لُقہ اور اُسکے احکام
کوئی چیز اُٹھائی جائے تو اُٹھانے والے کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟
سوال:اگر کوئی آدمی کچھ رقم یا کوئی چیز اٹھائے اس کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے۔راقم نے پڑھا ہے کہ اگر اس کا مالک نہ ملے تو اس کو اصلی مالک کے نام صدقہ دے۔اگر اس کا مالک معلوم نہ ہو تو یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا مالک غیر مسلم بھی ہو سکتا ہے ۔کیا ایسے مالک کو صدقہ کا کچھ فایدہ ہوگا۔ اگر نہیں تو ایسی رقم یا چیز کا مصرف کیا ہے؟
ابو عقیل ۔دار پورہ ،زینہ گیر سوپور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب:جب کوئی شخص کسی جگہ سے کوئی گِری پڑی چیز اُٹھائے یا کوئی رقم پالے تو شریعت میں اس چیز کو لُقطہ کہتے ہیں۔اس لُقطہ کا حکم یہ ہے کہ اُٹھاتے وقت مالک تک پہنچانے کی نیت سے اٹھائے ۔اگر اُس نے خوش ہوکر اپنے استعمال کی نیت سے اُسے اٹھالیا تو اس نیت کی وجہ سے وہ گنہگار ہوگا،اور پھر وہ شخص اس چیز کا ضامن بن جائے گا ،پھر ضمان کے احکام اُس پر جاری ہوں گے ۔جو الگ سے سمجھنے ضروری ہیں ۔اگر اُٹھاتے وقت اس کی نیت درست تھی یعنی مالک تک پہنچانے کی نیت تھی تو امید ہے اُسے اس دیانت داری پر اجر ملے گا۔ اب چیز اٹھانے کے بعد وہ اعلان کرے کہ میں نے فلاں چیز اٹھائی ہے جس کسی شخص کی ہو وہ علامت بتاکر وصول کرلے ۔یہ اعلان تحریری بھی ہو اور تقریری یعنی زبان سے بھی۔اعلان کی مدت کم سے کم دس دن ہے اور زیادہ سے زیادہ ایک سال ۔اگر یہ چیز یا رقم ایک مرغی کی قیمت کے بقدر ہو تو اعلان دس دن،اگر ایک بھیڑ بکری کے قیمت کے بقدر ہو تو اعلان ایک ماہ تک اور اگر ایک گائے کی قیمت کے بقدر ہو تو اعلان چھ ماہ یا سال بھر تک کرنے کا حکم ہے۔
اب اگر مالک آگیا اور چیز اٹھانے والے شخص کو یقین ہوگیا کہ واقعتاً مالک یہی ہے تو پھر دو اشخاص کو گواہ رکھ کر یہ چیز اُس کے حوالے کردے۔اگر اس چیز کی حفاظت میں کوئی رقم خرچ ہوئی ہے مثلاً جو چیز لُقہ تھی وہ کوئی جانور تھا ،اُس کی حفاظت اور چارے و گھاس وغیرہ پر کوئی رقم خرچ ہوئی ہے تو مالک سے وہ رقم وصول کرے اور مالک بھی خوشی خوشی وہ رقم ادا کردے ۔اس لئے کہ اس طرح کا خرچہ تو خود مالک کو بھی کرنا تھا اگر جانور اُسی کے پاس ہوتا ۔
اگر مالک اس عرصہ میں نہ آیا تو پھر یہ لُقہ اٹھانے والاشخص اگر خود مستحق زکواۃ و صدقات ہے تو صدقہ کی نیت سے یہ چیز خود رکھ لے ۔اگر بعد میں مالک آگیا تو وہ چیز اُس کے حوالے کر دے اور وہ مالک کو یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ یہ چیز مدتِ اعلان گذرنے کے بعد اُس نے اپنے استعمال میں صدقہ کی نیت سے لائی ہے ۔اگر مالک نے اس صدقہ کو برقرا ررکھا تو بہتر ،اگر اُس نے چیز کا مطالبہ کیا تو وہ چیز اُس کے حوالے کردے ،وہ خود بری ہوگا ۔اور اگر یہ چیز کسی مالدار مسلمان نے اٹھائی ہے تو پھر مدتِ اعلان کے بعد وہ شخص دو آدمیوں کو گواہ بناکر غریبوں میں سے کسی زیادہ غریب و مفلس کو صدقہ کی نیت سے دے دے۔اگر اُس کے بعد مالک آگیا تو گواہوں کے بیانات سُناکر اُس کو صدقہ کرنے کی اطلاع دے دے۔یہ لُقہ اگر کسی مسلمان کا تھا تو اُس کی طرف سے صدقہ ہوگا اور اسی صدقہ کا اجر اُسے آخرت میں ملے گا اور اگر بالفرض یہ کسی غیر مسلم کا تھا تو بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:(۱) کیا جمعہ کے دن زوال ہوتا ہے اور اس بات کی وضاحت کیجئے کہ نصف النہار کیا ہوتا ہے ،اس سے پہلے اور اسکے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں اور دوپہر کے زوال سے پہلے کتنے منٹ نماز نہیں پڑھ سکتے ،وضاحت کیجئے؟
سوال:(۲) جب فرض نماز شروع ہوتی ہے تو امام کو پہلے مصّلے پر آنا چاہئے یا لوگ صفیں بنا سکتے ہیں جبکہ امام صاحب مسجد میں موجود ہیں؟
سوال:(۳)اگر امام کو نماز کے دوران وضو ٹوٹ گیا تو نماز کس طرح مکمل کرسکتے ہیں؟
سوال:(۴) کیا مسجد کے پیسے کسی دوسرے کام میں خرچ کرسکتے ہیںاور مسجد کے لئے چیزوں کی خرید و فروخت جائز ہے ،جیسے چیزوں کو نیلام کرانا؟
سوال:(۵) جب نیا مکان بناتے ہیں تو اس میں اذان پڑھنا کیسا ہے؟
سوال:(۶) کیا سوتیلی ماں کی وراثت ا س کے سوتیلے بچوں کو مل سکتی ہے؟
سوال: (۷) اگر کسی کی بیوی مرگئی اور اس کا بچہ بھی کوئی نہیں تو اس عورت کا مہر کس کو مل سکتا ہے؟
سوال: (۸) موجودہ دور کی مصیبتوں میں تعلیم کا نظام کس طرح کا ہونا چاہئے ۔کیا مرد حضرات چھوٹی لڑکیوں کو پڑھا سکتے ہیں اور مکتب مساجد میں قائم کرسکتے ہیںیا الگ دوسری جگہ؟
سوال: (۹)اذان کے بعد دعاکتنی ضروری ہے۔کیا بے وضو یہ دعا پڑھ سکتے ہیں اور کہاں کہاں پڑ ھ سکتے ہیں؟۔
محمد یاسین۔پال پورہ سرینگر
زوال کے وقت ہر نماز ممنوع
جواب: (۱) زوال ہر دن ہوتا ہے ،جمعہ کو بھی زوال ہوتا ہے ۔نماز جمعہ کا وقت بھی زوال کے بعد ہی ہوتا ہے۔زوال عین دوپہر کو کہتے ہیں ،اُس وقت ہر قسم کی نماز منع ہے جیسے طلوع و غروب کے وقت ہر نماز منع ہے۔
نماز شروع کرنے کا شرعی طریقہ
جواب :(۲)فرض نماز شروع ہو تو امام مصّلیٰ پر آئے ،مکبر تکبیر کہے اور مقتدی کھڑے ہوجائیں اور اپنی صفیں درست کریں۔پورے عالم میں ہمیشہ سے اور خود یہاں کشمیر میں تواتر و تعامل سے جو طریقہ چلا آرہا ہے ،یہ درست ہے کہ تینوں عمل ایک ساتھ ہوں۔
دورانِ نماز امام کے وضو ٹوٹ جانے کا مسئلہ
جواب:(۳)امام کو وضو ٹوٹ جائے تو فوراً جائے نماز سے پیچھے ہٹ جائے اور مقتدیوں میں سے کسی کو امامت کی جگہ کھڑا کرے،جو اُس سے آگے نماز پڑھائے اور امام وضو کرکے پھر جماعت میں نئے سِرے سے شامل ہو جائے۔
مسجد کی رقوم صرف مسجد پر خرچ کرنا ضروری
جواب: (۴)مسجد کی رقوم مسجد کی ضروریات پر خرچ کرنا ضروری ہے۔مسجد سے باہر کسی دوسرے کام میں مسجد کی رقوم ہرگز خرچ نہیں کرسکتے۔مسجد کی ضروریات میں مسجد کا وہ کام، جو اُس سے متعلق ہو ۔مسجد کی چیزوں کو نیلامی کرکے فروخت کرنا جائز ہے ۔ملاخطہ ہو تحفتہ القاری شرح بخاری میں خریدو فروخت کا بیان۔
نئے مکان کی تعمیرکا آغاز ۔اذان پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں
جواب :(۵)نئے مکان کی تعمیر کے آغاز میں اذان پڑھنے کا کوئی ثبوت کسی کتاب میں تلاش ِ بسیار کے باوجود نہیں مل سکا ۔دوسرے اہل علوم سے بھی بار بار پوچھا مگر کسی نے بھی اس کا کوئی سراغ کسی کتاب کے حوالے سے نہیں بتایا ۔
ماں کی وراثت اس کے بطن سے پیدا ہونے والے بچوں کا حق
جواب :(۶)ہرماں کی وراثت اُس کے اپنے بطن سے پیدا ہونے والے بچوں کا حق ہے نہ کہ دوسری خاتون کے بطن سے پیدا ہونے والے بچوں کو۔
بغیرِ اولاد کے خاتون کی وراثت
جواب:(۷)فوت ہونے والی خاتون کی اولاد نہ ہو تو اُس کی وراثت جس میں مہر بھی ہے ،اُس کا نصف اُس کے شوہر کو اور بقیہ نصف اُس کے باپ اور ماں کو ملے گا ۔وہ نہ ہوں تو اُس کے بھائیوں کو ملے گا ۔
مساجد میں معیاری مکاتب قائم کرنے کی اشد ضرورت
جواب:(۸)مکاتب کا قیام نہایت لازم اور ضروری ہے۔وہ نئی نسل جو عصری تعلیم گاہوں میں تعلیم حاصل کررہی اُن کی دینی تعلیم کا انتظام سوائے مکاتب کے اور کچھ نہیں ہے ۔اگر بچے ایسے سکول میں داخل کئے گئے ہیں کہ جہاں کلمہ تک بھی نہیں پڑھایا جاتا ہو تو اُن بچوں کا حال یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے نبی کا نام بھی نہ جانتے ہوں۔ایسے بچوں کے لئے سوائے دینی مکاتب کے اور کوئی حل نہیں۔وہ والدین جو اپنے بچوں کی عصری تعلیم کے لئے بے انتہا فکر مند ہیں اور اُن کے لئے ہر طرح کی کوشش کر کے ہر نوع کی قربانی دے رہے ہیں، جب وہ اپنے بچوں کو دین کے بنیادی عقاید اور مسائل سکھانے اور اُن کو کلمہ و نماز اور بنائے مسلمانی سے متعارف کرانے سے بھی غافل اور بے فکر رہیں ،اُن کے لئے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی نہایت خوف ناک خطرات ہیں۔اس لئے مساجد کے منتظمین ،ائمہ حضرات اور محلوں کے ذمہ داران کو اس کے لئے بہت فکر مند ہونا نہایت لازم ہے کہ وہ مساجد میں عمدہ اور معیاری مکاتب قائم کریں۔یہ مکاتب مساجد میں بھی قائم ہوسکتے ہیں اور یہ مکاتب مساجد کے باہر بھی۔اچھے نیک اور قابل پڑھانے والے ہوں تو نابالغ بچیوں کو بھی پڑھا سکتے ہیں۔
اذان کے بعد دعا پڑھنے والے کے لئے شفاعت لازم
جواب:(۹)اذان کے بعد دعا نہایت اہم عمل ہے ۔حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص اذان کے بعد دعا پڑھے اُس کی شفاعت مجھ پر لازم ہے۔(بخاری ،مسلم ،ترمذی وغیرہ)یہ دعا مسجد ،دکان ،گھر ،سڑک ،دفتر ،سکول ہر جگہ پڑھ سکتے ہیں ۔وضو نہ بھی ہوتو بھی یہ دعا پڑھ سکتے ہیں۔