوتی ہے جو زرعی پیداوار میں اضافہ کرتی ہے۔وزیرموصوف نے اس مقصد کے لئے سہ رخی منصوبہ ترتیب دینے کی وکالت کی۔وزیر نے کہا کہ کنڈی علاقوں جہاں کسان زرعی سہولیات سے محروم رہتے ہیں اور جہاں کھادوں یا جراثیم کش ادویات کا بہت کم استعمال ہوتا ہے ،وہاں قدرتی شہد کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔انہوںنے نواجوانوں او رخواتین کو اس سلسلے میں مذکورہ پروگرام کے ذریعے تربیت حاصل کرنے کی تلقین کی۔سیاحت کو فروغ دینے کیلئے محکمہ جنگلات کی جانب سے اٹھائے جارہے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ رنجیت ساگر ڈیم اور جسروٹہ کو عنقریب سیاحتی مقامات کے طور ترقی دی جائے گی۔جنگلات کے پرنسپل چیف کنزرویٹر روی کیسر نے کہا کہ اس پروگرام کا انعقاد کسانوں کو مگس بانی کے بارے میں مکمل تفصیلات اور جدید جانکاری فراہم کرنے کی غرض کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں نقصانات کو دیکھتے ہوئے بے زمین کسانوں اور نوجوانوں کسانوں کو بھی مگس بانی کی توجہ مذکور کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسانوں کو ضروری معاونت فراہم کرنے کے لئے کئی ادارے سرگرم عمل ہیں۔اس سے قبل کئی افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مگس بانی اور اس کے فوائد کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقعہ پر مگس بانی کے موضوع پر لکھی گئی ’’ سوینیئر‘‘ نامی ایک کتاب کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی۔پروگرام کے دوران ایم ایل اے بسوہلی کانتا اندوترا کے دیگر کئی شخصیات بھی موجود تھیں۔