Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: July 17, 2025 10:56 pm
Mir Ajaz
Share
14 Min Read
SHARE
سوال: – بچوں کی تاریخِ پیدائش لکھوانے میںکچھ والدین کئی کئی سال کم کردیتے ہیں تاکہ آگے تعلیم اور ملازمت کے حصول میں اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ اس مسئلہ پرتفصیل سے روشنی ڈالیں۔
محمد اشرف …سرینگر

تا ریخ پیدائش کم کر کے درج کروانا

دورِ جدید کی کذب بیانی

جواب:-بچوں کی تاریخ پیدائش کو جان بوجھ کر تبدیل کرنا اور عمر کے کئی سال کم کرکے لکھوانے کا مزاج اور اس کا چلن اس دورِ جدید کی کذب بیانی کی ایک منصوبہ بند خرابی ہے ۔
شرعی طور پر اس میں بہت ساری ایسی خرابیاں ہیں جو بالکل واضح ہیں ۔ چندایک خرابیاں یہ ہیں، ایک تو یہ کہ یہ ایک ایسا جھوٹ ہے جو باقاعدہ ریکارڈ میں درج کیا جاتا ہے اور پوری زندگی بار بار یہ بولا بھی جائے گا اور لکھا بھی جائے گا ۔ ظاہر ہے والدین بھی اور خود وہ بچہ بھی پوری زندگی باربار اپنی عمر وہیں بتاتارہے گا جو اُس کی اصل عمر نہیں ہوگی ۔ مثلاً والدین نے اگر کسی بچہ کی عمرتین سال کم درج کرائی تو اب اگر یہ بچہ مثلاًدس سال کا ہوگا تو یہ والدین اسکو سات سال کا کہیں گے اور لکھنے کی ضرورت ہوگی جب بھی اور جہاں بھی ہوگی یہی سات سال لکھی جائے گی ۔
تو پہلی خرابی یہ ہوگی کہ تمام زندگی دروغ گوئی پائی جائے گی اور اس دروغ گوئی کے ارتکاب کا باعث اصل میں والدین ہیں مگر اسکا شکار خود وہ بچہ بھی ہوگا ۔حتیٰ کہ آخرمیں اگر یہ شخص حقیقت میں تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائے تو تاریخ ولادت کے غلط اندراج کی بناء پر سب لوگ یہی کہیں گے یہ ساٹھ سال کی عمر میں وفات پا گیا۔ حالانکہ حقیقتاً یہ تریسٹھ سال کی وہ عمر جو عمر مسنون کہلاتی ہے ‘ گذارکروفات پاچکاہوگا۔
دوسری خرابی یہ ہے کہ مختلف تعلیمی وغیر تعلیمی ادارے جن میں داخلہ کے لئے ایک مخصوص عمر کی قید لگائی جاتی ہے ، ان اداروں میں داخلہ کا حق صرف اسی عمر کے ساتھ مخصوص ہے ۔ اب جب کوئی شخص غلط اندراج کے نتیجے میں اپنے آپ کو کم عمرثابت کررہاہے تو گویا اس نے ایک ایسے داخلے کو حاصل کیا ‘ جس کا حقیقت میں وہ مستحق نہیں، یہ شرعی طور پر ایک قسم کا دھوکہ ہے ۔
تیسری خرابی یہ ہے کہ نکاح کے معاملے میں کبھی کسی خاندان میں عمر کی معلومات بھی کی جاتی ہیں ۔ اگرچہ نکاح منعقد کرنے کیلئے عمر وں کی قید بہت اہم معاملہ کچھ ہی احوال میں بنتاہے ۔لیکن عام طور پر لڑکے والے اور لڑکی والے دونوں رشتہ قائم کرنے کے لئے عمر کی تحقیق بھی کرتے ہیں ۔ اب اگر عمر کوتبدیل کردیا گیا ہو تو اس اہم مرحلے پر بھی کذب بیانی کا ارتکاب ہوگا اور ہر فریق دوسرے سے اپنے بچے کی وہ عمر ظاہر کرے گا‘جوحقیقت سے مطابقت نہیں رکھتی۔یہ بھی ایک قسم کا خداع یعنی دھوکہ ہے ۔
چوتھی خرابی  یہ ہے کہ اگر اس شخص نے ملازمت پانے کی کوشش کی اور و ہ عمر کی اُس کی حد کوپار کر چکا ہو‘ جو عمر ملازمت حاصل کرنے کے لئے شرط رکھی گئی ہے تو یہ شخص عمر کے غلط اندراج کے نتیجے میں اپنے آپ کو مستحق ِملازمت قرار دیتاہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ شخص اپنی اصل عمر کے اعتبار سے اس ملازمت کا حق نہیں رکھتا ہوگا ۔اگر ملازمت مل بھی جائے تو غیر مستحق ہوکر بھی یہ ایک ایسا حق پانے کا اقدام ہے جو کہ اپنی اصل اورحقیقت کے اعتبار ایک دھوکہ اور فریب ہے۔
پانچویں خرابی یہ ہے کہ شرعی طور پر بالغ کے احکام نابالغ کے احکام سے بالکل جداگانہ ہیں۔ نابالغ پر نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور حج فرض نہیں ہیں جبکہ بالغ ہونے پر یہ سب فرض ہیں ۔ نابالغ اگر نماز پڑھے ، روزہ رکھے تو یہ اجر کا عظیم عمل ہے ۔لیکن اگر وہ نماز نہ پڑھے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔ بالغ کا حکم یہ ہے کہ جوں ہی کوئی شخص بالغ ہوجائے تو اس پر نماز فرض ہے ، روزہ لازم ہے۔ صاحب ِمال ہو تو زکوٰۃ اور حج بھی فرض ہوگا ۔اُس کا خرید وفروخت کرنا شرعاً درست ہوگا۔خلاصہ یہ کہ شرعاً بالغ ہونے پر ایک مسلمان کے لئے شریعت کے جو احکام ہیں وہ سب اس پر لازم ہو جاتے ہیں۔ وہ گواہ بنے تو اسکی گواہی درست ہے ۔ اسکا خود کا کیا ہوا نکاح بھی منعقد ہوجائے گا کیونکہ وہ بالغ ہے۔بالغ ہونے کا اصول یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی پندرہ سال کی عمر میں داخل ہونے پر بالغ تصور کئے جائیں گے۔ ہاںاگر بلوغ کی کوئی علامت پہلے ہی ظاہر ہوجائے تو پہلے ہی بالغ قرار پائیں گے۔ مثلاً لڑکے کے لئے احتلام اور لڑکی کے لئے حیض ہے لیکن اگر علامت ظاہر نہ ہوتو پھر عمر کو بنیاد بنا کر بلوغ کا حکم لگایا جائے ۔ اب جب عمر کو تبدیل کردیا گیا تو پھر ایسا ہوسکتاہے کہ وہ شرعاً بالغ ہوگا ۔یعنی پندرہ سالہ لڑکا ہوگا ‘ مگر وہ اپنے آپ کو تبدیل شدہ تاریخ پیدائش کی بناء پر بارہ سالہ لڑکا سمجھ کر نابالغ تصور کرے گا اور تارکِ فرائض قرار پائے گا۔
چھٹی خرابی یہ ہے کہ اگر یہ شخص ملازم ہواور اپنی اصل عمر کے اعتبار سے سبکدوش ہونے والا ہو لیکن عمر کے کم دِکھانے کی بناء پر یہ مزید دو تین سال ملازمت  کرتا رہے گااور ڈیوٹی دے کر پوری تنخواہ لے گا،گویا ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ جانے کے باوجودوہ ڈیوٹی دینے کا استحقاق کذب بیان اور دروغ گوئی کی بناء پر کررہاہے اور پوری تنخواہ لے رہاہے ۔ اب اس تین سال کی تنخواہ کو شرعاً مکمل جائز اور درست کیسے قرار دیاجاسکے گا جبکہ اسے ریٹائرہوکر پنشن لینی چاہئے ۔درحقیقت عہدجدید میں ملازمت وغیرہ میں عمر کی قید کی بناء پر عوام میں یہ غلط روش شروع ہوگئی کہ وہ اپنی عمر کا غلط اندراج کراکے تعلیم اور ملازمت حاصل کرنے کے لئے تمام عمر اپنی عمر کو کم دکھائیں۔ شرعاً یہ کیسے درست ہوگا؟ جبکہ یہ اللہ کی عطا کردہ عمر کے کئی سال مستقلاً ختم کرنے کا ارتکاب بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-ایک معمر شخص کی تین دختر تھیں ۔دو کی شادی ملحقہ گائوں میں جب کہ تیسری کی گھر میں ہی موجود اپنے ہی اکلوتے بھانجے کے ساتھ نکاح ہوا ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس معمر شخص نے اپنی وراثتی زمین کا تین چوتھائی حصہ فروخت کرکے انہی روپیوں کے عوض نئی زمین خرید کرکے تیسری بیٹی اور بھانجے (داماد) کے نام کردی ۔ غالباً اس لئے کہ پہلی دوبیٹیاں موروثی وراثت سے بے دخل ہوجائیں ۔ اب شخص مذکور نے حسب منشاء بہنوئی اور بھانجے کو باقی ایک چوتھائی وراثت او رمکان ومنقولہ وغیر منقولہ جائیداد بھی اسی تیسری بیٹی کے نام ہبہ میں یہ کہہ کردی ہے کہ یہ بیٹی اگرچہ خانہ نشین نہیں ہے پھر بھی میری خدمت کرتی ہے ۔ حالانکہ پہلی دوبیٹیاں نقد وجنس کے حوالے سے اپنے والد کی خدمت کرتی آئی ہیں۔ اب استفسار یوں ہے :کیا شخص مذکور نے ازروئے شریعت جائز کیا ہے ؟
ایک قاری … پلوامہ

کسی وراث کو وراثت سے

محروم کرنا شریعت کے  خلاف

جواب:-کسی وارث کو محروم کرکے ساری وراثت کسی ایک کو دینا شریعت اسلامیہ کے سراسر خلاف ہے ۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے کہ اپنی اولاد کے درمیان مساوات کا روّیہ اختیار کرو ۔ (بخاری کتاب الھبہ)
اس لئے کسی ایک وارث کو ساری وراثت دینا اور دوسری اولاد کو محروم کرنا حدیث رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)کے خلاف ہے ۔ یہ عمل ناجائز ہے اور آخرت میں ایسے شخص کو لازماً اس حق تلفی پر مواخذہ ہوگا۔
مورث کا یہ اقدام چونکہ غیر شرعی ہے اس لئے دوسری دختران کو حق ہے کہ وہ اس پر اعتراض کریں اور اپنے باپ کو اس غیر شرعی عمل سے روکنے کے لئے اولاً نرمی ،ادب اور محبت سے سمجھانے کی کوشش کریں ۔ اگر وہ اس پر آمادہ ہوگیا تو بہتر ورنہ اپنے اعزاء واقارب میں سے معزز ومؤثر حضرات کے توسط سے اسے اس سے روکنے کی سعی کریں ۔
اگر وہ اس کے باوجود اس پر بضد رہے تو اسے شرعی رہنمائی لینے کی رائے دیں ۔ اگر وہ اس کے لئے بھی آمادہ نہ ہو تو پھر اُس کا معاملہ اللہ کے حوالے کردیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:ایک دفتر میں دس پندرہ سال سے نماز ظہر اور نماز عصر قائم کی گئی ہے ۔پہلے رُخِ قبلہ تھوڑا سا دائیں جانب معین کرکے نماز اداکرتے تھے ۔ بعد ازاں امام صاحب نے کسی کتاب کا حوالہ دے کر فرمایا اس طرح نماز ادا کرنے سے بہت جگہ خالی رہتی ہے اور جماعت وغیرہ پر اثر پڑتاہے اور مسجد شریف میں تنگی محسوس ہوئی ۔ آج سے ہم بالکل سیدھے رُخِ قبلہ کرکے نماز ادا کرسکتے ہیں ۔ کوئی حرج نہیں ہوگا؟اور تب سے بالکل سیدھی نماز اداکرتے ہیں ۔ مہربانی کرکے بروئے قرآن وسنت ہمیں رہنمائی فرمائیں کہ ہم نماز ٹھیک ادا کرتے ہیں یا کوئی تبدیلی وغیرہ لانی ہوگی ؟
اعجاز احمد…سری نگر

تعین قبلہ میں 45درجہ انحراف کی گنجائش

جواب:- پہلے مقررہ شدہ قبلہ اور آج کے موجودہ قبلہ میں اگر پینتالیس درجہ کا فرق ہے تو پھر نماز درست ہے اور اگر اس سے زیادہ فرق ہے تو پھر درست نہیں۔
اس سلسلے میں ترمذی شریف میں حدیث ہے کہ اہل مدینہ کے لئے قبلہ مشرق ومغرب کے درمیان ہے ۔ اس حدیث سے جو اصول اخذ کیا گیا ہے وہ یہی ہے کہ اصل قبلہ سے اگر دائیں یا بائیں 45 درجہ تک انحراف ہوجائے تو بھی نماز یں درست ہیں ۔
دوسرا اصول یہ ہے کہ گرمیوں کے مقام غروب او رسردیوں کے مقام غروب تمام سمت قبلہ ہے ۔ ان دونوں اصولوں کی روشنی میں اپنی نمازوں کی سمت طے کرلی جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:- ہمارے گائوں میں جب کوئی موت واقع ہوتی ہے تو میت کو غسل دینے کے بعد تابوت میں رکھ کر تابوت کو آنگن میں رکھتے ہیں اور مولوی صاحب ’’فاتحہ ‘‘ پڑھتے اور پڑھاتے ہیں جس میں الحمد شریف اور سورہ اخلاص تین بار وغیرہ اور دعا کرتے ہیں۔اس کے بعد میت کو جنازہ گاہ لیا جاتاہے جہاں ایک آدمی اونچی آواز میں جنازے کی نیت پڑتا ہے اور پھر امام صاحب تکبیر کہہ کر جنازہ شروع کرتے ہیں پھر آنے والے تین دن لوگ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد مسجد سے سیدھے قبرستان اور پھر وہاں سے میت کے گھرجاتے ہیں اور دونوں جگہ فاتحہ پڑھتے ہیں ۔کیا میت کو آنگن میں غسل دینے کے بعد رکھ کر جنازے سے پہلے اس طرح فاتحہ پڑھنا طریقۂ سنت ہے؟ اور اونچی آواز میں ایک آدمی کی نیت پڑھنا سنت کے مطابق ہے؟ اورکیا تین دن تک فجر کی نماز کے بعد قبرستان اور میت کے گھراس طرح فاتحہ پڑھنا جائزہے؟
فاروق احمد …کھریوہ

میت کو غسل دینے کے بعد جنازہ

سے پہلے فاتحہ پڑھنے کا ثبوت نہیں

جواب:-میت کو غسل دینے کے بعد نمازِ جنازہ سے پہلے فاتحہ پڑھنے کا یہ طریقہ قرآن وسنت سے بھی ثابت نہیں اورفقہ وفتاویٰ میں بھی اس کا کہیں کوئی سراغ نہیں ہے ۔ یہ صرف کچھ محدود علاقوں میں کچھ قوموں کے اندرپائی جائی جانے والی ایسی رسم ہے جو خود کی ایجاد کردہ ہے ۔
اس لئے شریعت کے مقررہ اصول کے مطابق میت کو غسل دینے کے بعد جنازہ پڑھاجائے اور درمیان میں سورہ فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھنے کا یہ عمل موقوف کردیا جائے ۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?