Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: September 1, 2023 1:10 am
Mir Ajaz
Share
12 Min Read
SHARE
سوال۔۱) نماز ِمغرب اور نمازِ عشاء کے درمیان کتنا فاصلہ ہونا چاہئے۔کیا ایک گھنٹہ 15منٹ فاصلہ رکھنے کے بعد نماز عشاء ادا کرسکتے ہیں؟
سوال۔۲) نماز عشاء ایک دن میقات الصلوٰۃ کے مطابق9 : 31پر شروع ہوتی ہے ۔اگر کسی مسجد شریف میں 9 : 05پر نماز عشاء کی اذان ہوتی ہے اور 9 :20پر جماعت ہوتی ہے تو وہ نماز کس حد تک درست ہے؟
سوال۔۳) میقات الصلوٰۃ کے متعلق علماء کی کیا رائے ہے۔اگر کوئی عالم میقات الصلوٰۃ پر عمل نہیں کرتا ہے ،کہتا ہے یہ درست نہیں ہے ،اُس صورت میں عوام کو کیا کرنا چاہئے؟
سوال۔۴) نماز کا وقت مقرر کیا ہوا ہےمگرکچھ مساجد میں مقررہ وقت پر نماز قائم نہیں ہوتی ہے ،ہمیشہ ہمیشہ 25 یا 30منٹ کے بعد ادا کرتے ہیں ،جس میں لوگ بہت تنگ آتے ہیں ،اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
سوال۔۵) نماز فجر کی جماعت طلوع ِ آفتاب سے پہلے 15یا 20 منٹ ہمیشہ ادا ہوتی ہے ۔کئی بار ہم نے فجر نماز کی سلام پھیر لی تو طلوع ِ آفتاب میں دو یا تین منٹ باقی رہتا ہے ۔اس کے لئے شرعی جواز کیا ہے؟
امتیاز احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔حاجن بانڈی پورہ
مغرب اور عشاء کی نمازوں میں وقفے کا معاملہ
جوابات:۔
جواب۔۱۔ نماز مغرب کی سنتوں سے فارغ ہوکر پھر کم از کم سوا گھنٹے کے بعد عشاء کی اذان پڑھنا اور اُس اذان کے دس یا پندرہ منٹ کے بعد جماعت کھڑا کرنا درست ہے۔مثلاً نماز ِ مغرب کی اذان پونے آٹھ بجے ہو تو نماز مغرب سے فراغت آٹھ بجے ہوگی۔اب آٹھ بجے سے سوا گھنٹہ شمار کریں تو سوا نَو بجے ہونگے ۔اس لئے سو ا نو بجے عشا کی اذان پڑھیں ،اس کے پندرہ منٹ بعد یعنی ساڑھے نو بجے عشاء کی جماعت کھڑی کریں۔
میقات الصلوٰۃ معتبر و مستند ٹائم ٹیبل
جواب۔۲۔ میقات الصلوات معتبر و مستند ہے اور آج نمازوں کے اوقات دکھانے والے جو بھی ذرائع ،مثلاً کچھ مسجدوں میں ڈیجٹل ٹائم ٹیبل ہیں ،یا الفجر گھڑیاں اوقات ِنماز دکھاتی ہیں یا یو ٹیوب پر بھی کچھ معتبر پیج ہیں یا اوقات کی کتابیں ہیں ۔ان تمام میں نمازوں کا جو وقت دکھایاگیا ہے ،وہ ٹھیک وہی ہے جو میقات الصلوٰۃ میں ہے۔اس لئے اطمینان اور اعتماد کے ساتھ میقات الصلوٰۃ پر عمل کیا جائے ۔میقات الصلوات میں جو شروع عشاء دکھایا گیا ہے ،اس پر اذان پڑھیں اور اس کے بعد جماعت رکھیں ،چاہے دس منٹ کے بعد ہی جماعت کا وقت رکھیں۔
جواب۔۳۔ میقات الصلوٰۃ میں جو اوقات دکھائے گئے ہیں وہ تمام علماء کے نزدیک معتبر ہیں اور اگر کوئی اس کو معتبر نہ مانے تو اُس کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرا کوئی معتبر و مستند ٹائم ٹیبل لائے۔صرف غیر معتبر کہہ کر اپنی مرضی کا وقت بیان کرنا غیر صحیح ہے،جو عالم یہ کہے کہ میقات الصلوٰۃ صحیح نہیں،اُس سے مطالبہ کیا جائےکہ اس پر کشمیر کے ہر طبقے کے علماء مطمئن ہیں اور اس میں بیان کردہ اوقات حدیث و فقہ کے عین مطابق ہیں۔اب اگر آپ اس پر مطمئن نہیں ہیں تو دوسرا کوئی چارٹ خود یا کسی مستند ادارے یا معتبر ما ہر عالم کا لائیں جو حدیث میں بیان شدہ اوقات اور حنفی مسلک کے عین مطابق ہو۔پھر دیکھا جائے کہ وہ عین وہی ہوگا جو میقات الصلوٰۃہے۔
نمازِ جمعہ کی اذان ِ ثانی میں تاخیر کا مسئلہ
جواب۔۴۔نماز جمعہ کی اذان ثانی ،نیز خطبہ اور جماعت کا جو وقت مقرر کیا گیا ہو ،اُس پر عمل کرنا ضروری ہے۔اگر کبھی اتفاقاً کچھ منٹ تاخیر ہوجائے تو مقتدیوں کو برداشت کرنا چاہئے ۔مگر جب امام ہر جمعہ پندرہ بیس منٹ یا آدھا گھنٹہ تاخیر کرے تو لوگ تنگ آکر اعتراض کریں گے یا دِلوں میں انقباض اور نفرت پالیں گے ۔اس لئے بہتر ہے کہ پھر جمعہ کا وقت ہی مؤخر کردیاجائے۔یعنی خطبہ کی اذان کا وقت سوا بجے کے بجائے ڈیڑھ بجے یا ڈیڑھ بجے کے بجائے پونے دو بجے رکھا جائے۔اور ائمہ و خطباء حضرات کو یہ بات سمجھ کر رکھنے کی ہے کہ آج امت کی اکثریت کا حال یہ ہے کہ اگر شادیوں کی تقریبات میں گھنٹوں کی تاخیر ہوجائے تو کچھ بھی مشکل نہیں ہوتا اور خوشی خوشی گوارہ کرلیتے ہیں لیکن نماز میں یا خطاب میں ذرا سی بلکہ چند منٹوں کی تاخیر بھی برداشت نہیں کرتے۔اس لئے بہتر ہے کہ وقت کی پابندی کی جائے۔
نماز ِ فجر کا افضل وقت
جواب۔۵۔ نمازِ فجر کی جماعت طلوع ِآفتاب سے پچیس منٹ پہلے یا نصف گھنٹہ پہلے کھڑی کرنی چاہئے ۔احادیث شریف اور فقہی اصول کی روشنی میں یہی افضل وقت ہے۔اس کی تفصیل اور دلائل حدیث کی شرح اور فقہ کی کتابوں میں ہے۔
���������������
سوال۔: کیا عمرہ اور حج کے مناسک کو ایک سفر میں جمع کرنا جائز ہے؟اس قسم کے حج کرنے کے مخصوص مراحل اور طریقہ کار کیا ہیں؟
۔۔۔۔عدنان احمد
سوال۔ : کیا احرام باندھنے سے پہلےغسل کرنا ضروری ہے؟
۔۔۔۔ محمد عمر رفاہی
سوال۔۱۔سوال یہ ہے کہ حج کے ارکان کی تعداد کے بارے میں عربی اور اُردو کُتب میں بہت تفاوت ہے۔ کہیں دو کہیں تین اور کہیں چار لکھا ہے۔ صحیح کیا ہے۔
سوال۔: ۲عموماً لوگ سفید رنگ کی دو چادروں کے لپیٹنے کو احرام سمجھتے ہیں اور اس غلط فہمی کی وجہ سے بہت سارے اشکالات سے پریشان ہوتے ہیں جبکہ شرح ِ وقایہ کے صفحہ 257کے حاشیہ پر احرام کی تعریف ان الفاظ سے کی گئی ہےَ۔الا حرام ھو نیۃ الحج بالقلب مع التلبیتۃ وما بقوم مقامہ۔اور یہی صحیح بھی ہے ۔اس لئے آپ سے گزارش ہے کہ دونوں مسئلوںپر روشنی ڈال کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
اسامہ  بن حسن قاسمی بانہال حال مقیم پلوامہ
حج کے فرائض اور احرام کی اہمیت
جوابات حسب ترتیب درج ذیل ہیں:
جواب۔ حج کی ایک قسم حج تمتع اور دوسری قسم قِران ہے۔ان دونوں میں حج اور عمرہ ایک ہی سفر میں ہوتا ہے اور آج  اکثر حضرات حج تمتع ہی کرتے ہیں۔اس میں یہاں سےروانگی کے بعد عمرہ کا احرام باندھا جاتا ہےپھر مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کیا جاتا ہے ۔عمرہ سے فارغ ہوکرمکہ میں عام حالات کی طرح رہتے ہیں،پھر سات یا آٹھ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھا جاتا ہے۔اس طرح ایک ہی سفر میں حج و عمرہ کیا جاتا ہے،پھر حج سے فارغ ہوکر بہت سارے لوگ کثرت سے عمرے کرتے ہیں۔
جواب۔احرام چاہے حج کا ہو یا عمرہ کا ،غسل کرنا لازم نہیں،وضو بھی لازم نہیں۔اگر کسی نے بے غسل و بے وضو ہونے کی حالت میں احرام باندھا تو وہ بھی درست ہے۔مثلاًکوئی خاتون احرام کے وقت حیض کی حالت میں ہو تو وہ اسی حالت میں احرام باندھے گی ،پھر پاک ہونے کے بعد عمرے کے اعمال انجام دے گی۔
ہاں افضل یہ ہے کہ احرام سے پہلے اچھی طرح صفائی کی جائے ،ناخن ،زائد بال صاف کئے جائیں ،غسل کیا جائے پھر یا تو کسی فرض نماز کے بعد یا دو رکعت نماز نفل کے بعد نیت کی جائےاور لبیک پڑھنا شروع کیا جائے۔اس طرح یہ احرام باندھنے کا افضل ترین طریقہ ہوگا ،غرض کہ احرام باندھنے کے لئے باوضو ہونا بھی لازم نہیں ہے۔
جواب۔ حج کے فرائض تین ہیں:احرام باندھنا ،عرفات کا وقوف کرنا ،طواف زیارت کرنا ۔ان میں سے ایک بھی ترک ہوجائے تو سرے حج ہی ادا نہ ہوگا ،اور نہ ہی دم دینے سے اس کی تلافی ہوگی ۔اس کے علاوہ سات اعمال واجب ہیں ،جن میں کسی ایک کے چھوٹ جانے سے دَم یعنی ایک بکرے یا بھیڑ کی قربانی لازم ہوگی ۔اس کے علاوہ بہت سارے اعمال سخت ہیں جن کی ادائیگی بہت افضل ہے۔
جواب۔ احرام دراصل نیت کرنا اور کلمات تلبیہ پڑھنے کا نام ہے ،صرف سفید چادریں پہننے کا نام احرام نہیں ہے ،یہی وجہ ہے کہ اگر کسی نے سفید چادریں پہن لیں مگر ابھی نہ نیت کی اور نہ ہی لبیک پڑھا تو اُس کا احرام نہ ہوگا۔احرام کا مکمل طریقہ یہ ہے: وضو یا غسل کرلیں ،پہنے ہوئے کپڑے اُتار دیں ،دو چادریں بدن پر لپٹ لیں ،پھر دو رکعت نماز پڑھ لیںیا وقت کا فرض ادا کریں،یہ کہہ لیں میں نے عمرہ کرنے کی نیت کرلی،پھر لبیک پڑھنا شروع کردیں۔
��������������
سوال(۱)۔آج کل ہمارے سماج میں کسی مریض ہمسایہ ، رشتہ دار یا دوست کی عیادت  کے لئے جاتے وقت نقدی ، پھل یا بیکری وغیرہ بطور تحفہ ساتھ لے جانے کا رواج چل پڑاہے اور خالی ہاتھ جانا باعث ننگ وعار سمجھاجانے لگاہے ۔ کیا ایسا خیال شرعی طور درست ہے ؟
ایک سائیل۔بارہمولہ
عیادت کیلئے تحائف لے جانا
جواب(۱)۔رسم کی بنیاد پر کوئی رقم یا نقدی کے علاوہ کوئی پھل، میوہ یا تحفہ دینا کوئی اجر وثواب کا عمل نہیں ہے۔ شرعاً ہدیہ وہ چیز ہے جو انسان اپنی خواہش اور دل کی رضا سے صرف محبت کی بناء پر دوسرے کو دے اور واپس کسی چیز کے ملنے کی نہ چا ہت نہ لالچ اور ہدیہ لینے والا بھی اپنے ذمہ اس ہدیہ کا عوض دینا لازم نہ سمجھے ۔
ہمارے معاشرے میں شادی کی تقریبات ، بچے کی ولادت ، امتحان میں پاس ہونے اور اس طرح کے دوسرے مواقع پر جو ہدایا اور تحائف دئے جاتے ہیں ان میں شرعی طور پر متعدد خرابیاں ہیں ۔ اس لئے سب سے بہتر یہ ہے کہ لین دین کے اس غیر شرعی طریقے سے بچ کر تقریبات میں شرکت ہو اور اسی طرح عیادت بھی ہو اور مبارک بادی بھی ہو ۔ اگر کچھ دیا جائے تو خلوص کی بناء پر دوسروں سے چھپا کر واپسی کی اُمید کے بغیر اپنی مالی وسعت کے مطابق دیا جائے ۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
گنڈ کنگن میں سڑک حادثہ،ڈرائیور مضروب
تازہ ترین
جموں میں چھ منشیات فروش گرفتار، ہیروئن ضبط: پولیس
تازہ ترین
مرکزی حکومت کشمیر میں تجرباتی، روحانی اور تہذیبی سیاحت کے فروغ کیلئے پرعزم: گجیندر سنگھ شیخاوت
تازہ ترین
خصوصی درجے کیلئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?