گردشِ دوراں
معراج زرگر
جموں و کشمیر سے ایک اور بھیانک اور افسوس ناک خبر ہے کہ مادہ پرستی اور جلد سے جلد امیر بننے کے چکر میں لاکھوں لوگوں،خاص کر جوانوں کے اثاثے فراڈ اور غیر معروف مالیاتی اسکینڈلوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ ہمارے نوجوان بے روزگاری ،نشے اور اب ڈیجیٹل یا ورچیول کرنسی کی خریدو فروخت کی لت میں بُری طرح پھنس رہے ہیں۔ اس قسم کے لین دین کا جو بھی شرعی جواز ہو،مگر ممکنہ طور اس نئی مصیبت سے لاکھوں لوگ متاثر ہونے والے ہیں۔ کچھ دن پہلے پڑوسی ملک میں قبائلی پشتونوں کو بیالیس ارب اور 56 کروڑ کا چونا لگایا گیا۔ اور اب کچھ ذرائع سے معلوم ہو رہا ہے کہ جموں و کشمیر میں بھی ٹریجر NFT سے لاکھوں لوگ متاثر ہونے والے ہیں۔ حال یہ ہے کہ زہد و تقویٰ اور قناعت و صبر کے درس دینے والے دیندار طبقے کی ایک اچھی خاصی تعداد بھی اس کاروبار میں ملوث ہو چکی ہے۔
ڈیجیٹل دنیا میں تیزی سے ترقی کے ساتھ، کرپٹو کرنسی اور NFT جیسے نئے مالیاتی تصورات سامنے آئے ہیں، جو روایتی معیشت کے اصولوں کو چیلنج کر رہے ہیں۔ کرپٹو کرنسی ایک ایسی ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جو کرپٹوگرافی کے اصولوں پر مبنی ہوتی ہے اور کسی مرکزی اتھارٹی کے بغیر کام کرتی ہے۔ دوسری طرف NFT (نان فنجیبل ٹوکن) ایک منفرد ڈیجیٹل اثاثہ ہوتا ہے جو بلاک چین (Block Chain) پر محفوظ ہوتا ہے اور اسے ملکیت کی تصدیق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہوتی ہے۔ اسے روایتی کرنسی (جیسا کہ ڈالر، یورو یا روپیہ) کے برعکس کسی حکومت یا بینک کے ذریعے جاری یا کنٹرول نہیں کیا جاتا۔ اس کا بنیادی مقصد مالیاتی لین دین کو زیادہ محفوظ، تیز اور غیر مرکزی بنانا ہے۔
کرپٹو کرنسی میں بِٹ کوائن (Bitcoin – BTC) ،ایتھیریم (Ethereum – ETH) رِپل (Ripple – XRP) اور لائٹ کوائن (Litecoin – LTC) وغیرہ کی ڈیجیٹل کرنسی ہوتی ہے اور یہ کرنسیاں ڈیجیٹل والیٹس میں محفوظ کی جاتی ہیں اور مائننگ کے ذریعے نئی کرنسی بنائی جاتی ہے۔اسی طرح این۔ایف۔ٹی یا (NFT ……Non Fungible Token) ایک ڈیجیٹل اثاثہ ہے جو بلاک چین پر محفوظ کیا جاتا ہے۔ یہ کسی منفرد شے کی ملکیت کی تصدیق کرتا ہے، جیسا کہ ڈیجیٹل آرٹ ،ویڈیوز،موسیقی ،گیمنگ آئٹمز اور ورچوئل رئیل اسٹیٹ وغیرہ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی ایک غیر مرکزی نظام (Decentralization) ہے اور کرپٹو کرنسی روایتی مالیاتی اداروں کے بجائے پیر ٹو پیر (P2P) سسٹم پر کام کرتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ لین دین کے لیے کسی بینک کی ضرورت نہیں ہوتی۔روایتی بینکنگ نظام میں ٹرانزیکشنز پر بھاری فیس لی جاتی ہے، جبکہ کرپٹو کرنسی میں یہ فیس بہت کم ہوتی ہے۔ بین الاقوامی ادائیگیوں میں روایتی بینکنگ نظام کے برعکس، کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشن چند منٹوں میں مکمل ہو جاتی ہے۔
کرپٹو کرنسی میں تمام ٹرانزیکشنز بلاک چین پر ریکارڈ کی جاتی ہیں، جس سے جعلسازی اور دھوکہ دہی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔مگر اس کے ساتھ ساتھ اس قسم کا کاروبار غیر مستحکم قدر (Volatility) سے بھی دوچار ہوسکتا ہے۔ کرپٹو کرنسی کی قیمت میں بہت زیادہ اُتار چڑھاؤ آتا ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کرپٹو کرنسی کو بعض اوقات غیر قانونی سرگرمیوں جیسے منی لانڈرنگ، ڈارک ویب ٹرانزیکشنز، اور سائبر کرائم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے ملک سمیت زیادہ تر ممالک میں کرپٹو کرنسی پر کوئی واضح ضوابط نہیں ہیں، جس کی وجہ سے یہ سرمایہ کاروں کے لیے غیر محفوظ ہو سکتی ہے اور چونکہ کرپٹو کرنسی ڈیجیٹل ہوتی ہے، اس لیے ہیکرز کے حملوں کا شکار ہو سکتی ہے، جس سے صارفین کا سرمایہ ضائع ہو سکتا ہے۔
اسلامی فقہ میں کرپٹو کرنسی کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ ایک یہ کہ کرپٹو کرنسی ایک اثاثہ کی طرح استعمال ہو سکتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے سونا اور چاندی، اور اگر اسے جائز کاروبار میں استعمال کیا جائے، تو یہ حلال ہو سکتی ہے۔ بعض اسلامی ممالک میں اسے قانونی طور پر قبول کیا جا رہا ہے۔
مگر کرپٹو کرنسی میں غیر یقینی (غرر) اور جوا (میسر) کے عناصر موجود ہیں، جو اسلام میں ممنوع ہیں۔ کرپٹو کرنسی کی قدر میں شدید اتار چڑھاؤ ہوتا ہے، جو قماری (جوا) کی طرح نظر آتا ہے۔بعض کرپٹو پروجیکٹس فریب دہی (Scams) پر مبنی ہوتے ہیں۔کرپٹو کرنسی نے عام لوگوں کو سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں، لیکن اس کے ساتھ خطرات بھی موجود ہیںجو کبھی بھی اور کسی بھی وقت ہزاروں لاکھوں لوگوں کو ایک بہت بڑے نقصان سے سامنا کراسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کرپٹو کرنسی کی زیادہ مقبولیت روایتی بینکنگ سسٹم کو متاثر کرسکتی ہے، کیونکہ لوگ براہ راست ڈیجیٹل والٹس میں پیسے رکھنا شروع کر دیں گے۔ چونکہ کرپٹو مارکیٹ غیر مستحکم ہے، اگر لوگ اپنی ساری بچت کرپٹو میں لگا دیں اور قیمتیں گر جائیں تو بہت سے افراد دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔
کرپٹو کرنسی اگرچہ ایک جدید مالیاتی ٹیکنالوجی ہے مگر اس میں بہت غیر یقینی، غیر مستحکم قیمتیں، اور قانونی ضوابط کی کمی جیسے چیلنجز بھی موجود ہیں۔ اسلامی نقطہ نظر سے کرپٹو کرنسی کا جائزہ اس کے استعمال، مقصد اور شفافیت کے مطابق لیا جانا چاہیے۔ اگر اسے جائز کاروبار کے لیے استعمال کیا جائے اور اس میں دھوکہ دہی یا غیر یقینی (غرر) نہ ہو، تو یہ حلال ہو سکتی ہے۔ تاہم، غیر مستحکم قیمتوں اور غیر یقینی سرمایہ کاری کے باعث بہت سے اسلامی علماء اسے مشکوک قرار دیتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ اس قسم کے لین دین سے لوگوں اور خاص طور نوجوانوں کا ذہنی تناؤ بڑھ چکا ہے۔ اور ایک نہ رکنے اور نہ تھکنے والی ورچؤل دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔ ایک اچھی خاصی تعداد پیسہ میسر نہ ہونے کی وجہ سے چوری ،ڈاکہ اور دیگر جرائم میں مبتلاء ہوچکے ہیں۔ جس کے سماجی تانے بانے پر صاف منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
اسلامی شریعت اور عمومی عقلی اندازہ ہے کہ چونکہ کرپٹو کرنسی پر دسترس رکھنے والی کمپنیوں کا معلوم نہیں کہ وہ ڈیجیٹل کرنسی کی کہاں سرمایہ کاری کر رہے ہیںاور یہ کہ کیا یہ محفوظ بھی ہے یا نہیں،اسطور بہتر ہے کہ کسی بھی غیر یقینیت کی بنا پر سرمایہ کاری سے پرہیز کیا جائے اور توکل ،حلال ،محنت اور صبر کو ترجیح دی جائے۔ علماء کو بھی چاہیے کہ اس قسم کی سرمایہ کاری سے نوجوان نسل کو روکیں اور بینکنگ اور سرمایہ کاری کے ماہرین کو بھی چاہیے کہ کرپٹو کرنسی کے مضر اور ممکنہ رسک فیکٹر اور غیر یقینیت سے لوگوں کو آگاہ کریں۔
[email protected]