س:- لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں ۔ دونوں ہی معزز خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔لڑکی کا باپ لڑکے کی سرکاری نوکری کا نہ ہونے کا بہنانہ بناکررشتے سے انکار کررہاہے۔ لڑکی کی مرضی کے خلاف اس کو نکاح کے لئے دبائو ڈالاجارہاہے ۔کیا وہ نکاح دُرست ہوگا ؟
زبیر احمد
لڑکی یا لڑکے کی رضامندی کے خلاف رشتہ طے کرنا غیر دُرست
جواب:-نکاح پوری زندگی کے لئے ایک ایسا رشتہ ہے جو بہت وسیع اثرات لئے ہوئے ہوتاہے ۔ انسان کی دینی ،اخلاقی ،خانگی ، معاشی اور معاشرتی زندگی پر جتنے اثرات نکاح کی وجہ سے پڑتے ہیں ۔ اُتنے کسی اور چیز کے نہیں پڑتے۔ اس لئے اس رشتہ کو قائم کرنے کی ذمہ داری والدین کی ہے ۔ جولڑکے لڑکیاں از خود رشتوں کا انتخاب کرتے ہیں وہ ہرگز دُرست نہیں کرتے ۔اس کے انتخاب کے لئے جیسی دُور اندیشی ،بصیرت اور حزم واحتیاط کی ضرورت ہے وہ عموماً نوجوانی کی جذباتی اور ناتجربہ کاری کی عمر میں نہیں ہوتی ۔ اس لئے رشتہ کرنے کا حتمی فیصلہ والدین یعنی اولیاء کے ہاتھ میں ہے۔ اگرکسی لڑکے یا لڑکی کو کسی جگہ رشتہ مناسب لگ رہاہو تو بجائے اس کے کہ خود رشتہ کرنے کا عہدوپیمان کرنے کا اقدام اُٹھائیں ،اُن کو چاہئے کہ وہ والدین کو کہیں کہ فلاں جگہ میرا رشتہ کردیا جائے ۔اگروالدین رضامندہوگئے تو بہتر اگر رضامند نہ ہوئے تو فوراً بات ختم کردی جائے ۔اگر کسی لڑکے یا لڑکی نے یہ غیرشرعی اور احمقانہ حرکت کی کہ خود آپس میں تعلقات بڑھاکر اتنے پختہ کرلئے کہ اب یہ رشتہ نہ کرنے پر اُسی وقت یا آئندہ نقصان یا خرابی کا اندیشہ ہوتو ایسی صورت میں والدین کو اپنی ضد چھوڑ دینی چاہئے اور بچوں کے انتخاب کوچاہے بادل ناخواستہ ہی سہی قبول کرکے رشتہ آگے چلائیں۔ اگرکوئی معقول یا شرعی وجہ ہو تو والدین کا انکار بجاہے اور لڑکا یا لڑکی کا اصرار غلط ہے ۔
اگر لڑکا یا لڑکی رضامند نہ ہو اور والدین جبراً کسی جگہ اُن کا رشتہ کرائیں ۔ تو یہ نہ شرعاً درست ہے اور نہ ہی ایسے رشتوں کے کامیاب ہونے کی کوئی توقع ہوتی ہے بلکہ بسا اوقات یہی والدین بعد میں بہت ہی زیادہ افسوس کرتے رہ جاتے ہیں ۔اور زبردستی کئے ہوئے رشتہ کو تباہ حال دیکھ کر خود مجبور ہوکر اس کوختم کرنے کی تدبیر کرنے لگتے ہیں ۔
حضرت نبی کریم علیہ وسلم سے ایک خاتون نے عرض کیا کہ میرا باپ میرا رشتہ کسی ایسی جگہ کرناچاہتاہے جہاں کے لئے میں رضامند نہیں ، کیا وہ مجھ پر جبر کرسکتاہے ۔حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ باپ اپنی بیٹی کا رشتہ اُس شخص کے ساتھ جبراً نہیں کرسکتا جس سے رشتہ کرنے کے لئے خاتون رضامند نہ ہو۔(بخاری : نکاح کا بیان)۔
سوالـ:۔ مختلف علاقوں میں مسجد کمیٹیاں اخراجات کے لئے محلہ والوں سے ماہانہ رقم مقرر کرتے ہیںجو کہ محلہ والوں کی طرف سے واجب الادا ہوئی۔ تاہم اس میں کچھ محلہ والوں کی رضامندی شامل نہیں ہوتی، کیا بغیر اجازت کسی فرد پرمسجد کےلئے کوئی رقم مقرر کی جاسکتی ہے؟
سوال:۔ دن بدن مسجدوں میں کرسیوں پر نمازپڑھنے کا رجحان بڑھنے لگا ہے۔ پہلے کرسی پر نماز پڑھنے والے صف کی آخر میں بیٹھتے تھے مگرا ب بیچ صف میں بھی کرسیاں لگائی جاتی ہیں، جس سے صف کے اندر کوئی ہمواری نہیں رہتی۔ کیا اس طرح بیچ بیچ میں کرسی لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے؟
سوال:۔ ایک داماد کے لئے سسرال والوں کے کیا فرائض و آداب ہیں اور اسی طرح ایک داماد کے اپنے سسرال والوں کےلئے کیا آداب و لوازمات ہیں؟
سوال:۔ ایک فرما نبردار بیوی کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟ صالح خاوند کیسا ہونا چاہئے؟
سوال:۔ آئے دن مسجد وں میں تبلیغی جماعتیں آتی ہیں اور لوگوں کودین کی اور راغب کرنے کی کوشش میں لگتی ہیں۔ ہم نے کئی مرتبہ ان سے سنا ہے کہ جماعت کے ساتھ نکلنے کے بغیر کسی مسلمان کےلئےچارہ نہیں ہے۔ اسکی کیا حقیقت ہے۔ کیا انسان دن بھر کی زندگی میں اپنے ملنے والوں کے ساتھ دین کی بات نہیں کرسکتا ہےیا جماعت کے ساتھ دین کی بات پہنچانے کا اور کوئی متبادل نہیں؟
برائے مہربانی ان سوالا ت کا شرعی احکامات کے مطابق جوابات تحریر فرما کر رہنمائی فرمائیں؟
ابو احمد عبداللہ،سرینگر
تمام سوالات کے جوابات حسب ترتیب درج ذیل ہیں۔
مسجد کےلئے مقررہ چندہ
جواب:۔ مسجد کی ضروریات کے لئے تعاون اور چندہ لینا درست ہے مگر اس کے لئے صحیح طریقہ کار یہ ہے کہ ہر شخص سے اس کی آمدنی اورجذبہ کے مطابق چندہ لیا جائے۔ اگر مسجد کی انتظامیہ ازخود کوئی مقدار طے کر ے تو محلے کے لوگ اپنی رضامندی سے وہ تسلیم کریں۔ اگر کوئی شخص مقدارکو قبول نہ کرے تو اس پر جبر کرنا درست نہیں۔
کرسی پر بیٹھ کر نما زپڑھنے کا مسئلہ
جواب:۔ جو لوگ کھڑے ہوکر نماز نہ پڑھ سکیں اور زمین پر بیٹھ کر بھی نماز نہ پڑھ سکیں اوراُن کو کرسی پر نما زپڑھے بغیر جب کوئی چارہ نہ ہو تو تو اُن کےلئے جائز ہے کہ وہ کرسی پر نماز پڑھیں۔ مگر ان کےلئے بہتر ہے کہ صفوں کے کنارے پر اپنی کرسی رکھیں۔ تاکہ صفوں کے درمیان کا تسلسل برقرار رہے ورنہ صفوں کےدرمیان جو خلل پیدا ہوتا ہے وہ طبع سلیم کےلئے یقیناً باعث انقباض ہوتاہے۔
سسرال والوں کے تئیں داماد کے فرائض
جواب:۔ سسرال والوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا ،محبت، صلہ رحمی، خوشی و غمی میں ان کی معاونت کرنا ،موقع بموقع ملاقات کرنا۔ ان کو اپنا محسن مان کر ان کے ساتھ حسن اخلاق کا رویہ رکھنا داماد کااخلاقی فریضہ ہے ۔ اسی طرح سسرال والوں کو بھی شفقت، محبت اور اولاد جیسی نظر کرنا ضروری ہے دو طرفہ اخلاقی برتائو دونوں کےلئے رحمت ہے ۔
ازدواجی زندگی کے حقوق و فرائض
جواب:۔ بیوی کےلئے شوہر کے حقوق اور شوہر کےلئے بیوی کے حقوق کیا کیا ہیں اس کے لئے یہ کتابیں پڑھی جائیں تحفۂ دولہا، تحفہ ٔدلہن، ازدواجی زندگی کے رہنما اصول۔ مثالی خاوند اور مثالی بیوی۔
دعوت کی محنت کا صلہ
جواب:۔ دعوت تبلیغ کی محنت صرف اسلئے ہے کہ اس کےلئے ذریعہ ایمان میں پختگی،اعمال کا شوق، سنتوں کی رغبت، گناہوں سے بچنے کا مزاج پید اہوتا ہےنیز یہ دوسرے مسلمانوں کےدین دار بننے کی محنت اور کوشش ہے ۔چنانچہ لاکھوں انسا ن دعوت تبلیغ کی محنت سے دین پر چلنے والے اور احکام دین پر عمل کرنے والے بن گئے۔یہ ایک بدیہی مشاہدہ ہے کہ دعوت کی اس محنت سے دینداری پیدا ہوگی۔