کرغزستان میں تقریباً100کشمیری طلباء موجود اہل خانہ کا وزارت خارجہ کو مکتوب،سلامتی یقینی بنانے کی اپیل

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر//جموں کشمیر کے طلباء کی کچھ تعدادکرغزستان میں درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں جن کی سلامتی کیلئے وزارت خارجہ سے والدین نے اپیل کی ہے۔کرغزستان کی دارالحکومت بشکیک میں غیر ملکیوں کو نشانہ بنا نے کے بعد ان کی حفاظت کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ایشیائز انٹر نیشنل ایجوکیشن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کرغزستان میں کشمیر کے بہت کم طلاب تعلیم حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 4برسوں میں طلاب کی قلیل تعداد کرغزستان میں ایم بی بی ایس اور انجینئرنگ کے علاوہ دیگر شعبوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرغزستان میں مشکل سے 100سے کم طلبا زیر تعلیم ہونگے کیونکہ اب زیادہ طالب علم قزاقستان جارہے ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ یہ رجحان پچھلے تین 4سال سے پیدا ہوگیا ہے اور اسکی وجہ کرغزستان میںپرائیویٹ یونیورسٹیوں کی زیادہ تعداد ہے جہاں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ رقوم خرچ کرنا پڑرہی ہیں۔انکا کہنا تھا کہ کرغزستان میں صرف 3یونیورسٹیاں سرکاری ہیں اور یہاں داخلہ بہت مشکل سے ملتا ہے۔ادھر جموں و کشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے اپنے خط میں وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ وادی کشمیر کے وہاں زیر تعلیم طلباء اس واقعے کے بعد “اپنے وطن واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ ایسوسی ایشن نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کئی کشمیری طلباء اور ان کے والدین “ہم تک پہنچ چکے ہیں، اور انہوں نے پریشان کن واقعات کے سلسلے کے بعد اپنے خوف اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی طلباء ، خاص طور پر کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے، “ہجومی تشدد سے خوفزدہ ہیں اور گھر لوٹنے کے لیے بے چین” ہیں۔”صورتحال کی سنگینی اور اپنے ساتھی شہریوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کی عجلت کو دیکھتے ہوئے، وزارت خارجہ سے درخواست ہے کہ وہ کرغزستان میں پھنسے ہوئے ہندوستانی طلباء کے انخلاء کی سہولت کے لیے فوری اقدامات کرے۔ہندوستانی سفارت خانے نے جمعرات کو ایکس پر پوسٹ کیا کہ ” بشکیک اور اس کے آس پاس کی صورتحال معمول اور مستحکم ہے، ہندوستان کے لیے پروازیں چل رہی ہیں۔اس نے کہا، “سفارتخانہ ہندوستانی طلباء کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کرغزستان میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔