Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: May 15, 2025 11:11 pm
Mir Ajaz
Share
15 Min Read
SHARE

سوال :-کفروشرک کیا ہے ۔ اس کی حقیقت کیا ہے ؟ اس کی کچھ اقسام ہوتی تو ان کو ضروری تفصیل وتحقیق سے تحریر کریں ۔

شرک اور اس کی اقسام

محمداعظم …جموں
جواب:-شرک یہ ہے کہ اللہ کی ذات میں یااُس کی صفات میں کسی بھی مخلوق کو اس کا شریک ، مثیل، نظیر یا مماثل مانا جائے ۔ اور کفر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا یا اُس کی کسی لازمی صفت کا سرے سے ہی انکار کردیاجائے ۔اللہ کی ذات کے علاوہ کسی اور ذات کو بھی ماننا شرک فی الذات ہے ۔ اللہ کی مخصوص صفات میں سے کسی صفت کو کسی مخلوق کے حق میں تسلیم کرنا یہ شرک فی الصفات ہے ۔مثلاً کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ
جیسے اللہ اپنی ذات کے اعتبارسے زندہ ہے اور جیسی غیر فانی زندگی اُسے حاصل ہے یا جیسے اس کی حیات کسی کی محتاج نہیں اسی طرح مخلوق میں سے کسی کی زندگی اور حیات بھی ایسی ہی ہے ۔تو یہ شرک فی الحیات ہے ۔
اسی طرح اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ جیسے اللہ کی ذات کو اس کائنات کے ذرّہ ذرّہ کا علم ہے اور ہر آن اپنی ہر ہر قوم کی ہرہرحالت سے بغیر کسی ذریعہ علم کے وہ واقف ہے ۔ یہ ذات و کلّی صفت علم کسی اور مخلوق کو بھی حاصل تھی تو یہ شرک فی العلم ہے ۔
اسی طرح اگر کوئی یہ عقیدہ اپنائے کہ جیسا اللہ تعالیٰ کو ہر ہرمخلوق کی ہر ہرحالت کو ہر وقت دیکھنے اور اس کی ہر ہر آہٹ سننے کی قوت ہے ۔ اس کو اپنی سمع وبصر میں نہ وسائل وآلات کی حاجت ہے اور نہ ہی اس کی یہ صفت کسی حد بندی یا رکاوٹ کو قبول کرتی ہے ،ایسی ہی قوت سماعت بنا قوت بصارت کسی مخلوق کو بھی حاصل ہے تو شرک فی السمع اور شرک فی البصر کہلاتاہے ۔اگرکوئی شخص یہ سمجھے کہ جیسے اللہ کو نفع ونقصان پہنچانے کی مکمل قدرت حاصل ہے او ر وہ اپنی اس قدرت میں کسی کامحتاج نہیں ہے ایسی ہی صفت قدرت یا کچھ عطا کرنے یا نہ دینے پر قادر ہونے کی صفت اللہ کے علاوہ کسی او رذات کے اندر بھی تھی یا ہے تو شرک فی القدرت ہے ۔اسی طرح اگر کوئی شخص یہ سمجھے کہ جیسے عبادت اللہ کے لئے ہوتی ہے اسی طرح کسی مخلوق کی بھی ہوسکتی ہے ۔اس لئے اللہ کے علاوہ کسی مخلوق کو سجدہ کرنا ، کعبۃ اللہ کے علاوہ کسی اور جگہ کا طواف کرنا ،اللہ کے علاوہ کسی اور کے تقرب کے لئے جانور ذبح کرنا ،اللہ کے علاوہ کسی اور کے سامنے تعبد وتقرب کی نیت سے جھکنا، یہ سب شرک فی العبادۃ ہے ۔
اسی کو شرک العبودیت یا شرک فی الالوہیت بھی کہتے ہیں ۔
اسی طرح ایک شرک او ربھی ہے او ر وہ شرک فی الحکم ہے ۔ یعنی کسی مخلوق کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا کہ اس کو بھی یہ حق ہے کہ وہ کسی چیز کو حلال کرے یا حرام کرے یا اس کو بھی یہ اختیار ہے کہ وہ کسی چیز کو عبادت قرار دے یا کسی کام کو گناہ کے زمرے میں رکھے یعنی انسانوں کے لئے حلال وحرام ، جائز وناجائز قراردینے کا اختیار جو اللہ کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے وہ کسی مخلوق کی طرف منتقل کریں تو یہ شرک فی الحکم ہے ۔
قرآن کریم میں متعدد مقامات پرا رشاد ہے کہ خبردار سن لو ۔کائنات کی ہر ہر چیز کی تخلیق صرف اللہ کے ساتھ مخصوص ہے ۔اسی طرح کائنات میں ہر ہر مخلوق کے لئے ہر ہر فعل او رہر ہر عمل کے متعلق فیصلہ کرنے کا حق واختیار بھی صرف اسی کے لئے مخصوص ہے ۔
پھر شرک کی دوقسمیں ہیں ۔ شرک اکبر ۔ یہ وہ شرک ہے جس کے نتیجے میں انسان ایمان سے محروم ہو جاتاہے ۔ اس لئے کہ اگرچہ اللہ کی ذات کا انکار نہیںپایا جاتا مگر اللہ کی ذات کے ساتھ ایک غیر اللہ کو شریک ٹھہرایا جاتاہے اور یہ توحید کے سراسر منافی ہے ۔اس شرک میں انسان اللہ کی ذات کے علاوہ کسی اور کو معبود یا مسجود یا رازق وغیرہ قرار دیتاہے ۔ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اس کا غلط ہونا واضح ہواہے ۔تمام انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا ابتداء شرک کی نفی اور توحید کی تخم ریزی سے ہوتی تھی اور خود حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سب سے پہلے اعلان توحید اور نفی شرک کا ہی کیا تھا ۔اس کو شرک اکبر کہاجاتاہے ۔
دوسرا شرک اصغر کہلاتاہے ۔ یہ وہ شر ک ہے جو شرک تو ہے مگر وہ مومن کو ایمان سے خارج نہیں کرتا ہے جیسے حدیث میں ارشاد ہے کہ تھوڑی سی ریاکاری بھی شرک ہے ۔ یاحدیث میں ارشاد ہے جس نے اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھائی اُس نے شرک کیا یا جس نے مشرکانہ تعویذ گنڈا لٹکایا اُس نے شرک کیا ۔اس قسم کے شرک کو شرکِ اصغر کہتے ہیں یعنی اس قسم کے شرک کاارتکاب بہت قبیح ہے مگر ایسا شخص خارج ایمان نہیں ہوتا ۔
امام بخاری ؒ نے ان دونوں قسموں کے متعلق اشارہ کرنے او ران کے درمیان فرق کرنے کے لئے یہ عنوان لگایا ہے ۔کفردون کفراس سے ماخوذیہ جملہ بھی ہے ۔ شرک دون شرک اور اس کا مفہوم وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۱-چست لباس پہننے کا رجحان عام ہورہاہے ، خاص کر زین پینٹ،جس میں بیٹھ کر پیشاب پھیرنا مشکل ہوتاہے تو لوگ کھڑے ہو کر پیشاب پھیرتے ہیں ۔ اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے ؟
سوال:۲-متعدد لوگ پیشاب پھیرتے وقت اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ جس طرف منہ کرکے وہ پیشاب کررہے ہیں کہیں اس طرف قبلہ تو نہیں ؟اس کے بارے میں کیا حکم ہے ۔
فاروق احمد خان …سرینگر

چست لباس پہننا اور کھڑے پیشاب کرنا ناجائز

جواب:۱-ایسا تنگ لباس جس میں جسم کا حجم خاص کر ران اور سرین کا پورا نشیب وفراز ظاہر ہو یہ لباس غیر شرعی ہے۔اس غیر شرعی لباس کا ایک خطرناک نقصان یہ ہے کہ جب پیشاب کرنا ہو تو چونکہ سخت چست ہونے کی وجہ سے بیٹھنا مشکل ہوتاہے اس لئے کھڑے ہوکر ہی پیشاب پھیرنا پڑتاہے ۔ اب دیکھئے حدیث میں کیا ہے ۔
بخاری شریف میں حدیث ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوقبروں کے پاس سے گزرے۔ پھر آپ نے ان دونوں قبروالوں کے متعلق فرمایا ان کوعذاب ہورہاہے۔ایک کو اس وجہ سے کہ یہ پیشاب کی چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا ۔کھڑے ہوکر پیشاب کرنے پر لازماً کپڑوں اور پائوں پر چھینٹیں آتی ہیں اور اس طرح وہ عذاب کا مستحق ہوجاتا ہے۔
دوسری حدیث جو ترمذی میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے روایت کی کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ جناب رسول اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر پیشاب کرتے تھے تو ہرگز یہ بات مت ماننا۔
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے ۔
حضرت علامہ انورشاہ نے فرمایا کھڑے ہو کرپیشاب کرنا کفار کا شعارہے ۔ اس لئے مسلمانوں کے لئے ہرگز یہ جائز نہیں کہ وہ دوسری قوموں کا شعار اختیار کرکے کھڑے ہوکرپیشاب کریں۔
قبلہ رو ہوکرپیشاب پھیرنا حرام
جواب:۲- بخاری ، مسلم ، ترمذی، ابودائود ، نسانی ، ابن ماجہ اور دوسری تقریباً تمام حدیث کی کتابوں میں ہے ۔
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم غائط (پیشاب پاخانہ کی ضرورت پوری کرنے کی جگہ) میں جائو تو نہ تو قبلہ کی طرف منہ کرنا اور نہ اس کی طرف پیٹھ کرنا۔اس لئے جب گھروں میں یا دفتروں میں پیشاب خانے یا بیت الخلاء بنائے جائیں تو وہ شمالاً جنوباً بنائے جائیں تاکہ قبلہ کی طرف نہ تو منہ ہو جائے نہ پیٹھ ہو۔ اسی طرح جب کوئی کھلی جگہ پر پیشاب کرے تو قبلہ کی طرف نہ استقبال کرے نہ بیٹھ کر کرے۔حدیث کی ممانعت کی وجہ سے یہ حرام ہے اور شعائر اللہ کعبہ کی توہین کی وجہ سے یہ زیادہ خطرناک ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-بہت سارے نوجوانوں کی حالت یہ ہے کہ اُنہیں بہت بُرے بُرے خیالات آتے ہیں ۔ میرا حال بھی ایسا ہی ہے۔ یہ خیالات اللہ کی ذات کے بارے میں ،حضرت نبی علیہ السلام کے متعلق ، ازواج مطہراتؓ کے متعلق ،قرآن کے متعلق ہوتے ہیں۔اُن خیالات کوزبان پر لانا بھی مشکل ہے ،اُن خیالات کو دفع کرنے کے جتنی بھی کوشش کرتے ہیں اتنا ہی وہ دل میں ،دماغ میں مسلط ہوتے ہیں ۔اب کیا یا جائے ؟
کامران شوکت ۔ سرینگر
بُرے خیالات:

شیطان وہیں حملہ کرتاہےجہاں ایمان کی دولت ہو

جواب:-بُرے خیالات آنا دراصل شیطان کا حملہ ہے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صحابیؓ نے یہی صورتحال عرض کرکے کہاکہ یا رسول اللہ ؐ میرے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ اگر میں اُن کو ظاہر کروں تو آپؐ ہم کو کافر یا منافق قرار دیں گے ۔اس پر حضرت ؐ نے ارشاد فرمایا کہ واقعتاً تمہارے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ ہاں ایسے خیالات آتے ہیں۔ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ یہ ایمان کی علامت ہے ۔ عرض کیا گیا کیسے ؟تو ارشاد فرمایاچور وہاں ہی آتاہے کہ جہاں مال ہوتاہے ۔ جب ایسےبُرے خیال آئیں تو باربار استغفار اور لاحول پڑھنے کا اہتمام کریں اور اپنے آپ کو مطمئن رکھیں کہ یہ آپ کا اپنا خیال ہے ہی نہیں ۔ آپ کاخیال تو وہ ہے جو آپ کی پسند کے مطابق ہو ۔ یہ خیال آپ کو نہ پسند ہے نہ قبول ہے تو اس کا وبال بھی آپ کے سر پر نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-کفن کے متعلق یہ بتایا جاتاہے کہ مردوں کے لئے تین اور عورتوں کیلئے پانچ کپڑے ہونے چاہئیں۔ ان تین میں ایک قمیص اور ایک ازار ہوتا ہے۔ اب ہمارا سوال یہ ہے کہ قمیص اور ازار سلائی کرکے استعمال کرنا ہے یا اس کے بغیر ہی استعمال کرنا ہے۔ حضرت نبی علیہ السلام کا کفن مبارک سلا ہوا تھا یا بغیر سلا تھا ؟ یہاں کشمیر کے کچھ علاقوں میں کٹائی او رسلائی کرکے ازار بنایا جاتاہے ۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کرنا صحیح ہے یا نہیں ؟
غلام نبی ۔ کنگن

کفن کی سلائی کرنا غیر مسنون

جواب:-کفن درحقیقت کوئی لباس نہیں جس کو سلائی کرکے مردے کو پہنایا جائے ۔ یہ دراصل تین چادریں ہیں جن کے نام لفافہ ، قمیص اور ازار ہیں ۔اس قمیص اور ازار کے لفظ سے یہ دھوکہ نہیں لگنا چاہئے کہ یہ کوئی سلے ہوئے کرتے یا پاجامہ کا نام ہے ۔
حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چادروں میں کفن دیا گیا تھا اور وہ تینوں سلے ہوئے نہ تھے۔
ان تین چادروں کی تفصیل یہ ہے :
لفافہ یعنی بڑی چادر …
پونے تین گزلمبی ،ڈیڑھ گز چوڑی
چھوٹی چادر قمیص …
ڈھائی گزلمبی سواگز یا ڈیڑھ گز چوڑی
تیسری چادر ازار…

دویا ڈھائی گز لمبی سوا گزیا ڈیڑھ گز چوڑی
دراصل لفظ قمیص اور لفظ ازار سے کچھ لوگوں کو یہ دھوکہ ہوتاہے کہ یہ سلے ہوئے ہوں گے تب ہی قمیص وازار کہلائیں گے ۔حالانکہ ان کپڑوں کے سلے ہوئے یا غیر سلے ہوئے ہونے کا فیصلہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِ عمل سے کیا جائے اورپھر آپؐ کے بعد حضرات صحابہؓ اور اس کے بعد پوری اُمت کے اجتماعی طریقہ کار سے کیا جائے ۔بہرحال کفن بے سلا ہوا ہونا ہی سنت ہے ۔اس لئے کہ سیرت اور احادیث کی کتابوں سے یہی ثابت ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کفن مبارک یمن کے شہر بحون کی تین چادریں تھیں۔ جوسفیددھاری دار تھیں اور بغیر سلی ہوئی تھیں۔ملاحظہ ہو بخاری (کفن کا بیان)۔
حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کفن تین لمبی چادریں تھیں۔ نیزمختصر سیرت رسول، الرحیق المختوم اور سیرت مصطفی از مولانا ادریس کاندھلویؒ۔ نیززادالمعاد از علامہ ابن قیم ؒ وغیرہ میں یہی مرقوم ہے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
سجاد لون کا جامع سرحدی تعمیر نو پروگرام کی فنڈنگ کے لیے حکومت – کارپوریٹ شراکت داری پر زور
تازہ ترین
سنیل شرما کا سرحدی علاقہ فتح پور آر ایس پورہ کا دورہ ، نقصانات کا جائزہ لیا
تازہ ترین
سات کل جماعتی وفود دنیا کو دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے سخت موقف کا پیغام پہنچائیں گے
برصغیر
سری نگر جموں قومی شاہراہ پر مال بر دار گاڑیوں کو جموں سے سری نگر جانے کی اجازت
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 8, 2025
جمعہ ایڈیشن

خدمتِ خلق پر عطائے الٰہی شمع فروزاں

May 8, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 1, 2025
جمعہ ایڈیشن

بلغ العلیٰ بکمالہ۔کمالات ِ مصطفیٰؐ کی درخشاں جھلک رحمت ِ عالمؐ

May 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?