ریاض ملک
سرینگر//شہر میں کتوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کیلئے اگرچہ نس بندی کو واحد علاج قرار دیاجارہا ہے اور حکام آنے والے6برسوں میں اس عفریت پر قابو پانے کے دعوے کررہے ہیں تاہم زمینی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے کیونکہ جہاں ایک طرف کتوں کی آبادی میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے وہیں دوسری جانب نس بندی پروگرام عملی طور ابھی تک ٹیک آف نہیں ہورہا ہے اور یومیہ بنیادوں پر صرف10سے 15کتوں کی ہی نس بندی کی جارہی ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ماہ میں450اور ایک سال میں صرف4050 کتوں کی ہی نس بندی ہوپائے گی کیونکہ سردیوں کے کم از کم 3ماہ میں درجہ حرارت گرنے کی وجہ سے نس بندی جراحیاں بند کی جاتی ہیں۔ماہر کا کہنا ہے کہ اگر یہی رفتار رہی تو یہاں کتوں کی خونچکانی پر کبھی قابو نہیں پایا جاسکے گا۔
نس بندی پروگرام
حقوق ِ حیوانات کیلئے کام کرنے والے اداروں کی جانب سے شور مچانے کے بعد جب کتوں کے مارنے پر پابندی عائد کردی گئی تو کتوں کی نس بندی کو ہی کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے کا واحد حل قرار دیاگیا۔2013میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے باضابطہ نس بندی پروگرا م شروع کیاگیالیکن اس کا کیا حشر ہوا ،سب کے سامنے ہے۔اپریل 2021 میںسرینگر میونسپل کارپوریشن حکام نے کہا تھا کہ انیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا (AWBI) اور انیمل برتھ کنٹرول رولز۔2001 کے رہنما خطوط کے مطابق چھ ماہ کے اندر اندر تقریباً 50000 آوارہ کتوں کو بانجھ بنانے اور ان کی ویکسی نیشن کیلئے معیاد بند مدت میں کتوں کی نس بندی کی جائے لیکن زمین پر ایسا کچھ نہیں ہوا۔سرینگر میونسپل کارپوریشن نے سری نگر شہر میں کتوں کا نس بندی پروگرام مشترکہ طور چلانے کیلئے زرعی یونیورسٹی کشمیر کے شعبہ ویٹرنری سائنسز اینڈ انیمل ہسبنڈری کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاہم باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے کتوں کی نسبندی کی جا رہی ہے،اس سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ زرعی یونیورسٹی کشمیر کے شعبہ ویٹرنری سائنسز اینڈ انیمل ہسبنڈری کے ڈین پروفیسرمحمد طفیل بانڈے کہتے ہیں کہ شوہامہ انیمل برتھ کنٹرول و امیونائزیشن سینٹرمیں روزانہ کم از کم20سے30کتوں کی نس بندی کرنے کی گنجائش ہے تاہم وہ بھی مانتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں نہیں ہوتی ہیںاور اس کیلئے وہ میونسپل کارپوریشن کو ہی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کیونکہ اُن کا ماننا ہے کہ ایس ایم سی کی جانب سے یومیہ اوسطا ً پانچ سے چھ کتو ں کو ہی اس مرکز پر لایا جاتا ہے اور ان کی نس بندی ہوتی ہے ۔انکا مزید کہناتھا کہ یہ ایک طویل اور صبر آزما عمل ہوتا ہے جس میں کتوں کو نس بندی سے قبل مرکز میں پانچ دن سے ایک ہفتہ رکھاجاتا ہے اور ان کی باضابطہ طبی جانچ ہوتی ہے اور حسب ضرورت علاج بھی کیاجاتا ہے جس کے بعد نس بندی کی جراحی ہوتی ہے اور اس جراحی کے بعد پھر چار پانچ دنوں کیلئے ایسے کتے زیر طبی نگہداشت اسی مرکز میں رہتے ہیں جس کے بعد انہیں میونسپل حکام کے حوالے کردیا جاتا ہے ،جو انہیں اُن ہی علاقوں میں واپس چھوڑ دیتے ہیں جہاں سے انہیں اٹھایاگیا تھا۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ تین ماہ میں150کتوں کی یہاں نس بندی کی گئی ہے جبکہ200کتوںکی اینٹی ریبیز ٹیکہ کاری کی گئی ہے۔
غیر سرکاری ایجنسی کی خدمات حاصل
ایس ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ نس بندی عمل میں خاطر خواہ نتائج حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد سرینگر میونسپل کارپوریشن نے بالآخر سال2022میں شہر کے سبھی 35 انتظامی وارڈوں (74 انتخابی وارڈوں) میں آوارہ کتوں کی نس بندی کیلئے انیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا سے منظور شدہ جئے پور راجستھان نشین غیر سرکاری تنظیموں سنتولن جیو کلیان اور ہیومن ویلفیئر سوسائٹی پر مشتمل جوائنٹ ونچر ایجنسی کی خدمات حاصل کیں۔ سرینگر میونسپل کارپوریشن نے سرینگر میں انیمل برتھ کنٹرول/ اینٹی ریبیز ویکسی نیشن پروگرام کیلئے جئے پور نشین سنتولن جیو کلیان اور ہیومن ویلفیئر سوسائٹی پر مشتمل اس جوائنٹ ونچر ایجنسی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ ایس ایم سی نے سرینگر میں انیمل (کتے) برتھ کنٹرول/ اینٹی ریبیز ویکسی نیشن (اے بی سی/ اے آر) پروگرام کی نگرانی کیلئے 7 رکنی باڈی بھی تشکیل دی جس میں ہیلتھ آفیسر ایس ایم سی ڈاکٹر توحید احمد نجار اور ایس ایم سی کمشنر اطہر عامر خان بھی شامل ہیں۔معاہدے کے مطابق میونسپل کارپوریشن کو جوائنٹ ونچر ایجنسی کو کتوں کا صرف انفراسٹرکچر/ہسپتال اور نقل و حمل فراہم کرنا ہے جبکہ سنتولن جیو کلیان اور ہیومن ویلفیئر سوسائٹی ڈرائیوروں، گاڑیوں اور ہسپتال کی دیکھ بھال، افرادی قوت، ادویات، کتوں کی سرجری/ٹیکے لگانے اور دیگر چیزوں کیلئے ذمہ دار ہونگے۔منتخب ایجنسی کو 18 ماہ کی مدت میں اینٹی ریبیزٹیکہ کاری کے ساتھ ساتھ 40ہزار (10فیصد کم یا زیادہ)برتھ کنٹرول جراحیاں ایس ایم سی کے فراہم کردہ انفراسٹرکچر کے تناسب سے اور انیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا کے رہنما خطوط اور انیمل برتھ کنٹرول رولز۔2021ودیگر متعلقہ قوانین کے مطابق کرناہیں۔یہ پروگرام تقریباً 18 ماہ کی مدت کاہے۔سرینگر میونسپل کارپوریشن فی نس بندی کیلئے1130 روپے ادا کرنے ہیں اورکارپوریشن کو انہیں نس بندی پروگرام چلانے کیلئے دو ہسپتال/ جانوروں کی پیدائش پر قابو پانے کے مراکز فراہم کرنے ہیں جن میں ایک مرکز ٹینگہ پورہ بائی پاس اور دوسرا شوہامہ میںہے۔ شوہامہ سینٹر میں 50 کینلز ہیں اوروہاںحکام کے مطابق روزانہ صرف پانچ سے چھ کتوں کی نس بندی ہورہی ہے۔ اب جہاں تک ٹینگہ پورہ انیمل برتھ کنٹرول و امیونائزیشن مرکز کا تعلق ہے تو یہاں210کینل کی گنجائش ہے اور اور ایک دن میں 60 نس بندیاں کی جاسکتی ہیں۔گوکہ یہ مرکز خدا خدا کرکے اب چالو ہوچکا ہے تاہم محکمانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں بھی بمشکل5سے10جراحیاں ہی روزانہ ہورہی ہیں۔کتوںکی نس بندی کی صلاحیت بڑھانے کیلئے چھتر ہامہ میں بھی ایک اورنس بندی مرکزتیارکیاجارہا ہے تاہم اس کی تکمیل میں ابھی بھی کم ازکم ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ا نیمل برتھ کنٹرول(اے بی سی) پروگرام کے انچارج ڈاکٹر توحید کہتے ہیں کہ موسم سرما کے دوران نس بندی کا عمل کارپوریشن کے شوہامہ میں واحد نس بندی مرکز پر بند رہتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم صفر درجہ حرارت میں کتوں کی نس بندی کرتے ہیں تو وہ ہائپوتھرمیا کا شکار ہو سکتے ہیں۔ درجہ حرارت بہتر ہونے پر15 فروری سے نس بندی شروع کیاگیا ہے اورموسم گرما کے دوران وہ ایک دن میں پانچ نس بندیاں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر توحید نجار نے مزید بتایا ’’ اس وقت روزانہ کی بنیاد پر10سے15 آپریشن ہو رہے ہیںاور اس میں مزید وسعت ہوگی‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت دو گاڑیوں کا استعمال عمل میں لایا جا رہا ہے اور شوہامہ مرکز کیلئے ایک گاڑی کو مخصوص رکھا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ دوسری گاڑی ٹینگہ پورہ مرکز کیلئے استعمال میں لائی جارہی ہے۔
حکام کہتے ہیں
سرینگرکے میئر جنید عظیم متو کا کہنا ہے کہ سری نگر کو آوارہ کتوں کی آبادی 6 سے 7 برسوںمیں ختم کر دی جائے گی کیونکہ کارپوریشن بڑے پیمانے پر نس بندی کا عمل شروع کرنے کیلئے تیار ہے ۔جنید متو اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کتوں کی زیادہ آبادی شہر کو درپیش سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایس ایم سی انیمل برتھ کنٹرول رولز 2021 کی دفعات کے مطابق شہر کے اندر انیمل برتھ کنٹرول اور اینٹی ریبیزٹیکہ کاری پروگرام نافذ کر رہی ہے۔متو کہتے ہیں’’کتوںکی آبادی کوکنٹرول کرنے کیلئے ہمیں نس بندی کی شرح کو روزانہ کم از کم 120سے130 تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس ہدف کے حصول کیلئے ہم نے اے بی سی پروگرام اور اے آر ویکسی نیشن پروگرام کو بھی آؤٹ سورس کیا ہے۔ ہم سری نگر میں بڑے پیمانے پر کتوں کی نس بندی کرنے جا رہے ہیں‘‘۔انہوں نے وضاحت کی کہ سری نگر کے تمام 35 وارڈوں میں یہ پروگرام چلانے کیلئے سنتولن جیو کلیان کے نام سے ایک ایجنسی مقرر کی گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ سرینگر کی میونسپل حدود میں آنے والے علاقوں کیلئے وارڈ سطح پر آوارہ کتوں کے انصرام سے متعلق کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔انکا کہناتھاکہ چونکہ سنتولن جیو کلیان کو کتوں کی سرشماری کا کام بھی سونپا گیا ہے تو امید ہے کہ جلد ہمارے پاس کتوں کی آبادی سے متعلق صحیح تفاصیل ہونگے جس کو دیکھ کر حکمت عملی بنے گی۔