گلفام بارجی۔ہارون سرینگر
الله تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کادرجہ عطا کیا ہے اور عقل شعور کے ساتھ ساتھ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے مالا مال کیا ہے۔الله تبارک وتعالیٰ کی جنتی بھی مخلوقات اس کائنات میں ہیں، ان تمام مخلوقات میں انسان ہی ایک ایسی مخلوق ہے جس سے خداوند کریم نے دنیا کی بہترین نعمتوں سے نوازاہے۔ حلال اور حرام کی تمیز دی۔ گندگی سے صاف وپاک زندگی دی۔ دنیا اور آخرت کو سنوارنےکے لئے آسمانی کتابیں عطا فرمائی اور ان کتابوں کا مطالعہ کرنے کے بعد انسان ان تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر دنیاوی زندگی کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کوبھی سنوارے۔ دنیا کے کسی بھی مذہب سے وابستہ انسان کو الله تعالیٰ نے شیطان کی اطاعت کرنے کا حکم نہیں دیا ہے۔ لیکن جب ہم دورجدید کی بات کرتے ہیں تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے اور کہنا پڑتا ہے کہ کتنا بدل گیا انسان۔انسان کی سوچ بدل گئی ہے۔ انسان کا طریقہ بدل گیا ہے۔ انسان کا ذہن بدل گیا ہے۔ انسان کے اطوار بدل گئے ہیں۔ انسان کی انسانیت بدل گئی ہیں۔انسان کا لائحہ عمل بدل گیا ہے اور انسان کی یہ سب چیزیں بدلنے کے ساتھ ساتھ انسان خود بخود بدل گیا ہے اور شیطان کی اطاعت کرنے لگا ہے۔جب انسان شیطان کے تابع ہوگیا اب یہ وہی کام انجام دیتا ہے جس کام کا حکم اس سے شیطان صادر کرے۔ حالانکہ شیطان کا کام الله کی رضا کے لئے ہرگز نہیں ہوتا لیکن یہ سب جانتے ہوئے بھی شیطان کے تابع انسان وہی کام انجام دیتا ہےجن کاموں سے الله تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔آجکل کے معاشرے میں بھی ہمیں اس بدلتے اور شیطان کے تابع انسان کے یہی کارنامے دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔جنت بینظیر کہلانے والی وادی پچھلی تین دہائیوں سے نامساعد حالات سے دور گزر رہی ہے۔یہاں زندگی کا ہر ایک شعبہ ان نامساعد حالات کی نظر ہوگیا ہےاور ان ہی نامساعد حالات نے انسانی زندگیوں کو بدل دیا۔طرح طرح کے جرائم میں اضافہ ہوتا گیا۔ اب یہاں رات کی تاریخی کوچھوڑ کر دن کے اُجالے میں ایسے گھناؤنے جرائم انجام دئیے جاتے ہیں جن سے انسان کی روح کانپ اٹھتی ہے۔یہاں انسان کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے۔ نوجوان نسل میں قوت برداشت کا فقدان ہے جس کی وجہ سے وہ ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ہمیں اکثر وبیشتر وادی کے مختلف علاقوں سے یہ خبریں بھی موصول ہورہی ہیں کہ کسی نوجوان لڑکی یا لڑکے نے خود کشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا ہے،یہ کام بھی شیطان کے تابع انسان ہی انجام دیتے ہیں۔ منشیات کا بے تحاشہ استعمال بھی شیطان کے تابع انسان ہی کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس نے حال ہی میں سرینگر کے مضافات میں بدکاری کے دو اڈوں پر چھاپہ ڈال کر ان میں ملوث افراد کو ہندوستان کے سخت قانون کے تحت پبلک سیفٹی ایکٹ لگاکر پابند سلاسل کردیا ۔حالانکہ یہاں کی پولیس دن رات جرائم کے روک تھام اور ان میں ملوث افراد کے خلاف اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ پولیس کی ہی کاروائیوں کا نتیجہ ہےکہ آج تک کئی بدنام زمانہ خطرناک جرائم پیشہ افراد سلاخوں کے پیچھے اپنی زندگیاں کاٹ رہے ہیں۔آپ یہ تصور کریں کہ پولیس کے ہوتے ہوئے بھی وادی میں جرائم پیشہ افراد اپنی جرائم پیشہ ورانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں،اب اگر پولیس نہ ہوتی تو کیا ہوتا ؟ اس کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔اب یہاں پر سوال یہ ہے کہ انسان کیوں بدل گیا؟ اس بات کا آپ نے بھی مشاہدہ کیا ہوگا کہ یہاں کا نوجوان بغیر محنت کئے راتوں رات امیر بننا چاہتا ہےجس کے لئے وہ جرائم کا سہارا لیتاہے۔ نشے کا عادی نوجوان ایک تو بےروزگار ہےدوسرا اسے نشے کی لت لگ چکی اور اس نشے کی پیاس کو بجھانے کے لئے اسے منشیات کی ضرورت ہے ،جسے خریدنے کے لئے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں جس کے لئے یہ نوجوان کبھی اپنی ماں کا قتل کردیتا ہے تو کبھی دن کے اجالے میں چوری کی وارداتیں انجام دیتا ہے، جس کا ہمارے سماج پر بہت بُرا اثر پڑتا ہےاور ان ہی جیسے نوجوانوں میں قوت برداشت کا فقدان بھی پایا جاتا ہے۔ شرم و حیا، چھوٹے بڑے کی تمیز، ایک دوسرے کی عزت کرنا، ماں کو ماں اور بہن کو بہن سمجھنا یا معاشرے میں اخلاقی قدروقیمت جیسی کوئی چیز ہی نہیں ہوتی ہے ان جیسے انسانوں میں۔ ان نوجوان کو برباد کرنے کے ذمہ دار ہمارے سماج میں ہی وہ انسان نما لالچی درندے موجود ہیں جو راتوں رات امیر بننے کے چکر میں ہمارے سماج کو کھوکھلا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ تے۔یہاں ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہےکہ اگر ہمیں اپنےمعاشرے کو صاف وپاک اور اپنی نوجوان نسل کو ان لالچی درندوں کے چنگل سے بچا نا ہےتو پولیس کی مدد کرنا ہمارا اولین فرض ہے اور معاشرے میں پنپ رہی بُرائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے رضا کارانہ طور پر کام کرنا ہوگا، تب جاکے پھر ہمیں یہ کہنا نہ پڑے کہ کتنا بدل گیا انسان۔
[email protected]