سرینگر//حریت(گ)،حریت (ع)،جماعت اسلامی ،بار ایسوسی ایشن اور پیپلز فریڈم لیگ نے پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد اضلاع کو عملاً فوج کے حوالے کیا گیا ہے اور یہاں سول انتظامیہ کا کوئی نام ونشان تک نظر نہیں آتاہے۔حریت (گ)کے مطابق کریک ڈاو¿ن کا سلسلہ جاری کرنا لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف عمل ہے اور اس طرح کی کارروائی تمام تر بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے اور اس کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔موصولہ بیان میں حریت نے اوکے کولگام میں کریک ڈاو¿ن کے دوران لوگوں کی مارپیٹ کرنے، ہف شرمال شوپیان میں عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو ٹارگٹ بنانے اور جنوبی کشمیر کے دوسرے دیہات میں ہزاروں لوگوں کو اس طرح سے یرغمال بنانے کی مذمت کی ہے۔ ہف شرمال میں پیش آئے واقعے پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے حریت بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے پولیس سربراہ عسکریت پسندوں کو روز نصیحت کرتے ہیں کہ وہ فورسز اہلکاروں کے اہل خانہ کو نہ ستائیں اور اس لڑائی کو اپنے اور فورسز کے درمیان تک ہی محدود رہنے دیں۔ دوسری طرف عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو تنگ طلب اور ہراساں کرنے کے سلسلے میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور ہف شرمال میں پیش آیا واقعہ اس کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔ بیان کے مطابق یہ بات کسی بھی طور منصفانہ نہیں ہے کہ آپ اپنے اہل خانہ کو اس لڑائی میں نہ گھسیٹنے کی بات کریں اور خود دوسروں کے گھروالوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک روا رکھیں۔ یہ دورخی پالیسی ہے اور کسی بھی مہذب اور منضبط فورس سے اس کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایک یا دو جنگجوﺅں کو قابو میں لانے کیلئے ہزاروں لوگوں کو گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھنا، ان کی مارپیٹ اور تذلیل کرنا اور ان کے گھروںکی ان کی غیر موجودگی میں تلاشی لینا تمام تر اخلاقی اور آئینی قدروں کے منافی ہے اور اس طرح کی کارروائی کا ریاستی دہشت گردی کے سوا کوئی نام نہیں دیا جاسکتا ہے۔ حریت کانفرنس نے حقوق البشر کے تمام عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اجتماعی سزا دینے کے اس عمل کا نوٹس لیں اور جموں کشمیر میں عام شہریوں کی زندگی اور عزت کو تحفظ دینے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ حریت (ع) ترجمان نے ہف شرمال میں فورسز کی جانب سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال اور پیلٹ شلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے بل پرکشمیری لوگوں کی اٹھنے والی آوازوں کو دبانافورسز کا ایک معمول بن گیا ہے۔ترجمان نے کہاکہ ایسے ظلم و جبر کے ہتھکنڈوں سے کشمیری قوم نہ تو ماضی میں مرعوب ہوئی ہے اور نہ آئندہ ہوگی۔ ترجمان نے کہا کہ فورسز نے علاقے کے نہتے عوام پر جس بربریت اور ننگی جارحیت کا مظاہرہ کیا اورعلاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا وہ انتہائی قابل مذمت حرکت ہے ۔جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ بھارت نے یہاں کے عوام پر تشدد ڈھانے کی اپنی فورسز کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔بیان کے مطابق اسرائیلی طرز کی اس کارروائی نے علاقے میں ایک اضطرابی کیفیت پیدا کی اور عوام سڑکوں پر نکل کر زبردست احتجاج کرنے لگے۔ جماعت اسلامی نے بھارتی فوج اور ایس او جی اہلکاروں کے عوام دشمنانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام عالم علی الخصوص انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق اداروں کو بھارتی سرکار کی ان غیر انسانی اور غیر جمہوری پالیسیوں کی فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔بیان میںاو آئی سی سے وابستہ ممالک سے بھی کشمیری مسلمانوں پر ہورہے مظالم کے خلاف آواز بلند کرکے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے جنوبی کشمیر میں تلاشی کاروائیوں کے آغاز کی مذمت کی ہے ۔ جس میں رات کے دوران مردو ں کو باہر نکالا اور میدان میں جاکر تلاشی لی اور انکی شدید مارپیٹ جس پر مشعل لوگوں نے آزادی اور اسلام کے حق میں نعرہ بازی کی ۔پیپلز فریڈم لیگ کے جنرل سیکریٹری محمد رمضان خان نے فورسز اور پولیس کی جانب سے پھر سے کریک ڈاﺅن اور تلاشیوں کی مہم کا آغاز کرنے کی مذمت کی ہے ۔