سرینگر //کرناہ میں آئے تباہ کن سیلاب کو اگرچہ ایک ماہ گزر گیا ہے لیکن متاثرین تاحال امداد کے منتظر ہیں جبکہ علاقے میں تباہی کے آثار ابھی بھی صاف طور پر نمایاں ہیں، سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہیں ،زرعی اراضی پانی نہ ملنے کی وجہ سے بنجر بن رہی ہیں،متاثرین سرکار سے مدد کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔ یاد رہے کہ علاقے میں 14اگست کو شمس بھری پہاڑی پر بادل پھٹ جانے کے نتیجے میں 5دیہات میں بڑے پیمانے پر تباہی مچ گئی تھی اس دوران علاقے میں جہاں 100دکانیں اور متعدد مکانوں کو نقصان پہنچا اور سڑکیں بجلی اور پانی کی سکیموں کے علاقہ سینکڑوں کنال زرعی اراضی بھی سیلاب اپنے ساتھ بہا کر لے گیا۔سیلاب کے بعد اگرچہ افسران نے علاقے کا دورہ کر کے باز آباد کاری کے دعویٰ کئے، لیکن یہ دعویٰ تاحال سرابثابت ہوئے ہیں ،علاقے میں سیلاب کے ایک ماہ بعد بھی حالت جوں کی توںہے بیکن کے تحت آنے والی سڑک کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہے، سیلاب کے بعد سڑک کو اگرچہ عارضی طور ٹھیک کر کے آمد ورفت کے قابل بنایا گیا ، تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک کی مکمل مرمت اور تارکول بچھانے کے ساتھ ساتھ نالہ بتہ موجی کے کناروں سے سیلاب کا ملبہ اٹھانے میں کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں ۔پیوپار منڈل کے صدر عبدالرحیم میر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ایک ماہ گزر جانے کے باجود بھی متاثر ہوئے دکانداروں کو امداد کا ایک بھی پیسہ نہیں ملا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کرناہ کے جن دکانداروں کو اس سیلاب سے نقصان ہوا انہوں نے بنکوں سے قرض لیا تھا لیکن حالیہ سیلاب سے اُن کو بھاری نقصان ہوا ۔اب یہ لوگ سرکار سے صرف یہی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ انہیں امداد فراہم کی جائے ۔ سیلاب کی وجہ سے بجلی محکمہ کو 50لاکھ اور پی ایچ ای کو 30لاکھ سے زیادہ کا نقصان ہوا ، جبکہ محکمہ آر اینڈ بی کے تحت آنے والی سڑکوں اور رابطہ پلوں کو بھی نقصان ہوا ۔ادھر باغ بالا اور حاجی ناڑ کے لوگوں کی شکایت ہے کہ سیلاب کے بعد پانی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں اُن کی دھان اور مکئی کی سینکڑوں کنال اراضیبنجربن رہی ہیں۔ارشاد احمد شیخ نے نامی شہری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جب سیلاب آیا تو اُس کی وجہ سے نالہ بت موجی کا رخ دوسری طرف مڑ گیا جس کے بعد حاجی ناڑ باغ بالا اور دیگر علاقوں میں لوگوں کو زرعی اراضی کو سیراب کرنے کیلئے پانی دستیاب نہیں ہے اور قریب ایک سو کنال اراضی بنجر بن رہی ہے ،ایسے لوگوں نے سرکار اور محکمہ فلڈ کنٹرول اریگیشن سے مطالبہ کیا ہے وہ پانی کا بندوبست کر کے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کریں ۔سب ڈویژنل مجسٹریٹ کرناہ ڈاکٹر الیاس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سیلاب کے بعد انتظامیہ نے علاقے میں لوگوں کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے 40ملازمین پر مشتمل 4ٹیمیں تشکیل دی تھیں، جنہوں نے نقصانا ت کا مکمل جائزہ لے کر انتظامیہ کو اپنی رپورٹ پیش کر دی ۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں سڑک رابطہ کو عارضی طور بحال کر دیا گیا، بجلی اور پانی بھی بحال ہے اور نہچیاں سے ٹنگڈار تک نالہ کی ڈریجنگ بھی کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ علاقے کیلئے ایک اچھا سیلاب فنڈ حاصل کریں جس سے متاثرین کی مدد کی جا سکے اور علاقے میں تباہ ہوئے ڈھانچے کی بھی مرمت کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ حاجی ناڑ اور باغ بالا میں کسی بھی جگہ سے نالہ کا رخ نہیں مڑا ہے اور اگر کسی کو کھیتوں کو سیراب کرنے کیلئے پانی کی ضرورت ہے تو وہ انتظامیہ سے رجوع کریں ۔