سرینگر//کرناہ کی لائن آف کنڑول کے آر پار پچھلے کئی دنوں سے جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ابھی تک متعددسر سبز درخت اور جڑی بوٹیاں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ اُس دوران جمعہ کی شام کو کمپارٹمنٹ نمبر 32،33اور34میں لگی آگ پر قابوپانے کی کوشش کے دورا ن محکمہ جنگلات کے 4ملازم زخمی ہوگئے ۔ادھرجنوبی قصبہ ترال کا ایک وسیع جنگل بھیانک آگ کی لپیٹ میں آگیاہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں چھوٹے بڑے سر سبز درخت، جھاڑیاں اور قیمتی جڑی بوٹیاں خاکستر ہوگئی ہیں۔خشک موسم اور تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں پچھلے کئی دنوں سے کرناہ کے آر پار لائن آف کنٹرول کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر آگ لگی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ابھی تک سینکڑوں سر سبز درخت اور جڑی بوٹیاں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہیں ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ ملازمین آگ بجھانے کے کام میں مشقت کر رہے ہیں لیکن آگ خشک موسم اور ہواہوں کے چلنے سے آگ بجھانے کے کام میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔رینج افسر کرناہ ظہور احمد خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ ایک طرف سے آگ پر قابو پاتے ہیں تو تب تک دوسرے جنگل میں آگ لگ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے کئی دنوں سے آگ پر قابو پانے کےلئے جدجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی پوری ٹیم پچھلے ایک ماہ سے جنگلات میں ہی بیٹھی ہے تاکہ جنگلوں میں لگی آگ پر قابو پایا جا سکے ۔انہوں نے لوگوں سے تلقین کی ہے کہ وہ جنگلات کے احاطے میں آگ نہ جلائیں اور نہ ہی سگریٹ یا بیٹری کا استعمال کریں۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ جمعہ کو کرناہ کے کمپارٹمنٹ نمبر 32،33اور34میں آگ لگ گئی اور آگ بجھانے کے دوران محکمہ جنگلات کے فارسٹ گارڈ محمد آصف لون ، عبدالرشیدخان اورفارسٹ پروٹیکشن فورس کے محمد رفیع چک کے علاوہ ایک عارضی ملازم بھی زخمی ہوگیا۔ادھر ترال سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ قریب تین ہفتے قبل ناگہ بیرن کے دامن میں واقع زوَستان جنگلات کے مختلف مقامات سے اچانک ظاہر ہوئی جس نے آناً فاناً جنگل کے ایک وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔مقامی لوگوں کے مطابق جھاڑیاں خشک ہونے کے پیش نظر آگ کو پھیلنے میں زیادہ دیر نہیں لگی اور آگ کے بھیانک شعلوں کے ساتھ ساتھ دھویں کے مرغولے دوردور سے نظر آرہے ہیں۔ اس جنگل میں اب تک آگ کی زد میں آکر سینکڑوں چھوٹے بڑے درختوں کے علاوہ وسیع علاقے پر پھیلی جھاڑیاں بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہےں۔ جنگل کا یہ حصہ قیمتی جڑی بوٹیوں کےلئے بھی جانا جاتا ہے اور خدشہ ہے کہ جڑی بوٹیوں کی بھاری مقدار بھی خاکستر ہوئی ہے۔سنیچر کی صبح جب آگ کے شعلوں نے نزدیکی بستی کا رخ کیا تو لوگوں میں اتھل پتھل مچ گئی لیکن فائر سروس عملے نے فوری کارروائی عمل میں لاکر بستی کو بچالیا۔تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ گھنے جنگلات بدستور بھیانک آگ کی لپیٹ میں ہیں اور یہ آگ ہر گرزتے دن کے ساتھ پھیل رہی ہے۔لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ آگ کی وجہ سے جنگلی جانور ڈر کے مارے اپنی جان بچانے کےلئے انسانی آبادی والے علاقوں کا رخ کرسکتے ہیں۔چنانچہ جن جنگلات میں آگ لگی ہے، ان کے نزدیک واقع بستیوں میں خوف و ہراس پایا جارہا ہے اور لوگوں کا الزام ہے کہ نہ تو آگ بجھانے کےلئے کوئی موثر کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے اور نہ ہی لوگوں کو جنگلی جانوروں کے ممکنہ حملوں سے بچانے کےلئے پیشگی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔محکمہ جنگلات کے ایک آفیسر کے مطابق محکمہ کے اہلکار متعلقہ علاقوں کی طرف روانہ ہوئے تاہم افرادی قوت کی کمی کے باعث محکمہ کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔اس دوران سندھ فارسٹ ڈویژن گاندربل کے کمپارٹمنٹ نمبر 65Gمیں گذشتہ دو ہفتوں سے آگ کی بھیانک واردات میں سینکڑوں سرسبز درخت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں جبکہ فراﺅ گنڈ کے جنگلات میں بھی گذشتہ تین روز سے آگ جاری ہے۔محکمہ جنگلات کے اہلکار آگ پر قابو پانے میں پوری طرح سے ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔