Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: October 21, 2022 1:13 am
Mir Ajaz
Share
12 Min Read
SHARE

سوال : وادی ٔ کشمیر کے شہر و دیہات میں ایک عام انسان کو کسی نہ کسی معاملہ کا سامنا ہوتا ہے ،جس میں کاروبار کا مسئلہ ہو ،لین دین کا مسئلہ ہو یا کسی نے کسی کو قرضہ دینا ہو، یا گھریلو جھگڑے کا مسئلہ ہو،تو آخر میں اکثر عام انسان کو جھوٹ اور فریب کا سامنا ہوتا ہے ۔اس بارے میں حضرت سے جانکاری چاہتا ہوں۔دعاگو یکے از قارئین
لین دین میں جھوٹ بولنا دو حرام کاموں کا ارتکاب
جواب : اسلام سچ بولنے کا حکم اور جھوٹ سے بچنے کی سخت تاکید کرتا ہے۔بلکہ قرآن کریم میں جھوٹ بولنے والوں پر لعنت کی گئی ہے۔اور حدیث میں منافق کی تین علامات بتائی گئی ہیں ،اُن میں سے ایک یہ کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔حدیث میں ہے کہ جھوٹ بولنے پر اُس انسان کے منہ پر ایک بدبو پیدا ہوتی ہے،جس سے رحمت کے فرشتے اُس سے بہت دورہوجاتے ہیں ۔لین دین میں انسان جھوٹ بول کر اگر کسی کا حق ادا کرنے سے بچنے کی کوشش کرے تو وہ دو حرام کاموں کا مجرم بن جاتا ہے ۔ایک جھوٹ بولنا اور کسی دوسرے کا مالی حق ادا کرنے سے اپنے آپ کو بچانا۔جبکہ مالی حق کی ادائیگی کا حکم ہے اور یہ فرض ہے۔اس کی خلاف ورزی حرام ہے۔قرضہ کی ادائیگی میں جھوٹ بولنے میں بھی انسان ایک تو دوسرےکا قرض ادا نہ کرنے کا جرم کرتا اور دوسرا جھوٹ بولتا ہے۔اسی طرح گھریلو نزاعات میں جھوٹ بول کر یا تو انسان قطع رحمی کرتا ہے یا تہمت تراشی کرتا ہے ،یا نزاع کو مزید پھیلادیتا ہے اور یہ سب حرام امور ہیں۔ا س کے علاوہ جھوٹ میں بڑے مفاسد ہیں۔اس لئے جھوٹ بولنا شریعت میں حرام اور اخلاقی طور پر سخت جُرم ہے۔اس جھوٹ سے کبھی انسان دوسرے کو دھوکہ دیتا ہے،کبھی اپنے کسی جرُم کو چھپاتا ہے ،کبھی کسی کا حق دَبا لیتا ہے اور کبھی کسی کو تہمت کا نشانہ بناتا ہے اور کبھی دوسری قسم کے گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔اس لئے کذب بیانی سے ہمیشہ سخت پرہیز کرنا چاہئےاور اب تک جب بھی اور جہاں بھی کذب بیانی ہوئی ہو، اُس پر بھی توبہ ضروری ہے اور آئندہ اس سے اجتناب کرنا بھی لاازم ہے۔
���������������
���������������
سوال : باجما عت نماز فجر کا کون سا وقت حنفی مسلک میں مقرر ہے؟
عبدالحمید خان ۔کپوارہ کشمیر

جواب :نماز فجر کا وقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہےاور طلوع آفتاب تک رہتا ہے۔اس پورے وقت میں جب بھی نماز پڑھی جائے،چاہے جماعت پڑھی جائے یا اکیلے نماز ادا کی جائے ،نماز ادا ہوجائے گی ۔اب سوال یہ ہے کہ مسجد میں جماعت کا وقت کون سا رکھا جائے تو معلوم ہونا چاہئے کہ اس بارے میں دو طرح کی احادیث ہیں۔کچھ احادیث سے ثابت ہے کہ خوب روشنی آنے کے بعد جماعت کا وقت رکھنا چاہئے،مثلاً ترمذی شریف میں حدیث ہے: حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،فجر کی نماز خوب روشنی آنے کے بعد پڑھو ،اس میں اجر زیادہ ہوگا ۔امام ترمذی نے اس حدیث کو نقل کرکے لکھا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔اب ان دو احادیث پر عمل کی ایک شکل یہ ہے کہ ایک حدیث پر عمل کیا جائے اور دوسری حدیث کو چھوڑ دیا جائے۔دوسری صورت یہ ہے کہ دونوں حدیثوں پر عمل کیا جائے اور وہ اس طرح کہ ان دونوں احادیث کو دو مختلف صورتوں پر منطبق کیا جائے ،اور وہ یہ ہیں:اگر مسجد کے اکثر مقتدی اذانِ فجر کے متصل بعد مسجد میں آچکے ہوں تو اذان کے دس پندرہ منٹ کے بعد جماعت کھڑی کی جائے ۔جیسے رمضان شریف میں سحری کے بعد اکثر بلکہ تمام نمازی مسجد میں موجود ہوتے ہیں اور عہد ِنبوت و عہد صحابہ میں پورے سال نمازی تہجد کے بعد اول وقت مسجد میں موجود ہوتے تھے،اس میں پہلی حدیث پر عمل ہوا،اور اگر نمازی اول وقت مسجد میں جمع نہ ہوں ،جیسے آج کی عمومی صورت حال یہی ہے تو اس صورت میں دوسری حدیث پر عمل کیا جائے کہ جب روشنی پھیلنا شروع ہوجائے تو جماعت کھڑی کی جائے۔اور اس کا تعین اس طرح ہوتا ہے کہ طلوع آفتاب سے نصف گھنٹہ پہلے جماعت کھڑی کی جائے ،اس میں اجر زیادہ ہوگا ۔یہ حدیث پر عمل ہے اور جماعت بھی بڑی ہوگی ،یہی حنفی مسلک ہے۔
���������������
���������������
سوال : ہمار سوال بلکہ ایک بحث طلب اور کنفیوژن میں ڈالنے والا مسئلہ یہ ہے کہ غیر مسلم کے ہاتھوں تیار کی ہوئی چیزیں کھانا ،غیر مسلموں کے ہوٹلوں میں کھاناایک مسلمان کے لئے جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز نہیں ہے تو پھر بھی مقامی طور پر بھی اور دنیا میں ہر جگہ یہ ہمیشہ سے چلتا رہا ہے ۔ہمارے بازاروں میں بے شمار کھانے پینے کی چیزیں غیر مسلموں کی ہی تیار کردہ ہوتی ہیں تو ان کو استعمال کئے بغیر چارہ نہیں اور اگر استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے تو قرآن نے کہا مشرک ناپاک ہیں،یہ سورہ برأت میں موجود ہے۔آپ اس بارے میں تفصیل سے واضح تجزیہ و توجہیہ فرمائیں۔
غلام نبی ۔ریٹائرڈ پرنسپل ،جموں

غیر مسلم کی تیار کردہ حلال اشیا حرام نہیں
جواب : اسلام نے کھانے پینے میں مسلمان و غیر مسلم کا کوئی فرق نہیں کیا ہےیعنی کھانے تیار کرنے والا مسلمان ہو یا غیر مسلم دونوں کا حکم ایک جیسا ہےکہ جیسے مسلمان کے ہاتھ سے حلال پاک کھانا تیار ہو تو وہ پاک ہوگا اور اگر مسلمان نے ناپاک یا حرام کھانا تیار کیا تو حرام اور ناپاک ہوگا۔اسی طرح غیر مسلم کا معاملہ ہے۔
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد ِ مبارک میں غیر مسلم یہودی و نصاریٰ کی تیار کردہ چیزیں استعمال ہوتی تھیں۔جب حضرات صحابہ دوسرے ملکوں میں دعوت ،جہاد اور تجارت کے لئے گئے تو انہوں نے وہاں کے غیر مسلموں کے ہاتھوں تیار شدہ چیزیں استعمال کیں۔آج بھی بے شمار وہ علاقہ جات اور ممالک،جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں اور کھانے پینے کی تمام اشیا غیر مسلموں کی تیار کردہ ہوتی ہیں ۔اُن علاقوں میں مسلمانوں کے لئے کوئی دوسرا راستہ نہیں،اس طرح آج بھی اکثر عرب ممالک میں مغربی ملکوں کی اشیائے خورد و نوش بکثرت استعمال ہوتی ہیںاورغیرمسلموں کےتیار کردہ ٹھنڈے مشروبات ،بسکٹ ،چاکلیٹ وغیرہ ہر جگہ خوب استعمال ہوتے ہیں۔غرض یہ کہ غیر مسلم کے ہاتھ سے تیار شدہ اشیا اگر شرعی طور پر حلال بھی ہوں اور پاک بھی تو صرف غیر مسلم کے تیار کرنے سے وہ نہ حرام ہوگی اور نہ ہی ناپاک۔
قرآن پاک میں مشرک کونجس کہا گیا ہے ،اس کے معنیٰ جسمانی طور نجس نہیں بلکہ روحانی اور فکری و اعتقادی طور نجس ہونا ہے۔اسی لئے غیر مسلم کے ہاتھ سے تیار شدہ اشیا حرام نہیں ہیں مگر اس کے روحانی طور مضر اثرات ضرور پڑتے ہیںاور یہ مضر اثرات ایسے مسلمان کے ہاتھ سے تیار شدہ کھانے پینے سے بھی پڑتے جو بے نمازی ،فاسق ،فاجر اور بڑے بڑے گناہوں میں ملوث ہو۔اسی لئے حضرات مشائخ اور اولیا ئے کرام اس سے پرہیز کرنے کی کوشش کرتے تھے اور کسی بے دین ،بے نمازی ،شرابی ،زانی ،گناہ کبیرہ میں مبتلا ،حتیٰ کہ بے داڑھی والے کے ہاتھ سے تیار شدہ چیزیں کھانے سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کرتے تھےتاکہ روحانی پاکیزہ عمل پر کفر یا گناہوں کےمضر اثرات نہ پڑیں۔
���������������
���������������
سوال : (۱) کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ٔ ذیل کی بابت ۔کیا ایک میت کا ایک مرتبہ جنازہ پڑھانے کے بعد وہی امام اُسی میت کا دوسری مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھا سکتا ہے ؟ اگر اس نے ایسا کیا ،تو کیا یہ دوسری نمازِ جنازہ درست ہوگئی ہے یا نہیںہوئی؟
(۲) قبر کی زمین کمزور ہونے کی بنا پر اس کی مٹی پھسل جانے کے اندیشے کے پیش نظر قبر کے اندر چاروں طرف سیمنٹ کی اینٹیں ،یا مٹی کی پختہ اینٹیں ،یا پھر لکڑی کے پھٹّے لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر ایسا کردیا گیا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ۔وضاحت کے ساتھ جواب مرحمت فرماکر ممنون فرمائیں۔
سید وارث شاہ بخاری ۔امام و خطیب مسجد شریف
چراری نمبل ،صفا کدل سرینگر

کیا ایک امام دو مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھا سکتے ہیں؟
جواب : (۱) ایک ہی امام ایک شخص کی دو مرتبہ نمازِ جنازہ نہیں پڑھا سکتا ،اس لئے کہ دوسری مرتبہ اُس شخص کی خود کی نمازِ جنازہ ادا نہیں ہوئی تو مقتدیوں کی بھی نہ ہوگی اور وجہ یہ ہے کہ پہلی نمازِ جنازہ کی امامت سے اُس کا فرض ادا ہوچکا ہے،اب دوسری نمازِ جنازہ اُس کے حق میں نہ فرض ہے اور نہ نفل ہے۔اس لئے اُس کی خود کی نمازِ جنازہ دوسری مرتبہ ادا نہ ہوئی۔جب اُس کی ادا نہ ہوئی تو مقتدیوں کی بھی ادا نہ ہوئی۔عہد ِ رسالت ؐسے آج تک کہیں بھی ایک ہی امام نے دو دو مرتبہ جنازہ کبھی نہیں پڑھا ئی ،اس لئے یہ صریحاً غلط ہےاور جہاں یہ عمل پایا گیا وہاں دوسری جماعت کے مقتدیوں کا جنازہ ادا نہ ہوا۔
زمین کمزور ہو تو قبر کے اندر اینٹیں بچھانا منع نہیں
(۲)جس جگہ کی زمین بہت کمزور ہو اور قبر گِر جاتی ہو ،اُس جگہ قبر کے اندر کچی یا پکی مٹی کی اینٹیں یا لکڑی کے پھٹے لگانے کی اجازت ہے ۔علامہ شامی نے لکھا ،مشائخ بخاری نے کہا ہے کہ ہمارے شہر میں زمین کے کمزور ہونے کی وجہ سے مٹی ،پکّی اینٹیں بچھانا مکروہ یا منع نہیں ہیں۔لہٰذا جہاں یہ صورت ِ حال ہو ،وہاں قبر کے اندر پختہ اینٹیں بچھانے کی گنجائش ہے۔البتہ کوشش کی جائےکہ ایسی جگہ قبریں بنائی جائیں جہاں کی زمین پختہ ہو اور اینٹیں لگانے کی ضرورت نہ پڑے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
انڈیگو پرواز کا پرندے سے ٹکراؤ، انجن میں خرابی کے باعث پٹنہ میں ہنگامی لینڈنگ
تازہ ترین
سری نگر میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت لاکھوں روپیے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد ضبط:پولیس
تازہ ترین
ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی سنگین مسئلہ، راتوں رات حل نہیں ہو سکتا : سکینہ ایتو
تازہ ترین
موسم میں بہتری اور عوامی رائے کے پیش نظر اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی ممکن:سکینہ ایتو
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?