یو این آئی
بغداد//شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی(پی کے کے)کے 30کرد جنگجوئوں نے ترکی کے خلاف دہائیوں سے جاری مسلح تحریک کے خاتمے پر علامتی طور پر اپنے ہتھیار جلا کر مسلح جدوجہد کے خاتمے کا اعلان کردیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرد و خواتین جنگجو قطار میں کھڑے ہو کر اپنے ہتھیار ایک بڑے دیگ نما برتن میں منتقل کررہے ہیں، جسے بعد میں جلا دیا جاتا ہے۔غیر ملکی خبرساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ 1984سے ترک ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد میں مصروف اور پابندی کا شکار پی کے کے نے رواں سال مئی میں اپنے مقید رہنما عبداللہ اوجلان کی اپیل پر گروہ کو تحلیل کرنے، ہتھیار ڈالنے اور علیحدگی پسند تحریک کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔رپورٹس کے مطابق یہ تقریب عراق کے شمالی کرد علاقے میں سلیمانیہ سے 60 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع دوقان قصبے کے قریب جسانہ نامی غار کے دہانے پر منعقد ہوئی۔اس دوران فوجی وردیوں میں ملبوس کرد جنگجوں کے ہمراہ چار اعلی کمانڈرز بھی موجود تھے جن میں سینیئر خاتون رہنما بیسے حوزات بھی شامل تھیں۔ انہوں نے ترک زبان میں اپنا بیان پڑھ کر تنظیم کے ہتھیار ڈالنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہتھیار، آپ کی موجودگی میں، خیر سگالی اور عزم کے اظہار کے طور پر رضاکارانہ طور پر تباہ کر رہے ہیں۔رپورٹس کے مطابق اس موقع پر ترک اور عراقی انٹیلی جنس حکام، عراق کے کرد خودمختار علاقے کی حکومت کے نمائندے اور ترکی کی کرد نواز ڈی ای ایم پارٹی کے سینیئر اراکین بھی موجود تھے۔