سرینگر / /نیشنل کانفرنس صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہندوپاک حکومتوںسے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل گولہ باری نہیں بلکہ بات چیت سے ممکن ہے ۔پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد کے درمیان ’ایجنڈا آف الائنس ‘کو ایک دھوکہ قرار دیتے ہوئے این سی صدر نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں کے تمام دعوے اور وعدے سراب ثابت ہوئے ہیں ۔ ڈاک بنگلہ کرناہ میںلوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے اس موقع پر ہندوپاک حکومتوں پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت سے شروع کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ مار دھاڑ اور گولہ باری سے صرف آر پار نقصان ہوا ہے اور کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا ۔ 2003جنگ بندی معاہدے پر عمل آوری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری چپقلش اور رنجشوں کا خمیازہ کشمیریوں کو اُٹھانا پڑ رہا ہے، آئے روز قیمتی جانوں کا اتلاف ہورہاہے، بچے ، بوڑھے اور جوان اپاہج ہورہے ہیں، لوگوں کے مال ، مویشی اور دیگر املاک بارود کی نذر ہورہے ہیں، فصلیں تباہ ہورہی ہیں، سکولوں میں درس و تدیس بری طرح متاثر ہے اور آبادیوں کی آبادیاں ہجرت کرنے پر مجبور ہورہی ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے ہندوستان اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ سرحدی کشیدگی کو کم کرنے اور ساتھ ہی سرحدوں نرم کرنے اور آر پار آواجاہی کیلئے بھی کارگر اقدامات اٹھائے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ایک طرف تعمیر و ترقی کی رفتار ماند پڑ گئی ہے اور دوسری جانب امن و امان کا فقدان ہے، لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد کے درمیان ’ایجنڈا آف الائنس ‘کو ایک ڈھکوسلہ قرار دیتے ہوئے این سی صدر نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں کے تمام دعوے اور وعدے سراب ثابت ہوگئے ۔ نہ پاکستان کے ساتھ دوستی ہوئی، نہ حریت کے ساتھ بات ہوئی، نہ افسپا کو منسوخ کیا گیا، نہ بجلی گھروں کی واپسی ہوئی اور نہ ہی بے روزگاری پر قابو پایا گیا ۔ڈاکٹر فاروق کے مطابق اس پر طرہ یہ کہ دفعہ370کی حفاظت تو دور ،اس (دفعہ)کیساتھ بھی کھیل کھیلا جارہا ہے۔انہوں نے سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر پر بھی زور دیا ۔اس سے قبل ڈاکٹر فاروق کرناہ پہنچنے کے فوراً بعد انہوں نے ٹیٹوال کا دورہ کیا جہاں اُن سے کئی وفود ملاقی ہوئے ۔انہوں نے حالیہ سڑک حادثہ میں لقمہ اجل بنے چھمکوٹ کرناہ کے افتخار شاہ اور خادم شاہ کے گھرجاکر لواحقین سے تعزیت کی۔چھمکوٹ سے واپسی کے بعد وہ دلدار کرناہ پہنچے جہاں انہوں نے حال ہی میںفوت ہوئے ایک سابق استاد کے گھر جا کر فاتحہ خوانی کی۔