Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد

Mir Ajaz
Last updated: November 1, 2024 12:50 am
Mir Ajaz
Share
13 Min Read
SHARE

محترم مفتی صاحب! حضرت ایک اجتماعی دینی معاملے میں شرعی رہنمائی اور ہدایت مطلوب ہے ۔
ایک قدیم قبرستان ہے ۔اس کے دو حصے ہیں ۔ایک حصے میں ۹۰ تا ۱۳۷سالہ پرانی قبریں ہیں اور دوسرےحصے میں پچاس سال پرانی قبریں ہیں۔ ۹۰ تا ۱۳۷ سال پرانی قبریں زیادہ تر دَب چکی ہیں اور باقی متعدد قبریں کھلی پڑی ہیں ،یعنی اُن کے دہانے (منہ) کھلے ہوئے ہیں۔ان کھُلی قبروں کے اندر سے جنگلی درخت اور جھاڑیاں اُگی ہوئی ہیں اور ایک جنگل کی سی صورت حال بنی ہوئی ہے۔چونکہ نئی قبروں پر کچھ لوگ تَہری اور حلوہ وغیرہ ڈالتے ہیں جس پر آوارہ کتّے اور گیدھڑ وغیرہ دیگر جنگلی جانور اُمنڈ پڑتے ہیں اور اسی جنگل میں مسکن کئے ہوئے ہیں۔یہ جانور باہر سے مُردہ جانوروں کا گوشت اور پوست وغیرہ بھی لاکر ان کھُلی قبروں میں کھاتے ہیں ۔الغرض طرح طرح کی گندگی اور غلاظت پھیلاتے ہیں ،یہاں تک کہ کتے نسل کشی بھی اسی جنگل میں کرتے ہیں۔
ابھی تک ہم نے ان تمام درختوں اور جھاڑیوں،چاہے خشک تھیں یا سبز، کاٹ کر کھلی پڑی قبروں کو اندر سے صاف کرکے مزدوروں کے ذریعے مٹی سے بھر دیا ہے اور اب اس ۹۰ ؍سال پرانے قبرستان کی ایک میدانی شکل بن گئی ہے۔اب ہماری گذارش یہ ہے کہ
سوال :(۱) کیا مزید مٹی کی بھرائی کے لئے ہم ٹریکٹر یا جےسی بی مشین ،اس نئی ڈالی ہوئی مٹی پر سے آگے لے جاسکتے ہیں یا نہیں؟
سوال: (۲) کیا کاٹے ہوئے درختوں کے تنے اور جڑ یں مشین سے اُکھاڑ سکتے ہیں یا نہیں؟
سوال : (۳) اس پرانے قبرستان میں نئے مُردے دفنا نے کے لئے کم سے کم کتنی موٹی مٹی کی پرت (تہہ) ہونی لازمی ہے یا پھر سِرے سے ضروری ہی نہیں؟
سوال:(۴) ان درپیش سوالات کے علاوہ بھی اگر کوئی ہدایت یا احتیاط لازم ہو تو وہ بھی وضاحت فرمادیں تاکہ بر وقت عمل کیا جائے۔
سوال:(۵) یہاں اگر نئی قبر کھودتے وقت کسی پرانے مُردے کی کوئی ہڈی وغیرہ نکل آئے تو اس کا کیا کیا جائے؟
شمس الدین ۔کنگن

قدیم قبرستان کو قابل استعمال بنانے کی ضرورت

چند اہم وضاحتیں
الجواب و باللہ التوفیق :۔
مقبرہ ٔ قدیم کے متعلق جو تفصیلات تحریر کی گئی ہیں،ان تفصیلات کے بعد سوالات پیش کئے گئے ان کے جوابات درج ذیل ہیں:۔
جواب ۱۔ مقبرہ میں چونکہ نصف صدی سے بہت زائد عرصہ قبل اموات مسلمین کی تدفین کی گئی ہے اور اتنے طویل عرصہ میں عموماً اموات مٹی کا حصہ بن چکے ہوتے ہیں اور اب اس مقبرہ کو دوبارہ قابل ِاستعمال بنانے کے لئے اگر مزید بھرائی کرنی پڑے تو شرعاً اس کی اجازت ہے۔
جواب ۲۔ درختوں کی جڑوں اور زمین میں پھیلے درختوں کی لکڑی اور جھاڑیوں کو صاف کرنے کے لئے اگر مشین مثلاً جے سی بی استعمال کرنا پڑے تو شرعاً اس کی گنجائش ہے ،اس میں کوئی بے احترامی نہیں ہے۔
جواب ۳۔ اس مقبرہ میں نئے مُردے دفن کرنے کے لئے مٹی کی تہہ کی کوئی مقدار شریعت نے مقرر نہیں کی ہے۔جتنی ضرورت ہو اتنی بھرائی کی اجازت ہے۔پھر نئے مُردے کی تدفین کے لئے جب قبر کھودی جائے تو اگر بالفرض پہلے دفن شدہ مُردوں کی باقی ماندہ ہڈیاں مل جائیں تو ان کو اسی قبر میں ایک طرف احترام سے رکھ دیا جائے اور دوسرا مُردہ اس میں دفن کیا جائے،شرعاً اس کی بھی گنجائش ہے۔
جواب ۴۔ برادری کے تمام افراد کو اعتماد میں لینا ضروری ہے ۔کسی اختلاف کی صورت میں پہلے شریعت کی دی ہوئی اجازت کی تفصیل برادری کے تمام حضرات کے سامنے واضح کی جائے اور آگے جو بھی قدم اٹھایا جائے ،اس میں اتفاق رائے پیدا کرنے کو اولین ترجیح دی جائے۔
جواب ۵۔ جےسی بی کے استعمال کے دوران اگر درختوں کی جڑوں کے ساتھ پُرانے مُردوں کی ہڈیاں بھی نکل آئیں تو ان کو احترام سے اُسی جگہ دفن کیا جائے۔
( اوپر درج شدہ مسائل فتاویٰ عالمگیری ،فتاویٰ تاتار خانیہ در مختار اور اُردو میں موجود چند مستند فتاویٰ کی کتابوں میںمرقوم ہیں۔)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال : ایک صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر کوئی شخص دوسرے سے واپسی کی رخصت لیتے ہوئے یہ کہے کہ کیا مجھے اجازت ہے اورجواب میں وہ یہ کہے کہ بسم اللہ ۔تو اس کے ایمان کو خطرہ ہے۔بیان کرنے والے بزرگ نے کہا کہ الفقہ الاکبر کی شرح جو ملّا علی قاری نے لکھی ہے ،اس میں یہ مسئلہ لکھا ہے کہ ایسا کہنے والے کے ایمان کو خطرہ ہے۔اب ہمارا سوال یہ ہے کہ رخصت دیتے ہوئے (اللہ کے حوالے) کہنے کے بجائے اگر’ بسم اللہ‘ کہا جائے تو کیا واقعی ایمان کو خطرہ ہے ۔اور ملا علی قاری کی کتاب میں کیا لکھا ہے ،اس کی وضاحت فرمائیں۔
امتیاز احمد ۔اسلام آباد

بسم اللہ کہہ کر کسی کو رخصت کرنے کا معاملہ

جواب :اگر کوئی رخصت ہوتے ہوئے جانے کی اجازت مانگے تو رخصت دینے والے کو جواب میں’ فی امان اللہ یا اللہ کے حوالے‘ بولنا بہتر اور افضل ہے ۔لیکن اگر جواب میں’ بسم اللہ‘ کہہ دیا تو اس سے ایمان کو کوئی خطرہ ہرگز نہیں۔جواب دینے والا دراصل یہ کہتا ہے کہ اللہ کا نام لے کر چل پڑو۔دراصل ہر’ بسم اللہ‘ کے ساتھ ایک لفظ محذوف ہوتا ہے اور وہ لفظ وہی ہوتا جو اُس فعل کو بتائے ،جس کے لئے بسم اللہ پڑھا گیا ہے۔جیسے کھانے سے پہلے بسم اللہ کہنے کے معنیٰ یہ ہیں کہ اللہ کا نام لے کر کھاتا ہوں یا پیتا ہوں ۔اسی طرح یہاں جواب دینے والا در حقیقت یہ کہتا کہ تم اللہ کا نام لے کر رخصت ہوجائو ،یا میں تم کو اللہ کا نام لے کر رخصت کرتا ہوں۔
شرح فقہ اکبر میں جہاں یہ مسئلہ لکھا ہے ،وہاں آگے اس کی نفی بھی کردی گئی کہ یہ مسئلہ بے اصل ہے کہ ایسے موقع پر بسم اللہ کہنے سے پہلے کفر کا اندیشہ ہے۔تو یہ مسئلہ تردید کے لئے لکھا ہے نہ کہ بیان کے لئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :۱کیا گالی دینے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
سوال:۲ موبائل یا ٹی وی پر ننگا فوٹو دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
سوال:۳ اگر امام صاحب نے فرض نماز شروع کی یا رکوع میں ہو،اُس وقت نیت کرنا ضروری ہے یا اللہ اکبر کہنا کافی ہے؟
سوال:۴ ا گر آدمی کو نماز پڑھتے وقت دوسرے آدمی کی پیٹھ نظر آئے ،کیا اس سے وضو پر فرق پڑتا ہے؟
سوال:۵ اگر اخبار پر اللہ کا نام ہوگا یا محمد رسول اللہ ؐ کا نام ہوگا ۔ان کو جلانا ہے یا بیچنا ہے؟
سجاد احمد ، بانڈی پورہ

وضو، موبائل فوٹواور اخبارات پر اللہ و نبی کریمؐ کے نام
فرض نماز میں دورانِ رقوع شرکت
چند اہم مسائل کی وضاحت

جوابات :۔
جواب ۱۔ گالی دینا سخت ناپسندہ حرکت ہے۔حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مومن کو گالی دینا فسق ہے(بخاری) تاہم گالی دینے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔
جواب ۲۔ موبائل فون یا ٹی وی پر برہنہ فوٹو دیکھنا گناہ کبیرہ ہے مگر اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔
جواب ۳۔ نیت ،دِل کے ارادے کا نام ہے ۔جب امام رکوع میں ہو تومقتدی کھڑے ہوکر پہلے تکبیر تحریمہ کہے ،پھر دوسری تکبیر پڑھ کر رکوع میں شامل ہوجائے۔
جواب ۴۔ نماز کے دوران اگلے شخص کی اگر صرف پیٹھ نظر آئے تو اس نمازی کی نماز میں کوئی خرابی نہ ہوگی ۔مگر ایسے کپڑے پہننا ،جس میں رکوع کریں تو پیٹھ کھل جائے خود اُس کی نماز کو خطرہ ہے۔
جواب ۵۔ اخبارات وغیرہ میں جو کلمات مقدسہ ،مثلاً اللہ ،نبی ،قرآن یا انبیا علیہم السلام کے اسمائے مبارکہ وغیرہ ہوں ،تو اُن کو جمع کرکے پھر مٹی کا گڈھا کھود کر اس میں نذر ِ آتش کردیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :کچھ حضرات اولاد نہ ہونے کی وجہ سے کسی اور کا بچہ گودلیتے ہیں مگر کاغذوں میں ولدیت اپنی لکھواتے ہیں ۔شرعاً یہ کیسا ہے؟
(مشتاق احمد ،کشتواڑ)

گود لئے بچے کی ولدیت کا مسئلہ

جواب:کسی اور شخص کا بچہ گود لے کر متبنیٰ بنانا کثرت سے ایسے لوگوں میں پایا جاتا ہے جو بے اولاد ہوتے ہیں ،اس کے لئے شرعی طور پر حکم ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس بچے کا باپ ہرگز قرار نہ دیں۔قرآن کریم میں صاف حکم ہے کہ ایسے بچے کو اپنے اصل باپ کی طرف منسوب کرکے اُس کے حقیقی باپ کی ولدیت لکھیں ۔حدیث مبارک میں ہے کہ جس نے اپنے آپ کو کسی اور شخص کی طرف منسوب کرکے اُس کو اپنا باپ بنایا ،اُس پر جنت حرام ہے اور اُس پر اللہ کی لعنت ہے۔لہٰذا اس سے بچنا نہایت ضروری ہے۔اپنی حقیقی ولدیت بدلنا حرام ہے اور بچہ چونکہ بے خبر ہوتا ہے ،لہٰذا جو شخص اپنے آپ کو باپ بنائے اور وہ اصلی باپ نہ ہو تو یہ حرام کام اُس کے سَر ہوگا۔پھر جب بچے کو یہ معلوم ہوجائے تو اُسکو اپنے باپ کی طرف منسوب کرنا اور حقیقی باپ کی ولدیت رکھنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-متعدد لوگ پیشاب پھیرتے وقت اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ جس طرف منہ کرکے وہ پیشاب کررہے ہیں کہیں اس طرف قبلہ تو نہیں ؟اس کے بارے میں کیا حکم ہے ۔
فاروق احمد خان …سرینگر

قبلہ رو ہوکرپیشاب پھیرنا حرام

جواب:- بخاری ، مسلم ، ترمذی، ابودائود ، نسانی ، ابن ماجہ اور دوسری تقریباً تمام حدیث کی کتابوں میں ہے ۔
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم غائط (پیشاب پاخانہ کی ضرورت پوری کرنے کی جگہ) میں جائو تو نہ تو قبلہ کی طرف منہ کرنا اور نہ اس کی طرف پیٹھ کرنا۔اس لئے جب گھروں میں یا دفتروں میں پیشاب خانے یا بیت الخلاء بنائے جائیں تو وہ شمالاً جنوباً بنائے جائیں تاکہ قبلہ کی طرف نہ تو منہ ہو جائے نہ پیٹھ ہو۔ اسی طرح جب کوئی کھلی جگہ پر پیشاب کرے تو قبلہ کی طرف نہ استقبال کرے نہ بیٹھ کر کرے۔حدیث کی ممانعت کی وجہ سے یہ حرام ہے اور شعائر اللہ کعبہ کی توہین کی وجہ سے یہ زیادہ خطرناک ہے ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کواڑ پاور پروجیکٹ میں غرقاب مزدور کی نعش بازیاب
خطہ چناب
ہمیں جموں و کشمیر کی روایات کو آگے بڑھاکر یاترا کو کامیاب بنانا چاہئے لیفٹیننٹ گورنر کا جموں میںبھگوتی نگر یاتری نواس کا دورہ ، انتظامات کا جائزہ لیا
جموں
آئی ٹی آئی جدت کاری کیلئے ‘ہب اینڈ سپوک ماڈل پر تبادلہ خیال
جموں
عارضی صفائی ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال تیسرے روز بھی جاری قصبہ میں ہرسو گندگی کے ڈھیر جمع، بیماریاں پھیلنے کا خطرہ لاحق
خطہ چناب

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025
جمعہ ایڈیشن

قرآن مجید اور انسان کی فطرت فہم و فراست

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?