اسلام آباد/نئی دہلی//پاکستان اور انڈیا کے تعلقات خطے میں دیرپا امن کے لیے ہمیشہ ہی اہم موضوع رہے ہیں کرتار پور راہداری کی تعمیر شروع ہونے سے دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات استوار ہونے کی ایک موہوم سی امید پیدا ہو گئی ہے لیکن اب ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع ہو رہا ہے جو ان دونوں ملکوں کو آپس میں ملا دے گا۔یاد رہے ٹاپی کے تحت ایک ہزار آٹھ سو چودہ کلو میٹر لمبی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جو خطے کے ان چاروں ملکوں کو جوڑ دے گی۔اس پائپ لائن کو امن کی پائپ لائن کہا جا رہا ہے جو ان چاروں ملکوں کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔اس کے ذریعے 33 ارب مکعب میٹر سالانہ فراہم کی جائے گی۔اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ ساڑھے سات ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔2008 میں اس وقت کے تیل کی وزارت کے وزیر خواجہ آصف اپنے انڈین ہم منصب مرلی دیورا سے ٹاپی پروجیکٹ کے بارے میں اسلام آباد میں میٹنگ کی تھیَدسمبر دو ہزار دس میں چاروں ملکوں کے توانائی کے وزرا نے اس پائپ لائن کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس معاہدے کے تحت پاکستان اور انڈیا بیالیس بیالیس فیصد حصہ خریدیں گے۔افغانستان کو اس پائپ لائن سے سالانہ راہداری کی مد میں چالیس کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔یہ پائپ لائن افغانستان کے شہر ہیرات اور قندھار سے گزرتی ہوئی پاکستان کے شہر کوئٹہ تک لائی جائے گی اور یہاں سے اس کو ملتان سے جوڑا جائے گا۔اس پائپ لائن کا آخری سرا انڈیا کے صوبے پنجاب میں فضلیکہ کے شہر میں ہوگا۔ترکمانستان کے صحرا قراقم میں دھکتا ہوا گڑھا جسے جہنم کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے، اس میں سنہ 1971 میں ایک سائنسی تجربے کے دوران آگ لگ گئی تھی۔ ابتدا میں خیال تھا کہ یہ آگ جلد بجھ جائے گی لیکن چالیس سال سے اس سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکمانستان میں گیس کے ذخائر کتنے وسیع ذخائر ہیں۔ اب تک دریافت ہونے والے ذخائر کے مطابق دنیا بھر میں ترکمانستان چوتھے نمبر پر آتا ہے۔