سوال(۱) : لوگوں کو اگر مشکلات یا حادثات پیش آتے ہیں تو لوگ اکثر کہتے ہیں یہ تقدیر میں پہلے سے لکھا ہو اتھا ۔ تھوڑاوضاحت کیجئے کہ تقدیر کن چیزوں سے بدلتی ہے۔
سوال (۲) : مغرب کی پہلی دورکعات چھوٹ جائیں ۔اب ہمیں ان دو رکعات میں سورہ فاتحہ کے ساتھ ضم سورہ بھی پڑھنا ہے۔اس کی وضاحت کیجئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد جمیل۔بانڈی پورہ
کامیابی و ناکامی کے اسباب
انسان کے اعمال و افعال
جواب(۱) : تقدیر کا عقیدہ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے وہ سب اللہ کے علم میں پہلے سے ہوتا ہے۔مثلاً خیر و شَر ،راحت و مصیبت ،ترقی و تنزل اور کامیابی یا ناکامی ،سب کچھ اللہ کے علم وقدرت میں پہلے سے ہوتا ہے ۔یہ عقیدہ رکھنا ہر مسلمان کے لئے لازم ہے۔اب آگے اس پر جو سوال ذہنوں میں اُبھر تا ہے ،اُس کا جواب جاننا بھی ضروری ہے۔اس کے لئے ایک آسان مثال سُنیے۔ ایک بیمار شخص کو کسی معالج کے پاس لے جایا گیا ،معالج نے تفصیلی چک اَپ کیا ،پھر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرضِ کینسر آخری مرحلے میں ہے۔اب یہ مریض دو تین ماہ کا مہمان ہے۔مریض واپس لایا گیا اور تین ماہ کے اندر اندر اس کی وفات ہوئی۔اب اس وفات کا سبب کیا ہے؟مرضِ کینسر یا ڈاکٹر کی اطلاع؟ اور یہ پہلے سے اطلاع دینا ؟ یہاں دو چیزیں ہیں ۔مریض کا مرض لاعلاج ہے اور معالج کا پہلے سے خبر دینا ہے۔موت کا سبب ان دو میں سے کیا ہے،اس کا جواب یہ ہے کہ موت کا سبب مرض ہے نہ کہ معالج کا اطلاع دینا ۔دوسری مثال دیکھئے۔نالائق اور آوارگی میں مبتلا سٹوڈنٹ کے متعلقماہر تجربہ کار استاد نے کہہ دیا کہ یہ ناکام ہوگا ۔کئی سال بعد نتیجہ یہ سامنے آیا کہ واقعتاً وہ طالب علم ناکام ہوچکا ہے۔اب اس ناکامی کا سبب کیا ہے؟خود اس طالب علم کی لاپرواہی یا اُستاد کی قبل از وقت دی گئی خبر؟اس کا جواب یہ ہے کہ طالب علم کی اپنی کمی، کوتاہی نہ کہ اُستاد کی اطلاع۔
اسی طرح تقدیر اللہ کے علم و اطلاع کا نام ہے۔کامیابی ناکامی کا سبب انسان کے اپنے اعمال وافعال اور اپنی حرکات ہیں۔البتہ کچھ امور کے متعلق اللہ کا فیصلہ قطعی ہے۔اس میں انسان کی محنت ،کسب اور سعی کو کوئی دخل نہیں ہے۔یہ تقدیر کی دوسری قسم ہے اور یہ انسان کی قدرت و اختیار سے باہر ہے،مسلمانوں کو دونوں پر یقین رکھنا ضروری ہے۔تفصیل بڑی کتابوں میں پڑھی جائے۔
نماز ِ مغرب میں پہلی دو رکعت چھوٹ جائیں تو۔۔۔؟
جواب۲ :۔مغرب کی نماز میں پہلی دو رکعت اگر چھوٹ گئیں تو امام کی سلام کے بعد ان دونوں رکعات میں سورہ فاتحہ کے ساتھ ضم سورہ پڑھنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :۔قضائے عمری کیسے ادا کریں۔عصر یا فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہوتی تو ان دو اوقات کی قضائے عمری کب ادا کریں؟
۔۔۔۔صدام حسین ۔اننت ناگ
قضائے عمری ادا کرنے کا طریقہ
جواب :۔قضائے عمری ادا کرنے سے پہلے تخمینہ لگائیں کہ زیادہ سے زیادہ کتنی نمازیں چھوٹ گئی ہونگی ،پھر ہر وقت کی نماز کے لئے الگ خانہ لکھ کر ادا ئیگی شروع کریںاور جتنی ادا کرتے رہیں اتنی نمازیں اس خانہ میں لکھتے جائیں۔ہر نماز کی ادائیگی کے وقت یہ نیت کریں کہ مثلاً قضا شدہ فجر کی پہلی نماز یا آخری نماز ادا کرتا ہوں۔فجر اور عصر کے بعد فرض کی ادائیگی بصورت قضا درست ہے البتہ عوام کے سامنے نہ پڑھی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔۱ :لڑکی والے مہر کی ڈیمانڈ کرسکتے ہیں کہ نہیں اور اگر کرسکتے ہیں تو اگر اتنی رقم دولہے کے پاس نہ ہو تو کیا کیا جائے؟
سوال۔۲ :کشمیر میں جو تھان وغیرہ کے نام سے لڑکی کو دیا جاتا ہے ،کیا اس کو مہر میںشمار کرسکتے ہیںکہ نہیں؟ کچھ حضرات کہتے ہیں کہ یہ ہدیہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔حافظ معراج الدین ۔اننت ناگ
مہر کا مطالبہ لڑکی کا شرعی حق
جواب۔۱ :نکاح میں شریعت اسلامیہ نے مرد پر مہر کی ادائیگی لازم کی ہے۔یہ عورت کا وہ حق ہے جو اُسے اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کیا ہے،اس لئے مہر کا مطالبہ کرنا بھی لڑکی والوں کا ہی حق ہے۔اب اس کی ایک صورت یہ ہے کہ لڑکی والے مہر کی مقدار ظاہر کریں اور لڑکے والے قبول کریں،بشرطیکہ وہ اُن کی وسعت کے مطابق ہو۔دوسری صورت یہ ہے کہ لڑکے والے خود ہی مہر کی مقدار بیان کرکے پیش کش کریں کہ ہم اتنا ادا کریں گےاور لڑکی والے تسلیم کریں۔تیسری صورت یہ ہے کہ لڑکی والے یہ کہیں کہ ہمارے خاندان میں مہر کی یہ مقدار رائج ہے،وہی ہماری بیٹی کو دیا جائے۔اس کو مہرِ مثل کہا جاتا ہےاور لڑکے والے قبول کریں۔ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ لڑکی والے ذہناً آمادہ رہیں کہ لڑکے والے جو کچھ بھی بطور مہر دیں گے ،وہ ہم کو قبول ہوگاجیساکہ کشمیر میں بہت سارے نکاح کی مجالس میں دیکھا جاتا ہے،یہ بھی درست ہے۔بہر حال مہر لڑکی کا شرعی حق ہے۔
تھان میں دی جانے والی چیزیں مہر میں شامل کرنا افضل
جواب۔۲ :تھان کے طور جو کچھ دیا جاتا ہے بہتر اور افضل یہ ہے کہ وہ مہر میں شامل کردیا جائے۔لیکن اگر اُس کو مہر میں شامل نہ کیا جائے تو بطورِ تحفہ دینا چاہئے ۔یعنی تھان کو یا تو مہر قرار دیا جائے یا تحفہ اور یہ نکاح کی مجلس میں ہی واضح کرناضروری ہے تاکہ آیئندہ کوئی اختلاف یا نزاع نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :۔قبرستان کی ہری گھاس کاٹنا کیسا ہے؟میں نے کچھ کتابوں میں پڑھا ہے کہ ہر جان دار اللہ کا ذکر کرتے ہیں ۔جب وہ ذکر کرتے ہیں تو اس ذکر کرنے کی وجہ سے اگر قبر میں کسی میت کو عذاب چل رہا ہو تو عذاب تب تک روک دیا جاتا ہےاور سبز گھاس بھی اللہ کا ذکر کرتی ہے۔
ہمارے یہاں کچھ لوگ قبرستان میں سبز گھاس کاٹتے ہیں ۔آپ اس بارے میں تھوڑی سی وضاحت فرمائیں۔کیا یہ گھاس کاٹ سکتے ہیں یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔رئیس احمد ۔کرالہ گنڈ
قبرستان کی ہری گھاس کاٹنا مکروہ عمل
جواب :قبرستان کی ہری گھاس کاٹنا مکروہ عمل ہے۔جب گھاس خشک ہونا شروع ہوجائے تو اس وقت کاٹنے میں کوئی کراہت نہ ہوگی۔ہر چیز اللہ کا ذکر کرتی ہے،یہ بات حق ہےاور قرآن کریم میں کئی آیات ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیںاور ہری ٹہنی قبر پر گاڑ دینا تو حدیث سے ثابت ہے۔(بخاری ومسلم)
حضرت رسول اکرم علیہ السلام ایک جگہ گذر رہے تھے تو دو قبروں کے متعلق فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب ہورہا ہے ۔ایک کو پیشاب سے احتیاط نہ کرنے وجہ سے ،دوسرے کو چغل خوری کی وجہ سے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ہری ٹہنی کو دونوں قبروں پر گاڑدیااور فرمایا ،اُمید ہے کہ اس سے قبر والوں کے عذاب میں کمی ہوگی۔یہ حدیث بخاری و مسلم میں ہے ۔اس پر قیاس کرتے ہوئے ہری گھاس جو سبز ہوتی ہے کے متعلق حکم دیا جاتا ہے کہ اُس کو کاٹنا مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :(۱) کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ٔ ذیل کی بابت ۔کیا ایک میت کا ایک مرتبہ جنازہ پڑھانے کے بعد وہی امام اُسی میت کا دوسری مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟ اگر اس نے ایسا کیا ،تو کیا یہ دوسری نمازِ جنازہ درست ہوگئی ہے یا نہیںہوئی؟
سوال(۲) قبر کی زمین کمزور ہونے کی بنا پر اس کی مٹی پھسل جانے کے اندیشے کے پیش نظر قبر کے اندر چاروں طرف سیمنٹ کی اینٹیں ،یا مٹی کی پختہ اینٹیں ،یا پھر لکڑی کے پھٹّے لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر ایسا کردیا گیا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ۔وضاحت کے ساتھ جواب مرحمت فرماکر ممنون فرمائیں۔
۔۔۔۔سید وارث شاہ، سرینگر
کیانمازِ جنازہ ایک امام دو مرتبہ پڑھا سکتے ہیں؟
جواب :(۱) ایک ہی امام ایک شخص کی دو مرتبہ نمازِ جنازہ نہیں پڑھا سکتا ،اس لئے کہ دوسری مرتبہ اُس شخص کی خود کی نمازِ جنازہ ادا نہیں ہوئی تو مقتدیوں کی بھی نہ ہوگی،اور وجہ یہ ہے کہ پہلی نمازِ جنازہ کی امامت سے اُس کا فرض ادا ہوچکا ہے،اب دوسری نمازِ جنازہ اُس کے حق میں نہ فرض ہے اور نہ نفل ہے۔اس لئے اُس کی خود کی نمازِ جنازہ دوسری مرتبہ ادا نہ ہوئی۔جب اُس کی ادا نہ ہوئی تو مقتدیوں کی بھی ادا نہ ہوئی۔عہد ِ رسالت ؐسے آج تک کہیں بھی ایک ہی امام نے دو دو مرتبہ جنازہ کبھی نہیں پڑھا یا ،اس لئے یہ صریحاً غلط ہےاور جہاں یہ عمل پایا گیا وہاں دوسری جماعت کے مقتدیوں کا جنازہ ادا نہ ہوا۔
جواب(۲)جس جگہ کی زمین بہت کمزور ہو اور قبر گِر جاتی ہو ،اُس جگہ قبر کے اندر کچی یا پکی مٹی کی اینٹیں یا لکڑی کے پھٹے لگانے کی اجازت ہے ۔علامہ شامی نے لکھا ،مشائخ بخاری نے کہا ہے کہ ہمارے شہر میں زمین کے کمزور ہونے کی وجہ سے مٹی ،پکّی اینٹیں بچھانا مکروہ یا منع نہیں ہیں۔لہٰذا جہاں یہ صورت ِ حال ہو ،وہاں قبر کے اندر پختہ اینٹیں بچھانے کی گنجائش ہے۔البتہ کوشش کی جائےکہ ایسی جگہ قبریں بنائی جائیں جہاں کی زمین پختہ ہو اور اینٹیں لگانے کی ضرورت نہ پڑے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :۔کیا دو رکعت والی نماز میں پہلی رکعت میں سورہ العصر اور دوسری رکعت میں سورہ الہمزہ پڑھ سکتے ہیں؟ تشویش اس لئے ہوئی کہ پہلی رکعت میں چھوٹی سورت پڑھی جبکہ دوسری میں بڑی سورت۔
۔۔۔۔نذیر احمد میر۔ گاندربل
نماز میں چھوٹی بڑی سورتیں پڑھنے کا مسئلہ
جواب :۔پہلی رکعت میں چھوٹی سورت دوسری میں بڑی سورت پڑھی جائے تو نماز درست ہے مگر ایسا کرنا مکروہ ہے،یعنی یہ ناپسندیدہ ہے۔نماز اس وجہ سے درست ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی نماز کی پہلی رکعت میں سورہ اعلی دوسری سورہ غاشیہ پڑھی ہے۔