سرینگر//26جنوری کے موقعہ پر آج وادی میں سخت سیکورٹی بندوبست کے بیچ تقریبات کا انعقاد ہونے جارہا ہے۔دو روز قبل ہی کسی بھی جنگجویانہ حملے کو روکنے کیلئے خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ تمام سیکورٹی فورسز ایجنسیاں متحرک ہیں ۔شہر سرینگر سے لیکر شمال وجنوب میں پولیس وفورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے ۔وادی کشمیر میں سب سے بڑی تقریب شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم سونہ وارمیں منعقد ہوگی ،جسے چند روز قبل ہی سیل کردیا گیا ہے ۔گرمائی دارلحکومت سرینگر سمیت وادی بھر میں سیکورٹی کا کڑا بندو بست کیا گیا ہے۔شیر کشمیر کر کٹ اسٹیڈیم کے ارد گردتمام راستے سیل کر دیئے گئے ہیں،جبکہ جگہ جگہ ناکہ بندی اور رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی گئی ہیں اور تلاشی لی جا رہی ہے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ آج کسی تقریب میں شرکت نہ کریں اور بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے بطور منائیں ۔سرینگر کے بین الااقوامی ہوئی اڈے کے اندر اور باہر بھی سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔سیکورٹی کیمپوں کے علاوہ اہم سرکاری تنصیبات کو سکیورٹی حصار میں لے لیاگیا ہے۔شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر ناکے قائم کرنے کے علاوہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اور وہاں گاڑیوں، موٹر سائیکل سواروں، راہگیروںاور مسافروں کی سخت تلاشیاں لی جارہی ہیں اور لوگوں کے شناختی کارڈ بھی دیکھے جارہے ہیں۔اہم مقامات پر لوگوں کی نگرانی کے لیے کلوز سرکٹ کیمرے نصب کئے گئے ہیں اور تمام اضلاع کی انتظامیہ کو سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔سرینگر میں حساس مقامات پر بکتر بند اور بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی گئی ہیں۔ فورسز کے اہلکار سرینگر۔ جموں شاہراہ پر گاڑیوں کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کررہے تھے ۔ادھر ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ 26جنوری کی تقریبات کو پرامن طور پر منعقد کرانے کے لیے پولیس پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنگجوئوں کی طرف سے ممکنہ حملوں کو ناممکن بنانے کے لیے پولیس اور دیگر فورسز ایجنسیوں نے کڑے انتظامات عمل میں لائے ہیں۔ ڈی جی پی کا کہنا تھا کہ 26جنوری کی تقریبات کے موقعے پر پاکستان اور جنگجوئوں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ سرکاری تقریبات میں عوامی شرکت کو ناممکن بنانے کے لیے افراتفری کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔ پاکستان اور جنگجوئوں نے ہمیشہ سے کشمیر میں 26جنوری کی تقریبات میں عوام کی شرکت کو روکنے کے لیے مذموم حربے استعمال کئے ہیں تاکہ خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرکے عوام کو دور رکھا جائے۔