Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: May 29, 2025 11:04 pm
Mir Ajaz
Share
14 Min Read
SHARE
سوال:۱-قربانی کس پر لازم ہے اور جس پر قربانی لازم نہ ہو اگر وہ قربانی کرے گا تو کتنا ثواب ہوگا او رجس پرقربانی لازم ہو وہ نہ کرے تو اس کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے ؟
سوال :۲-آج کل بہت سے دینی ادارے اور فلاحی امدادی یتیم خانے قربانی کے اجتماعی نظام کے لئے اپیلیں کرتے ہیں ۔کیا اس طرح قربانی ادا ہوجاتی ہے ؟ اگر کسی کو اس طرح کے ادارے سے قربانی کرنے کی ضرورت ہوتو اس بارے میں کیا حکم ہے اور اگرکوئی بلاضرورت صرف رقم کم خرچ کرنے کے لئے ایسا کرے تو کیا حکم ہے ؟
عبدالعزیز خان ……کپوارہ،کشمیر
قربانی کن پر واجب ؟
جانور کا خون زمین پر گرنے سے پہلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں 
جواب۱: جس شخص کے پاس مقدارِ نصاب مال موجود ہو اُس پر قربانی واجب ہے ۔ نصاب 612گرام چاندی یا اُس کی قیمت ہے۔اب جس شخص کے پاس عیدالاضحی کے دن صبح کو اتنی رقم موجود ہو تو اُس شخص کو شریعت اسلامیہ میں صاحبِ نصاب قرار دیا گیا ہے ۔ ایسے شخص پر مرد ہو یا عورت اُس پر قربانی کرنا لازم ہے ۔ اگرایام قربانی میں اُس نے قربانی نہ کی تو اُس کے بعد اُس کو اتنی رقم صدقہ کرنا لازم ہے ۔ اگر قربانی بھی نہ کی اور بعد میں صدقہ بھی نہ کیا تو وہ گنہگار ہوگا۔اب جس پر قربانی لاز م ہے جب وہ قربانی کا عظیم عمل کرتاہے تو اسے بے انتہا فضیلت حاصل ہوتی ہے ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : قربانی کے جانور کاخون زمین پر گرنے سے پہلے پہلے قربانی کرنے والے کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ ا یک حدیث میں ہے قربانی کے جانور کے جسم پر جتنے بال ہوتے ہیں اُتنی نیکیاں اُس کے نامۂ اعمال میں لکھی جاتی ہیں ۔ ایک حدیث میں عیدالاضحی کے دن قربانی سے زیادہ اور کوئی عمل اللہ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے ۔
قربانی وکالتاً دُرست
جواب:۲-اجتماعی قربانی کا یہ سلسلہ جویہاں بہت سے دینی مدرسے اور کچھ ادارے انجام دیتے ہیں ، یہ دُرست ہے ۔ یہ دراصل وکالتاً قربانی ہے ۔ جیسے کہ وکالتاً صدقہ وزکوٰۃ اداہوتی ہے ۔اسی طرح قربانی بھی ادا ہوتی ہے ۔جب زکوٰۃ دینے والاکسی معتمدادارے کو زکوٰۃ دیتاہے او روہ ادارہ اُس زکوٰۃ دینے والے شخص کی طرف سے وکیل بن کر مستحقین پر زکوٰۃ صرف کرتاہے۔ اس طرح کوئی ادارہ قربانی کرنے والوں کی طرف سے وکیل بن کر قربانی کرتاہے ۔
حضرت نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی قربانی (جو حج کی قربانی تھی)کے 100اونٹوں میں سے 63اونٹ خود ذبح فرمائے اوربقیہ اونٹ حضرت علی ؓ نے قربان کئے ۔ یہ حضرت علی ؓ کا حضور صلی اللہ علیہ سولم کی طرف سے وکالتاً قربانی کرنا تھا۔اسی طرح خواتین کی طرف سے اُن کے مردذبح کرتے ہیں یا اکثر مسلمان خود اپنے ہاتھ سے ذبح نہیں کرتے بلکہ قصائی سے ذبح کراتے ہیں ۔ یہ سب وکالتاً قربانی ہوتی ہے ۔ اس طرح وکالتاً قربانی کرنے کا یہ سلسلہ پورے عالم میں حتیٰ کہ حرمین الشریفین میں بھی ہمیشہ جاری ہے اور آج بھی لاکھوں قربانیاں وکالتاً ہوتی ہیں۔ اس لئے یہ مکمل طور پر دُرست ہے ۔اس میں رقم کم نہیں برابر خرچ ہوتی ہے۔بڑے جانورمیں سات حصے ہیں ۔
پوست ہائے قربانی کے معاوضہ کاصحیح استعمال لازمی
سوال:-ہمارے علاقے میں کچھ پرائیوٹ سکول ہیں ۔ جہاں مروّجہ تعلیم کے  ساتھ ساتھ عربی کتاب منہاج العربیہ بھی پڑھائی جاتی ہے ۔ یہ سکول چونکہ پرائیوٹ ہیں ۔ اس لئے یہ بچوں سے فیس وصول کرتے ہیں ۔ کیا ان سکولوں میں قربانی کی کھالیں دینا درست ہے ۔یہ سکول قربانی کی کھالیں جمع کرتے ہیں پھر ان کو فروخت کرتے ہیں اور یہ رقم تنخواہوں پر خرچ کرتے ہیں۔اب آپ سے سوال ہے کہ کیا ایسا کرنا درست ہے ۔ یہ کھال لینا دینا اور تنخواہوں پر خرچ کرنا کیسا ہے ؟
غلام محمد  …سونا واری
جواب:-قربانی کی کھال اپنے ذاتی استعمال میں لانا اسی طرح درست ہے جیسے قربانی کا گوشت اپنے ذاتی کھانے پینے میں استعمال کرنا درست ہے لیکن قربانی کی کھال کو اگر فروخت کیا گیا تو اب یہ قیمت ٹھیک اسی طرح کا حکم اختیارکرلیتی ہے جیسے زکوٰۃ اور صدقۂ فطر کی رقم کا حکم ہے اور اگر کسی نے جانور قربان کرکے اس کا گوشت فروخت کردیا تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ اب قربانی کے گوشت کی قیمت زکوٰۃ کا حکم رکھتی ہے ۔ لہٰذا چرم قربانی کی قیمت صرف غریبوں ،مسکینوں اور محتاجوں کا حق ہے ۔ یہ نہ کسی تعمیر پر خرچ کرنا درست ہے نہ کسی معاوضہ میں خرچ کرنا جائز ہے ،نہ تنخواہوںمیں یہ رقم خرچ کرنا درست ہے ۔
کوئی بھی دینی مدرسہ یا سکول چاہے وہ کچھ عربی زبان بھی پڑھائے یا دینیات کا نصاب بھی رکھتے ہوں ان سب میں سے کسی کے لئے شرعاً یہ ہرگز جائز نہیں ہے کہ چرم قربانی کی قیمت تعمیرات پر یا تنخواہوں پر خرچ کریں ۔ جو مدرسہ یاسکول ایسا کرتاہے،ان کو چرم قربانی دینا بھی ناجائز ہے اور ان کو جمع کرنا اور پھر تنخواہوں پر خرچ کرنا بھی ناجائز ہے۔سکول میں جو سٹاف کام کرتا ہے یا کسی مدرسہ میں جو عملہ کام کرتاہے ان پر بھی لازم ہے کہ وہ سکول انتظامیہ سے مطالبہ کریں کہ وہ ناجائز طور پر تنخوا ہ دے کر ہمارے لئے غیر شرعی رقم استعمال کرانے کا اقدام ہرگز نہ کریں ۔ وہ دینی مدرسہ جہاں بچوں کے کھانے پینے ، کپڑوں ،علاج معالجے اور کتابیں دینے کا نظام ہے اور وہ زکوٰۃ ، صدقۂ فطر اور چرم قربانی کی رقم ان ہی ضروریات میں خرچ کرتے ہیں اور اس کا پورا اہتمام کرتے ہیں کہ زکوٰۃ،چرم قربانی تعمیرات پر، تنخواہوں پر غیر شرعی طور پر خرچ نہیں کرے ۔بس ایسے ہی دینی اداروں میں چرم قربانی دینا درست ہے ۔ بلکہ اس میں کتنی فائدے ہیں۔ اشاعت دین میں تعاون ، تعلیم دین پڑھنے والے غریب طلبہ کی اعانت وغیرہ ۔
قربانی کی کھال کے مصارف
سوال:-قربانی کی کھال کن کن مصارف پر خرچ کرسکتے ہیں ۔ہماری ایک درسگاہ ہے جس میں صبح شام بچے پڑھتے ہیں ۔پڑھانے والے اُستاد کو تنخواہ بھی دینی ہوتی ہے اور درس گا ہ کی بلڈنگ میں بھی کچھ تجدید کی ضرورت ہے ۔ درسگاہ کے لئے فرش کی بھی ضرورت ہے۔ اب گذارش ہے کہ کیا ہم قربانی کی کھالیں جمع کر کے ان کاموں پر خرچ کرسکتے ؟
محمد حسنین …ہندوارہ
جواب:- قربانی کی کھال کا استعمال دو طرح ہوا کر تاہے ۔ ایک تو یہ کھال جو ں کی توں استعمال کی جائے مثلاً جائے نمازبنائی جائے یا بچھانے کے لئے استعمال کی جائے یا اس کا مشکیزہ یعنی آٹا وغیرہ رکھنے کے لئے تھیلا بنایا جائے ۔ اس طرح کا استعمال خود قربانی کرنے والے کے لئے بھی جائز ہے اور اگر کسی دوسرے شخص کو وہ کھال دے اور اسی طرح کا استعمال کرے تو یہ بھی جائزہے۔ چاہے لینے والا امیر ہو یا غریب اور اگر وہ کسی دوسرے شخص کو وہ کھال دے اور وہ اسی طرح کا استعمال کرے تو یہ بھی جائزہے۔ چاہے لینے والا امیر ہو یا غریب۔ اور یہ ایسے ہی ہے جیسے قربانی کا گوشت، قربانی کرنے والا خود بھی استعمال کرسکتا ہے اور دوسروں کو بھی دے سکتاہے ۔ چاہے گوشت لینے والا امیر ہو یا قریبی رشتہ دار۔ دوسرا طریقہ استعمال کا یہ ہے کہ کھال فروخت کردی جائے اور اس کی قیمت سے فائدہ اٹھایا جائے ۔ اگر قربانی کی کھال فروخت کردی گئی تو یہ قیمت ، قربانی کرنے والا خود بھی استعمال نہیں کرسکتا ہے  اور نہ ان افراد کو یہ قیمت دے سکتے ہیں جہاں زکوٰۃ صرف کرنا ناجائز ہے مثلاً مسجد ، درسگاہ کی تعمیر ، معلم کی تنخواہ ، لائبریری یا شفاخانہ وغیرہ ۔دراصل اس کے لئے اصول یہ ہے کہ قربانی کی کھال جوں کی توں ہر شخص اور ہر جگہ استعمال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ مسجدوں میں بطور جائے نماز بھی استعمال کرنے کی اجازت ہے لیکن اگر قربانی کی کھال فروخت کردی گئی تو اب یہ قیمت صدقات واجبہ میں شامل ہو جائے گی جیسے زکوٰۃ اور صدقۂ فطر وغیرہ ۔ اس صورت میں اس کا مصرف وہی ہوگا جو زکوٰۃ وغیرہ کا ہے ۔اور یہ نہ مساجد اور نہ مدارس کی تنخواہ ،نا تعمیرات اور نہ دوسرے سماجی یا رفاہی ادارے اس کا مصرف ہیں ۔یہ تفصیل جواہرالفقہ (از مفتی محمد شفیع صاحب سابق مفتی اعظم دارالعلوم دیوبند و مفتی اعظم پاکستان)میں بھی موجود ہے ۔اور فتویٰ کی مستند کتابوں مثلاً فتاویٰ محمودیہ ، فتاویٰ رحیمیہ وغیرہ میں بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ مسائل قربانی از مولانا محمد رفعت قاسمی میں بھی یہ مسائل مختلف کتابوں کے حوالوں سے موجود ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال ۔قربانی کی کھالیں مسجد کے لئے استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
ایک سائیل ،کولگام
قربانی کی کھال مسجد میں بچھانا درست
جواب:قربانی کی کھال اگر مسجد میں بچھائی جائے تو شرعاً اس کی اجازت ہے اگر قربانی کی کھال فروخت کی گئی تو وہ قیمت صرف غرباء میں تقسیم کرنا ضروری ہے ۔ کھالوں کی رقم مسجد میں صرف کرنا درست نہیں ۔ یہی مسئلہ قربانی کے گوشت کا بھی ہے کہ استعمال کریں تو جائز ،فروخت کریں تو قیمت کا صدقہ ضروری ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:  ہمارے گھر میں ایک بکرا تھا جو ہم نے قربانی کے لئے رکھا تھا۔لیکن وہ ابھی قربانی کی عمر کو نہیں پہنچا تھا کہ ہماری امی کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ہمیں اُسے بیچنا پڑا۔اب جو رقم موصول ہوئی ہے ،کیا اس میں مزید اضافہ کرکے اس سےعید کو قربانی کرسکتے ہیں؟
حارث رحمان۔گاندربل
قربانی کاجانور فروخت کیا گیاتو؟
جواب:قربانی کے لئے جو جانور رکھا گیا ہے،اگر وہ جانور فروخت کردیا گیا تو وہ رقم اپنے کسی بھی کام میں خرچ کرنا درست نہیں ہے۔پھر قربانی کے دن اگر قربانی کرنا واجب ہو تو پھر دوسرا جانور خرید کر قربانی کرنا ضروری ہے ،چاہےپہلی رقم سے خریدیں یا دوسری سے۔اور اگر قربانی کے دن قربانی واجب نہ ہو تو پھر قربانی کرنا لازم نہ ہوگی ۔اگر قربانی کرنا چاہیں تو بلا شبہ کریں چاہے اُس رقم سے یا دوسرے رقم سے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:مرغا یا ،بھیڑ یابکرا ذبح کرنے میں کیا کیا سنت ،فرض واجب ہے؟
منتظر بشیر ۔چاڈورہ
ذبیحہ کے فرائض ،سنتیں اور واجب
جواب:حلال جانور چاہے مُرغا ہو یا بھیڑ بکری وغیرہ ،ان کوشرعی طور پر ذبح کرنے کے لئے دو چیز فرض ہیں،تکبیر یعنی اللہ کا نام لے کر جانورذبح کرنا ،اور دوسرا جانور کی چار رگیں کاٹ دینا،یہ دوسرا فرض ہے۔تاہم ذبح کرتے ہوئے اگر صرف تین رگیں کٹ گئیں اور جانور مرگیا تو سبھی جانور حلال ہے ،اور اگر صرف دو رگیں کٹیں اور جانور مرگیا تو جانور مردار ہوگیا ۔اب یہ کتے بلیوں کو کھلادیا جائے۔اس کے علاوہ چھُری تیز رکھنا ،قبلہ رُخ ذبح کرنا ،با وضو ذبح کرنا سنت اور آداب میں سے ہے۔ جانورذبح کرنے والا قصائی ہو یا پولٹری کے مُرغےذبح کرنے والے مرغ فروش ،اُن کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو حرام یا مُردار نہیں کھِلائیں گے۔ اس لئے ذبح کا اسلامی طریقہ سیکھنا اُن کے لئے ضروری ہے ،پھر اپنی روزی کمانے کا ذریعہ اس عمل کو بنائیں تو اس سے برکت ہوگی۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ڈاکٹر کرن سنگھ کا ماتا کھیر بھوانی مندر کا دورہ
تازہ ترین
میلہ کھیر بھوانی کے لیے تمام انتظامات مکمل: سیکریٹری صحت
تازہ ترین
محبوبہ مفتی کی لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات ، کشمیری پنڈتوں کیلئے ریزرویشن کا مطالبہ کیا
برصغیر
ملک میں کورونا کے 3961 فعال معاملے، 24 گھنٹوں چار اموات
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 22, 2025
جمعہ ایڈیشن

توبہ و استغفارکی موجودہ حالات میں اہمیت فکر انگیز

May 22, 2025
جمعہ ایڈیشن

دُعا عبادت کی رُوح ہے فکر و فہم

May 22, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 15, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?