Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: August 25, 2023 1:21 am
Mir Ajaz
Share
16 Min Read
SHARE

سوال :اگر خوامخواہ والدین ناراض ہو جائیں اور اپنی اولاد کے ساتھ سخت رویہ اختیار کریں ،چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی ۔۔۔اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟
بچوں کو غلطیوں سے دور رکھنے کا طریقۂ کار
محمد عباس ۔کولگام
جواب : حقیقت یہ ہے کہ عام طور پر والدین اپنے بچوں سے بلا وجہ ناراض نہیں ہوا کرتے ۔وہ عموماًبچے کی کسی ایسی غلطی پر ناراض ہوتے ہیں ،جس غلطی کو بچہ غلطی سمجھتا نہیں۔اس لئے وہ یہ سمجھنے لگتا ہے کہ یہ خوامخواہ ناراض ہورہے ہیں۔دراصل والدین کے لئے یہ بڑی نازک ذمہ داری کا معاملہ ہےکہ وہ بچے کی صحیح تربیت کریں،اس تربیت میں اگر بچے کی غلطی کی اصلاح کرنے کا معاملہ ہو تو بہت نرمی اور شفقت سے پہلے اس غلطی کو واضح کریں اور اُس غلطی کے نقصانات اُس کے سامنے لائیں،اور اُس غلطی کے سدھار کے فائدے بتائیں پھر نرمی اور محبت سے اُس غلطی کو دور کرنے کی ترغیب دیںاور تلقین کریں۔جو بچے اُس غلطی سے بچے ہوئے ہوں ،اُن کی مثالیں دیں اور پھر سدھار کے لئے دعا بھی کریں۔اگر بچے نے غلطی کا سدھار کرلیا تو بہت تحسین کریں اور اس پر بہت حوصلہ افزائی کریں،بلکہ اُسے کچھ انعام دیں اوربار بار خوشی ظاہر کریں۔اگر اُس نے غلطی کا سدھار نہیں کیا تو سختی نہیں کرنی چاہئے ،ڈانٹ ڈپٹ اور سخت کلامی ہرگز نہ کریں،البتہ بہت شفقت ،محبت اور درد مندی سے اُس کو پھر دوبارہ سمجھائیں اور بار بار سمجھائیں۔بچوں سے بلا وجہ ناراض ہونا تو والدین کی شفقت پدری کے منافی ہے، البتہ جس وجہ کی بنا پر والدین ناراض ہوں ،اگر وہ وجہ بچوںکے سامنے نہ آئے اور اُن کو یہ باور نہیں کرایا گیا کہ ناراضگی کی وجہ تمہاری کون سی غلطی ہے تو وہ ناراضگی مزید خرابیوں کا ذریعہ بن سکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی بچوں کو یہ بات اچھی طرح سےاپنے ذہن میں بٹھانی چاہئیں کہ خوامخواہ ناراض ہونا تو والدین سے بہت بعید ہے ۔ہوسکتا ہے کہ میں اُس غلطی کو سمجھ نہ پارہا ہوں یا اُس غلطی کو غلطی ماننے کے لئے آمادہ نہ ہوں اور اُلٹا میرے ذہن میںشیاطین نے یہ ڈالا کہ والدین بلا وجہ ناراض ہیں۔مثلاً آج کل بکثرت بچے موبائل کے غلط استعمال میں مبتلا ہیں یا فضول خرچی ،فیشن اور کپڑوں وغیرہ میں دوسروں سے مقابلہ آرائی اور نمود و نمائش کے خبط میں مبتلا ہیں اور جب بچے اس غلطی کا تدارک نہیں کرتے تو والدین ڈانٹ ڈپٹ کے بجائے دل ہی دل میں کڑھتے ہیں اور ساتھ ہی بچے سے خوش نہیں رہتےاور ان کا کبیدہ خاطر رہنا برحق ہوتا ہے۔ مگر نادان بچے سمجھتے ہیں کہ یہ خوامخواہ ہم سے ناراض ہیں ۔بس یہ حدیث پر جواب کااختتام ہے،حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ کی خوشی والدین کی خوشی میں ہے اور والدین کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال: چند ہفتے قبل کے جمعہ ایڈیشن میں ذبح مرغ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جناب مفتی نذیر احمد قاسمی نے وضاحت فرمائی ہے کہ ذبح کے فوراً بعد اندر پڑے آلائش (انتڑیاں وغیرہ) کو صاف کئے بغیر مرغ کو گرم پانی میں ڈالنا صحیح نہیں ہے۔اس طرح سے ذبح شدہ مرغ ناپاک ہوجاتا ہے ۔میں مفتی صاحب کی خدمت میں اس سے بھی بڑی غلطیاں ،جو دوران ذبح ہمارے مرغ فروش انجام دیتے رہتے ہیں ،رکھنا چاہتا ہوں۔ان غلطیوں کی وجہ سے شاید ذبح ہی فاسد یا مکروہ ہوجاتا ہےاور سارا مرغ ناپاک ہوجاتا ہے۔اول تو اکثر ذبح کرنے والے مرغ فروش وضو کے بغیر ہی ذبح کرتے ہیں ۔اس سلسلے میں دلیل دی جاتی ہے کہ ذبح کرنے والے کا باوضو ہونا شرعاًضروری نہیں۔دوم، دیکھا گیا ہے کہ کئی مرغ فروش جب جانور ذبح کرنے کے لئے چاقو یا چھُری چلاتے ہیں تو نہ آئو دیکھتے ہیں نہ تائو۔ایک دَم بڑی تیزی سے چھُری چلائی جاتی ہے،جس سے جانور (مرغ) کا سر یا تو پوری طرح تن سے جدا ہوجاتا ہے یا صرف ہلکا سا چمڑا گردن اور سَر کے درمیان موجود رہتا ہے ۔ذبح کرنے والا مرغ فروش چھُری چلانے سے پہلے ضروری تکبیر ’’باسم ِ اللہ اکبر‘‘ پڑھنے کی زحمت بھی نہیں اُٹھاتا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ عجلت اور لاپرواہی میں جانور ذبح نہیں بلکہ ’’جٹکہ‘‘ کیا جاتا ہو ۔بات تو یہیں پر نہیں رُکتی ،اس سرسری یا غیر شرعی ذبح کے بعد مرغ کو یکدم ایک ٹین کے بنائے گئے قون نُما (cown shaped)ڈبے میں ڈال کر اس کے جسم سے سالم خون باہر نکلنے سے پہلے ہی کھال اُتاردی جاتی ہے،اس کے بعد جانور کے الگ الگ ٹکرے کئے جاتے ہیں۔سیوم،ذبح شدہ جانور کے چند مخصوص اجزا میں پائے جانے والے غدود باہر نکالے جانا مسنون سمجھا جاتا ہے ۔لیکن یہ نااہل لوگ ایسا کرنا غیر ضروری سمجھ بیٹھے ہیں ،کسی اچھے سے لفافے میںپیک کرکےخریدار کوبُلاکر اس کے ہاتھ میں تھما دیتے ہیں۔خریدار بھی کیا، جو مرغ فروش کو آرڈردے کر خود دوسروں کے ساتھ گپ شپ میں محو ہوجاتا ہے۔اس بات کا دھیان ہی نہیں رکھتا کہ آیا مرغ حلال طریقے سے ذبح کیا گیا ہے؟مرگ فروش کی آواز دینے پر اپنا آرڈر کیا ہوا مرغ اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔
میں جناب مفتی صاحب کی خدمت میں اپنا ایک ذاتی واقعہ بیان کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ چند دن قبل راقم الحروف کے ہاں بھی اپنے ایک قریبی رشتہ دار نےبطورِ تحفہ دو ذبح شدہ مرغ لائے،جو سالم تھے۔رائج طریقہ سے کاٹنے کے بعد رسوئی میں تیار کرتے وقت میں نے ایک مرغ میں دودھ ڈالنے کی فرمائش کی جو پکانے والی نے خوشی سے پوری کی۔اُبال آنے پہ مجھے اچانک کچن میں بُلایا گیا ،میں حیران ہوا کہ مرغ کے گوشت سے اُبال آنے پر خون رسنے لگا اور سفید دودھ کو سرخ کرنے لگا ۔میں مشاہدہ کرتا رہاکہ جتنی دیر یہ مرکب اُبلتا رہا ،گوشت کے ٹکڑوںسے بھی برابر خون نکلتا رہا ۔بعد میںوہ سارا گوشت دودھ سمیت ضائع کرنا پڑا ۔تب سے ہم نے گھر میں مرغ کھانا ہی ترک کردیا ۔
محترم مفتی صاحب! ا س تحریر کے تناظر میںآں جناب سے شرعی وضاحت کی گزارش ہے کہ کیا ذبح کا یہ طریقہ غیر شرعی ہے؟ اگر ہے تو اس صورت میں یہاں کے مسلم سماج کو اس رائج العام غیر شرعی فعل سے کس طرح بچایا جاسکے؟ اس سلسلہ میں ہمارے علمائے کرام،مفتیان عزام اور دینی ادارہ جات کے رول کی وضاحت بھی ضروری بن جاتی ہے۔آپ جیسے مقتدر عالم دین خصوصاًبحیثیت صدر مفتی دارالعلوم رحیمیہ سے رہبری فرمانے کی گزارش ہے۔طالبِ دُعا
قاضی سلیم الرشید ،گاندر بل

 

ذبحِ مُرغ۔ ۔۔۔۔اہم مسائل کی وضاحت
جواب :حلا ل جانور کو ذبح کرنے سے متعلق شریعت اسلامیہ نے تفصیل سے احکام بیان فرمائے ہیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ جانور ذبح کرنے والا اُن احکام کو سیکھے اور اُن پرعمل کرے۔اُن میں چند احکام یہ ہیں:
۱۔ جس جانور کو ذبح کرنا ہو ،وہ حلال جانور ہو،یہ قرآن کریم کا حکم ہے۔

۲۔ ذبح کرنے والا مسلمان ہو ۔
۳۔ ذبح کرنے والا اللہ کا نام لے کر ذبح کرے،یہ بھی قرآن کریم کا حکم ہے اور یہ بھی قرآن کریم میں فرمایا گیا کہ جن جانوروںکو ذبح کرتے ہوئے اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو ،اُن کو مت کھائو۔
۴۔جانور کو ذبح کرتے ہوئے گلےکی چار رگیں کٹ جانی چاہئیں ۔اگر کبھی صرف تین رگیں کٹ جائیں اور وہ جانور مرجائے تو وہ جانور حلال ہے مگر یہ سخت ناپسندیدہ ہے۔
۵۔ ذبح کرتے ہوئے چھُری اس طرح نہ چلائی جائے کہ ساری گردن کٹ جائے،یا صرف گردن کی کھال باقی رہے اور باقی کٹی رگیں اور گردن کی ہڈی الگ ہوجائے ۔اس طرح کرنے سے جانور مکروہ ہوگا ۔
۶۔ ذبح کرنے والا باوضو ہو تو بہتر ہے ،اگر بلا وضو ہو اور ذبح کردیا تو ذبح حلال ہے ۔اسلام نے ذبح کے لئے وضو کو لازم نہیں کیا ہے۔
۷۔ ذبح کرکے جانور کو تڑپنے کے لئے چھوڑ دیا جائے تاکہ سارا خون نکل جائے،پھر جانور جب ٹھنڈا ہوجائے تو کھال اُتاری جائے،ٹھنڈا ہونے سے پہلے کھال ہرگز نہ اُتاری جائے۔
۸۔ اگر جانور کو گرم پانی میں ڈالنا ہو تو پہلے اندر کی ساری انتڑیاں باہر نکال لیں پھر گرم پانی میں ڈالیں۔
۹۔ جانور ذبح کرتے ہوئے یہ خیال رہے کہ دوسرے جانور کے سامنے ذبح نہ کیا جائے۔
۱۰۔ذبح کے تمام مسائل سیکھ کر ذبح کرنے کا کام کرنا چاہئے۔
۱۱۔ ذبح کرانے والا خود سامنے کھڑے ہوکر اچھی طرح سے ذبح کرانے کا اہتمام کرے۔
۱۲۔اگر ذبح کرنے والا نیک ،متقی اورمحتاط ہے تو اُس پر اعتماد کرنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال: (۱) موجودہ دور میں مستورات کی دینی تربیت کی کوئی خاص تجویز بتائیںکیونکہ موجودہ دور میں وہ مسجد نہیں جاسکتیں۔گھروں میں بھی تربیت کا کوئی خاص نظام نہیںاور مدرسہ بھیجنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں،اور ہمارے یہاں درسگاہ تو ہے لیکن کوئی مقامی معلمہ نہیں ہے۔
محمد شفیع خواجہ۔سوپور

 

بچیوں کی دینی تربیت والدین اور سماج کی اہم ذمہ داری
اصول، احتیاط اور مناسب طریقۂ کارلازم
جواب۔:۱خواتین کی دینی تربیت و تعلیم اُمت کا اہم ترین مسئلہ ہے اور اس میں غفلت برتنے کے سنگین نتائج سامنے آتے ہیںاور آئندہ بھی زیادہ بُرے نتائج سامنے آنا ممکن ہیں۔بچیوں کی دینی تعلیم و تربیت کی پہلی ذمہ داری والدین کی ہے۔وہ جس طرح اپنی بچیوں کی عصری تعلیم کے لئےسخت فکر مند ہوتے ہیں اور اچھے سے اچھے سکول میں پڑھانے کی کوشش کرتے ہیں،اُسی طرح جب دینی تعلیم و تربیت کے لئے فکر مند ہونگےتو ضرور اس اہم ضرورت کا حل بھی نکلے گا ۔پہلا کام یہ ہے کہ اپنے گھر میں دین کی بنیادی تعلیم کا انتظام کریں،چاہے گھر کی کوئی خاتون پڑھائے یا پڑھانے والا باہر سےآئے،مگروہ محرم ہو۔دوسرے ہر محلہ میں مکتب قائم کئے جائیںاور یہ محلے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کیلئے دو مکاتب قائم کریں۔طلبا کے لئے الگ اور طالبات کے لئے الگ۔پھر طالبات کے لئے معلمات کا انتظام کرنا پورے محلے والوں کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسجد کی انتظامیہ ہی مکتب کا انتظام سنبھالے،یا محلے میںالگ سے مکتب کی انتظامیہ کھڑی کی جائے۔وہ جگہ ،معلم اور معلمہ کا انتظام کرے۔معلم اور معلمہ کا تقرر ،تنخواہ اور معائنہ اس کی ذمہ داری ہوگی۔اگر یہ نہ ہو تو ہر باپ اپنی بیٹی ،ہر بھائی اپنی بہن اور ہر شوہر اپنی زوجہ کے لئے کسی دیندار ،قابل اور تجربہ کار خاتون سے آن لائن پڑھانے کا انتظام کرےاور ویب سائٹوں پر جو معتبر ،مستند اور مکمل دیندار خواتین بچیوں کے پڑھانے کا کام کرتی ہیں ،اُن سے استفادہ کیا جائے۔ایسی ویب سائٹس جن کے ذریعے درست قرأت ،ضروری مسائل اور خواتین کی تربیت سے متعلق امورتفصیل سے بتائے جاتے ہیں اور دینی ذہن بنایا جاتا ہے،اُن سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ساتھ ہی بچیوں کی تربیت کے متعلق ضروری ہے کہ کم از کم تین چیزوں سے سخت پرہیز کرائیں،ہر نامحرم لڑکے سے دوری قائم رکھنا چاہئے ،وہ ماموں زاد ،خالہ زاد ،پھوپھی زاد ،چاچا زاد ہی کیوں نہ ہو۔دوسرے موبائیل کے غلط استعمال سے دور رکھنا ،تیسرے فلموں ،ڈاموں سے دور رکھنا اور بے دین خواتین سے دور رکھنا ۔ان امور کے اپنانے سے امید ہی نہیں یقین ہے کہ خواتین خصوصاً بچیوں کی تعلیم و تربیت کا کام مفید ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :(۱)اگر گیس خارج ہوجائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔کیا دوبارہ وضو بنانے کے لئے استجا ضروری ہے۔جبکہ مجھے بار بار گیس خارج ہوتا ہے ،میں کیا کروں؟کیونکہ ایک مفتی صاحب نے کہا ہے کہ اگربار بار استجا کرو گے تو یہ بدعت ہوگا ؟
سوال :(۲)استجا میں پہلے کون سی جگہ صاف کرنی چاہئے۔برائے کرم وضاحت کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں۔
محمد شفیع ،سوپور

گیس کا اخراج اور استنجا کی ضرورت کا معاملہ
جواب : (۱) وضو جن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے ،اُن میں سے ایک پیٹ سے ہوا کا خارج ہونا بھی ہے،جس کو گیس نکلنا کہتے ہیں۔اگر باوضو انسان کو گیس نکل جائے تو اُس کو استنجاکرنے کی ہرگز ضرورت نہیں ،صرف وضو کرنا کافی ہے۔یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی باوضو شخص سوجائےتو بیدار ہونے پر اُس کو استنجا کرنا لازم نہیں،صرف وضو کرنا ضروری ہے۔دراصل استنجاجسم میں لگی ہوئی اُس ناپاکی کو صاف کرنے کو کہتے ہیںجو جسم سے نکلے ،مثلاً پیشاب کرنا یا بڑا پیشاب کرنا۔ان دونوں کے یا ان میں سے ایک کے نکلنے پر جسم کے اُس پرائیویٹ حصے کو پانی سے پاک کرنا استنجاکہلاتا ہے۔گیس خارج ہونے پر جسم پر کوئی محسوس ناپاکی نہیں لگتی ۔اس لئے اس شخص کو استنجاکرنا لازم نہیں،صرف وضو کرنا کافی ہے۔
جواب(۲) استنجا میں اُس جگہ کو صاف کرنا ہوتا ہے جہاں ناپاکی لگی ہے۔لہٰذا جس شخص نے صرف چھوٹا پیشاب کیا ہو، اُس کو صرف اُس عضو کو دھو لینا کافی ہے۔جس میں ناپاکی لگی ہے۔اگر بول وبراز دونوں کئے ہیں تو دونوں جگہوںکو اچھی طرح سے صاف کرنا ضروری ہے۔یہی اس کا استنجا ہوگا ۔وہ جس حصے کو چاہے پہلے صاف کرے،اُسے اختیا ر ہے۔البتہ بہتر ہے کہ پہلے اگلے حصے کو صاف کرے تاکہ ہاتھ کے اوپر کے حصے میں ناپاکی نہ لگے ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
گنڈ کنگن میں سڑک حادثہ،ڈرائیور مضروب
تازہ ترین
جموں میں چھ منشیات فروش گرفتار، ہیروئن ضبط: پولیس
تازہ ترین
مرکزی حکومت کشمیر میں تجرباتی، روحانی اور تہذیبی سیاحت کے فروغ کیلئے پرعزم: گجیندر سنگھ شیخاوت
تازہ ترین
خصوصی درجے کیلئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?