Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: October 13, 2023 2:00 am
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE

سوال ۔نماز پڑھتے ہوئے اگر کوئی شخص سامنے سے نکلےتوکیا اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید حسن ۔کپوارہ
نمازی کے آگے سے گذرنا۔کیا نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
جواب :۔نمازی کے آگے سے گذرنے پر سخت گناہ ہوتا ہے ۔حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ اگر نمازی کے آگے سے گذرنے والے کو پتہ چلے کہ یہ کتنا بڑا گناہ ہے تو چالیس ۔۔۔ تک انتظار کرنا گوارہ کرے گا مگر نمازی کے آگے سے نہیں گذرے گا ۔حدیث کے راوی یہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ یاد نہ رہا کہ چالیس دن کہا ہے یا چالیس ماہ یا چالیس سال۔(بخاری و مسلم) البتہ نمازی کے آگے سے گذرنے کے باوجود نماز پڑھنے والے نماز نہیں ٹوٹتی ہے۔جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ،وہ غلط سمجھتے ہیں۔البتہ گذرنے والے کا عمل سخت ترین ناپسند یدہ عمل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔۱ :کیا اجتماعی صدقہ و خیرات کرسکتے ہیں؟ اگر کرسکتے ہیں تو کس طرح؟
سوال ۔۲ :کیا وہ انگوٹھی پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیںجو سوائے چاندی کے پیتل یاسونے وغیرہ سے بنی ہو؟
سوال ۔۳ :ضم سورۃ پڑھنے سے پہلےبسمِ اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حافظ سمیر ،شوپیان
اجتماعی صدقہ کرنا افضل عمل
جواب :۔۱ : اجتماعی صدقہ کرنا درست ہے مگر افضل انفرادی اور خفیہ صدقہ ہی ہے۔اجتماعی صدقہ کرنے کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ کسی مستحق شخص کے لئے رقم جمع کی جائے اور کوشش یہ کی جائے کہ کسی کو یہ پتہ نہ چلے کہ کس نے کتنا دیا،پھر یہ رقم مستحق کو دی جائے۔
مَردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننا حرام
جواب :۔۲ :مَردوں کے لئے چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ ہر طرح کی انگوٹھی سخت منع ہے ،خاص کر سونے کی انگوٹھی بالکل حرام ہے،تاہم اگر کسی نے اس حال میں نماز پڑھی کہ انگوٹھی انگلی میں لگی ہوئی تھی تو نماز درست ہوگی۔نماز کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ضمِ سورہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا مسئلہ
جواب :۔۳ : ضم سورہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا بہتر ہے مگر لازم نہیں۔اگر بسم اللہ پڑھے تو افضل ہے ،نہ پڑھے تب بھی نماز بالکل درست ہے۔؎
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔۱ :کیا شوہر اپنی بیوی کے بدلے زکوٰۃ دے سکتا ہے؟
سوال ۔۲ :کیا گاڑی خریدنے کے لئے بنک سے لون لے سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منیر مشتاق۔گاندربل
شوہر کے ذریعے بیوی کی ادائیگی زکوٰۃ
جواب :۔۱ : شوہر اپنی زوجہ کی طرف سے زکوٰۃ دے سکتا ہے مگر بیوی سے مشورہ کرکے ،اُس کو باخبر کرکے اور اُس سے کہنے کے بعد شوہر زکوٰۃ دے تاکہ بیوی زکوٰۃ کی ادائیگی کی نیت کرےاور شوہر اُس کی طرف سے بطورِ نائب یا وکیل زکوٰۃ دے تو زوجہ کی زکوٰۃ ادا ہوگی۔پھر شوہر کو حق ہے کہ جو رقم بطورِ زکوٰۃ ادا کرے وہ رقم وہ زوجہ پر قرض ہو اور آئندہ یہ قرض وصول کرے یا معاف کرے۔اور شوہر کو یہ بھی حق ہے کہ وہ زوجہ پر احسان کرتے ہوئے زکوٰۃ ادا کرےاور یہ رقم وصول نہ کرے۔اگر شوہر نے بطورِ قرض زکوٰۃ کی رقم دی تو آئندہ زوجہ اپنے سونے کی کوئی چیز مثلاً،ہار،کڑے وغیرہ شوہر کو ادائیگی قرض میں دے اور اُس کا مالک شوہر بن جائے گا ،پھر چاہے شوہر اُس کو فروخت کرے یا بطورِ استعمال زوجہ کو دے۔
بنک لون پر گاڑی کی خریداری
جواب۔۲ :بنک سے لون کی بنیاد پر گاڑی لینے کے بعد جب اُس لون کی ادائیگی کی جائے گی تو اس میں سود دینے کا گناہ لازماً ہوگااور سود دینے پر جو سخت ترین وعید اور گناہ حدیثِ مبارک میں بیان ہوئی ،یہ شخص اُس کا مستحق بن سکتا ہے ،اِلا یہ کہ اللہ جل شانہٗ معاف فرمادیں۔البتہ جو گاڑی خریدی گئی وہ حرام نہ ہوگی۔اس لئے کہ گاڑی کی قیمت یہ اپنی جیب دے اد اکرے گا۔اسی لئے کہ بنک کا قرض جوں ہی یہ ادا کرے گا تو یہ گاڑی اپنی رقم سے خریدی ہوئی سمجھی جائے گی ۔جیسے کہ ہر قرض میں یہی ہوتا ہے کہ قرض ادا کرنے کے بعد خریدی گئی چیز اپنی رقم سے خریدی ہوئی قرار پاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔: بچپن کی نابالغ ہونے کی عمر میں گھر میں بار بار چوری کی ہے۔ کبھی اپنے ابّو اور کبھی اپنی امّی کی چوری کی ہے ۔کبھی روپے لئے اور کبھی بغیر اجازت کے کوئی چیز لے لی۔اب آج بالغ ہونے کے بعد احساس ہورہا ہے ۔اب آج اس کی تلافی کے لئے ہم کو کیا کرنا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
۔۔۔۔۔۔ جُنید احمد ۔سوپور
بچپن میں چوری کا ارتکاب۔ اب کیا کریں؟
جواب :۔چوری کرنا نہایت ہی غلط حرکت ہےاور اگر کوئی مسلمان بالغ کسی دوسرے مسلمان کے مال کی چوری کرے ،چاہے کوئی رقم لی ہو یا کوئی چیز ہو ،بہر حال گناہ ِ کبیرہ ہے اور اسلام میں اس کی سخت سزا ہے۔اگر کسی نابالغ نے اپنے گھر میں اپنے والد صاحب یا والدہ صاحبہ کی چوری کی ہو اور آج اس کی وجہ خوف اور پریشانی ہو تو آج صرف توبہ استغفار کرنا کافی ہے۔نہ تو والدین پر آج یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ میں نے گھر میں بچپن میں چوری کی اور نہ ہی آج وہ رقم یا چیز واپس کرنا لازم ہے۔البتہ اتنی رقم کی کوئی چیز اُس کو ضرور لاکر دین جس کی چوری کی ہواور مسلسل اللہ سے معافی مانگیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :۔عرض ہے کہ اگر کسی محلے میں تجہیر و تکفین کے لئےکمیٹی قائم کی گئی ،جس کے ضابطے کی رو سے ہر فرد کو ماہانہ دو سو روپےجمع کرنا پڑتا ہے اور پھر ان افراد میں سے جس کسی کے گھر میں تعزیت واقع ہو تو کمیٹی تین دن تک اس کے خرچ کو برداشت کرتی ہے ۔جس میں کفن دفن سے لے کر تین دن تک مہمانوں کو کھانا کھلانا شامل ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی فرد خودکمیٹی سے علاحدگی اختیار کرے یا کمیٹی کسی معقول عذر یا غیر معقول عذر کی بنیاد پر کسی کو برخواست کرلے تو اس کی دی ہوئی رقم واپس کی جائے گی یا نہیں۔وہ فردمطالبہ کرتا ہے کہ جو رقم اُس نے جمع کی ہے وہ اُسے واپس کی جائے ۔کیا اب یہ رقم واپس کرنی چاہئے یا نہیں۔براہِ کرم از روئے شریعت جواب سے نوازیں۔
۔۔۔۔۔۔۔سید محمد حسین گیلانی ۔ڈانگر پورہ
تعزیتی کمیٹیوں کا مسئلہ
رکنیت ترک کرنے والے اراکین کی جمع شدہ رقوم کی واپسی
جواب :۔کفن دفن اور تعزیت کے ایام میں کھانے پینے کا انتظام کرنے کے لئے کمیٹی بنانا کوئی شرعی حکم نہیں ہے ۔اسی لئے نہ تو اس طرح کی کمیٹی بنانے کا کوئی تذکرہ شرعی کتابوں میں ہے اور نہ ہی کسی جگہ امت مسلمہ میں یہ عمل کہیں پایا جاتا ہے۔
شریعت اسلامیہ میں ہر شعبہ ٔ زندگی سے متعلق تمام تفصیلات بیان ہوتی ہیں،تو جب کسی مسلمان کی وفات ہوجاتی ہے ،اُس کے فوت ہونے سے لے کر تعزیت کرنے تک تمام مسائل پوری جزئیات کے ساتھ بیان کی گئی ہیں۔مگر کمیٹی بناکرچندہ کرکے پھر مُردے کی تدفین اور تعزیت کے دنوں میں کھانے پینے کے انتظامات کرنے کے لئے اس طرح فورم یا کمیٹی بنانے کا نہ حکم ہےنہ تذکرہ ہے اور نہ اس کا کوئی ثواب بیان ہوا ہے۔خود یہاں کشمیر میں بھی اس طرح کی کمیٹی بنانے کا کوئی عمل نہیں رہا ہے ۔یہ پچھلےپچیس تیس برسوں سے ایک نیا شروع کیا گیا سلسلہ ہےجو رائج ہوا اور کہیں یہ کمیٹیاں بنتی ہیں ،کہیںاختلافات ہوتے ہیں اور کہیں شریعت کی حدود کی رعایت نہیں ہوتی، اس لئے جہاں یہ کمیٹی نہ ہو وہاں مردوں کی تجہیز و تکفین اور تعزیت کے لئے وہی طرز عمل برقرار رکھا جائے جو عہد نبوت سے آج تک چلا آرہا ہےاور جو پورے عالم کے ہر جگہ کے مسلمانوں میں زیر عمل ہےاور جہاں کمیٹی بنائی جاچکی ہے وہاں لازم ہے کہ شریعت کے اصولوں کی پابندی کی جائے۔
زیر نظر سوال میں جو افراد کمیٹی میں شامل نہیں رہنا چاہتے ہیں یا جن کو کسی وجہ سے کمیٹی سے الگ کردیا گیا ،اُن کی دی ہوئی رقم واپس کرنا ضروری ہے۔اُن کی رضا مندی کے بغیر اگر یہ رقم کمیٹی کے فنڈ میں باقی رکھی گئی تو یہ کسی مردے کے کفن میں یا کسی تعزیت کرنے والے کے کھانے میں خرچ ہوگی اور اُن کو پتہ بھی نہ ہوگا کہ جو رقم کفن دفن یاکھانے پینے میں صرف ہورہی ہے وہ رقم مالکوں کی رضامندی کے بغیر زبردستی برقرار رکھی گئی۔اس طرح یہ غیر شرعی رقم خرچ کرنے کے ذمہ دار کمیٹی کے ذمہ داران ہوں گے ،لہٰذا یہ رقم واپس کردی جائے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?