Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! کتنے تراشے ہیں علم کے موتی کچھ توخیال کرو | معمارِ قوم کی عزت و احترام کرنا لازم تو نہیں؟ فہم وفراست

Towseef
Last updated: October 28, 2024 10:55 pm
Towseef
Share
15 Min Read
SHARE

مختار احمد قریشی

اساتذہ کی قدر اور عزت کرنا ایک ایسا عمل ہے جو ہر معاشرتی، مذہبی اور اخلاقی نظام میں اہمیت رکھتا ہے۔ اساتذہ کو ’’معمار قوم‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ طلباء کی ذہنی، اخلاقی اور روحانی تربیت کرتے ہیں۔ ان کی محنت اور خدمات کا صلہ نہ صرف طلباء کی کامیابی کی صورت میں ملتا ہے بلکہ پورے معاشرے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اساتذہ کی عزت کرنے کا مطلب ان کے سامنے سر جھکانا نہیں، بلکہ اُن کی باتوں پر عمل کرنا ہے، اُن کے مشوروں کی پیروی کرنا اور ان کی محنت کی قدر کرنا ہے۔ ایک اچھا شاگرد وہی ہوتا ہے جو اپنے استاد کے علم اور تجربے سے بھرپور استفادہ کرتا ہے۔اساتذہ طلباء کو علم کی روشنی فراہم کرتے ہیں اور ان کی ذہنی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں، صحیح اور غلط میں تمیز کرنے کا شعور دیتے ہیں ۔ اساتذہ کی خدمات کا اعتراف کرنا اور ان کی محنت کی قدر کرنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔

تعلیمی اداروں میں اساتذہ کا کردار صرف تدریس تک محدود نہیں ہوتابلکہ وہ بچوں کی شخصیت سازی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ طلاب کو عملی زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔
اساتذہ کی عزت کرنے سے طلباء کے دلوں میں احترام کا جذبہ بڑھتا ہے، جس سے ایک مثبت تعلیمی ماحول قائم ہوتا ہے۔اساتذہ کی عزت کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم ان کی رائے کو اہمیت دیں اور ان کی ہدایات پر عمل کریں۔اساتذہ کی عزت کرنے سے ہماری شخصیت میں نکھار آتا ہے اور ہم ایک اچھے انسان بنتے ہیں۔ اسلام میں بھی اساتذہ کی قدر اور عزت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ’’میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں‘‘، اس سے واضح ہوتا ہے کہ تعلیم دینے والے کی کتنی عزت اور قدر ہونی چاہیے۔ اس لئے اساتذہ کی عزت کرنا سنت نبوی کی پیروی بھی ہے۔

اساتذہ کی عزت کرنے میں طلباء کی کامیابی کا ایک عنصر ہے۔ جب طلباء اپنے اساتذہ کی عزت کرتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں، تو وہ زندگی میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ اساتذہ کی عزت سے ایک مثبت تعلیمی کلچر فروغ پاتا ہےاور طلباء اور اساتذہ کے درمیان باہمی محبت کا رشتہ ہوتا ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ اساتذہ کی محنت اور خدمات کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ وہ بچوں کو نہ صرف تعلیمی میدان میں ترقی کرنے کی راہ دکھاتے ہیں بلکہ ان کی اخلاقی اور سماجی تربیت بھی کرتے ہیں۔ اساتذہ کی قدر اور عزت کرنے سے ہم دراصل ان کی محنت کا اعتراف کرتے ہیں ،اُن کی عزت کرنا صرف طلباء کے لئے ہی نہیں بلکہ معاشرے کے لئے بھی واجب ہے۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اساتذہ کی عزت کرنا سکھائیں تاکہ ایک مثبت تعلیمی ماحول فروغ پائے۔ جب طلباء کے دلوں میں اپنے اساتذہ کی عزت ہوتی ہے تو وہ تعلیم میں دلچسپی لیتے ہیں۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اساتذہ اپنے منصبی فرائض کے تحت اپنی زندگی تعلیم و تربیت میں صرف کرتے ہیں۔ اپنے علم اور تجربے کو طلباء کے ساتھ بانٹتے ہیں تاکہ وہ بہتر انسان بن سکیں۔

اساتذہ کے بغیر علم کی روشنی حاصل کرنا ممکن نہیں۔یہ وہ چراغ ہیں جو ہماری زندگی کے اندھیروں کو دور کرتے ہیں اور ہمیں روشنی کی طرف گامزن کرتے ہیں۔ جب ہم اساتذہ کی عزت کرتے ہیں تو ہم دراصل علم کی قدر کرتے ہیں اور یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔اساتذہ کی عزت کرنے سے اُن کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ مزید دلجمعی کے ساتھ تدریس کے عمل میں مصروف رہتے ہیںاوروہ مزید بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے متحرک ہوتے ہیں۔

تعلیمی اداروں میں ہمیں اساتذہ کے حقوق کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اساتذہ کی محنت کو سراہیں اور ان کی خدمات کا اعتراف کریں۔ جب اساتذہ کی عزت کی جاتی ہے تو طلباء میں بھی اخلاقی تربیت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنے اساتذہ کی تقلید کرتے ہیں۔ایک اچھا شاگرد وہی ہوتا ہے جو اپنے استاد کی باتوں کو غور سے سنتا ہے، ان پر عمل کرتا ہے اور ان سے سیکھتا ہے۔ اساتذہ کی عزت کرنے سے ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم اُن کے علم کی قدر کرتے ہیں۔

یا د رکھیں اساتذہ کی عزت نہ کرنے سے ہمارا تعلیمی نظام ناکامی کا سبب بن سکتا ہے جبکہ اساتذہ کی عزت کرنے سے مثبت تعلیمی کلچر فروغ پاتا ہے، جس میں علم کی روشنی سب تک پہنچتی ہے اور ہر کوئی تعلیم حاصل کرنے کا شوق رکھتا ہے۔اساتذہ کی عزت اور قدر کرنے کی روایت صرف تعلیمی اداروں تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ یہ معاشرتی سطح پر بھی ہونی چاہئے۔ اساتذہ کی خدمات کا اعتراف معاشرتی ترقی کے لیے ضروری ہے کیونکہ وہ قوم کے بچوں کو صحیح سمت فراہم کرتے ہیں اور ان میں تعلیم و تربیت کے ذریعے ایک مضبوط بنیاد قائم کرتے ہیں۔

اساتذہ کی عزت کا مطلب صرف زبانی احترام نہیںبلکہ عملی اقدامات کے ذریعے کرنا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اساتذہ کے ساتھ تعاون کریں اور ان کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آئیں تاکہ بچے بھی یہ سیکھ سکیں کہ استاد کی قدر کرنا کیوں ضروری ہے۔ اساتذہ کی عزت سے طلباء میں تعلیم کا شوق پیدا ہوتا ہے اور وہ اساتذہ کی باتوں کو زیادہ سنجیدگی سے لیتے ہیں۔یہ بھی اہم ہے کہ طلباء کو اساتذہ کے احترام کی تعلیم ابتدائی عمر سے دی جائے۔ بچوں کو اس بات کی ترغیب دی جائے کہ وہ اپنے اساتذہ سے علمی سوالات پوچھیں، اور ان کی دی گئی نصیحتوں پر عمل کریں۔ اس طرح طلباء کی شخصیت میں نکھار آئے گا اور وہ ایک کامیاب اور بااخلاق فرد بن سکیں گے۔

اساتذہ کی عزت کرنے کے بارے میں شعراء اور ادیبوں نے بھی اپنے کلام میں خاصا لکھا ہے۔جس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ استاد کا مقام بہت بلند ہے اور ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ایک مشہور کہاوت ہے کہ ’’استاد کا مقام والدین کے بعد آتا ہے‘‘ اور یہ کہ استاد کا احترام والدین کی طرح ہی ضروری ہے۔

اساتذہ کی عزت کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ معاشرتی مسائل پر ان کی رائے کو اہمیت دی جائے۔ تعلیمی مسائل کے حل کے لیے اساتذہ کے مشوروں کو سننا اور ان کی رائے کو پالیسی سازی میں شامل کرنا تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہےاور ایک مضبوط تعلیمی ڈھانچہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔اساتذہ کو مختلف مواقع پر اعزازات اور ایوارڈز سے نوازا جانا چاہیے تاکہ ان کی خدمات کا اعتراف ہو سکے اور ان کی حوصلہ افزائی ہو۔ جب اساتذہ کو معاشرتی سطح پر عزت ملتی ہے تو وہ خود کو قدر کا احساس دلانے والے اور قوم کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے مزید متحرک ہوسکتے ہیں۔

اساتذہ کی عزت کرنے کے حوالے سے مشہور واقعات بھی ہمیں سبق دیتے ہیں۔ مختلف تہذیبوں میں اساتذہ کا کردار بہت اہم سمجھا جاتا رہا ہے اور انہیں ہمیشہ بلند مقام پر رکھا گیا ہے۔ جب ہم اساتذہ کی عزت کرتے ہیں تو یہ نہ صرف ایک اچھا طالب علم بننے کی علامت ہے بلکہ یہ ہماری اخلاقی تربیت کا بھی حصہ ہے۔

ایک اچھا تعلیمی نظام وہی ہوتا ہے جہاں اساتذہ اور طلباء کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ قائم ہو، اگر اساتذہ کی عزت کی جائے اور ان کی رائے کو اہمیت دی جائے تو تعلیمی ادارے ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔ اساتذہ کی قدر و منزلت کے اعتراف سے طلاب میں بھی حصولِ علم کا جذبہ بڑھتا ہے اور وہ اپنے اہداف کے حصول کے لیے زیادہ محنت کرتے ہیں۔

اساتذہ کی عزت اور قدر کرنے کے اصول کو صرف طلباء تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ معاشرتی اور حکومتی سطح پر بھی ان کی خدمات کو سراہا جانا چاہیے۔ اگر ہم اساتذہ کی عزت کو معاشرتی رویہ بنا لیں تو یہ ایک مثالی تعلیمی نظام کی بنیاد بن سکتا ہے۔ اساتذہ کی قدر و احترام کا رواج ایک مضبوط اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری ہے۔

اساتذہ کا کردار ہمارے معاشرے میں نہایت اہم ہے اور ان کی محنت کا اعتراف ہماری ترقی کے سفر کو مزید آسان بنا سکتا ہے۔ اساتذہ کی عزت کرنے کا عمل نہ صرف ہمارے لیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک قابل تقلید مثال بن سکتا ہے۔اساتذہ کی قدر کرنا دراصل ہماری اپنی قدر ہے کیونکہ وہی ہمیں علم و شعور کی روشنی فراہم کرتے ہیں جو زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنمائی کرتی ہے۔ ان کی محنت کا اعتراف کر کے ہم ان کے علم اور تجربے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ایک ترقی پسند معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔

یہاں کچھ نصیحتیں دی جا رہی ہیں جو طلباء اور معاشرے کے ہر فرد کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہیں:
۱۔ استاد کی نصیحت پر عمل کریں: استاد کی دی گئی نصیحتیں محض لفظ نہیں، بلکہ ان کی زندگی کے تجربات کا نچوڑ ہیں۔ جو طالب علم اپنے استاد کی باتوں کو غور سے سنتا اور ان پر عمل کرتا ہے، وہ زندگی میں زیادہ کامیاب ہوتا ہے۔

۲۔ اساتذہ سے سوالات کریں: تعلیم حاصل کرنے کا مطلب محض سننا نہیں بلکہ سوالات کے ذریعے علم کی گہرائی میں جانا ہے۔ اساتذہ ہمیشہ اس بات کی ترغیب دیتے ہیں کہ طالب علم سوالات کریں، تاکہ ان کے ذہنی افق وسیع ہوں۔

۳۔ اساتذہ کے سامنے عاجزی اختیار کریں: استاد کا احترام کرتے ہوئے ان کے سامنے عاجزی اور انکساری اختیار کریں۔ یہ طالب علم کی شرافت اور علم کی قدر کا اظہار ہے۔
۴۔ تعلیمی کامیابی کا سہرا اساتذہ کو دیں: جب آپ کسی میدان میں کامیاب ہوں، تو یہ نہ بھولیں کہ آپ کی اس کامیابی کے پیچھے اساتذہ کی محنت اور رہنمائی شامل ہے۔ ان کا شکریہ ادا کرنا اور ان کی خدمات کو یاد رکھنا ضروری ہے۔

۵۔ اساتذہ کے خلاف منفی رویہ اختیار نہ کریں: اگر استاد کبھی تنقید کریں یا سختی کا مظاہرہ کریں، تو یہ سمجھیں کہ ان کا مقصد آپ کی بھلائی اور تربیت کرنا ہے۔ منفی رویہ اختیار کرنے کے بجائے ان کی نصیحت کو دل سے قبول کریں۔

۶۔ تعلیمی مسائل کے بارے میں اساتذہ سے بات کریں: اگر آپ کو کسی تعلیمی مشکل کا سامنا ہو تو اپنے اساتذہ سے بات کریں۔ وہ آپ کی رہنمائی کریں گے اور مسائل کا حل بتائیں گے۔
۷۔ اساتذہ کی دی ہوئی ہدایات پر عمل کریں: استاد کی دی گئی ہدایات کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ آپ کی بھلائی کے لیے ہی مشورہ دیتے ہیں۔
۸۔ تعلیمی ادارے میں نظم و ضبط کی پیروی کریں: اساتذہ کی قدر و منزلت کی ایک نشانی یہ ہے کہ ان کے بنائے ہوئے نظم و ضبط کی پابندی کی جائے۔ یہ تعلیمی ادارے کے ماحول کو مثبت بناتا ہے۔

۹۔ اساتذہ کے ساتھ اخلاقی برتاؤ رکھیں: استاد کے ساتھ ہمیشہ اخلاقی انداز میں بات کریں اور ان کا احترام کریں، چاہے وہ تدریسی وقت کے علاوہ بھی آپ کے سامنے ہوں۔
۱۰۔ اساتذہ کے علم کا فائدہ اٹھائیں: صرف کتابی علم پر اکتفا نہ کریں، بلکہ اساتذہ کے ذاتی تجربات اور علم سے بھی فائدہ اٹھائیں۔ وہ زندگی کی کئی مشکلات سے گزرتے ہیں اور ان کے تجربات سے سیکھنا آپ کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

اساتذہ کی قدر اور احترام نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی ایک اخلاقی فریضہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہمیں علم کی روشنی فراہم کرتے ہیں، ہماری شخصیت کی تعمیر کرتے ہیں، اور ہمیں زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اساتذہ کی قدر کرنے سے ہم ایک مضبوط اور روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
رابطہ۔8082403001
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
نجی ہسپتال اس بات کو یقینی بنائیںکہ علاج عام شہری کی پہنچ سے باہر نہ ہو:وزیراعلیٰ نیشنل ہسپتال جموں میں خواتین کی جراحی کی دیکھ بھال پہل ’پروجیکٹ 13-13‘ کا آغا ز
جموں
آپریشنز جاری ،ایک ایک ملی ٹینٹ کو ختم کیاجائیگا بسنت گڑھ میںحال ہی میں4سال سے سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر مارا گیا:پولیس سربراہ
جموں
مشتبہ افراد کی نقل و حرکت | کٹھوعہ میں تلاشی آپریشن
جموں
نئی جموں۔ کٹرہ ریل لائن سروے کو منظوری د ی گئی
جموں

Related

کالممضامین

رسوم کی زنجیروں میں جکڑا نکاح | شادی کو نمائش سے نکال کر عبادت بنائیں پُکار

July 16, 2025
کالممضامین

! عالمی حدت اور ہماری غفلت | ہوا، زمین اور پانی کو ہم نے زہر بنا دیا گلوبل وارمنگ

July 16, 2025
کالممضامین

والدین کی قربانیوں کی کوئی انتہا نہیں

July 16, 2025
کالممضامین

اپنے مستقبل سے جوا بازی کی بھیانک صورتحال | معاشرے کی نوجوان نسل کس سمت جارہی ہے؟ توجہ طلب

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?