Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: November 11, 2022 12:41 am
Mir Ajaz
Share
13 Min Read
SHARE

سوال:۱-بہو اور ساس کے درمیان کون سا رشتہ ہے۔ اگر بہو ساس کی خدمت نہ کرے تو کیا وہ گنہگار ہوگی ۔ شریعت کی رو سے تفصیلی رہنمائی فرمائیں۔بہو اور سسر میں کون سا رشتہ ہے۔ اگر بہو سسر کی خدمت نہ کرے تو کیا گنہگار ہوگی او راگر ساس اور سسر بہوکوہروقت کام کے لئے ڈانٹیں او ربُرا بھلا کہیں کیا وہ گناہ گار ہوں گے۔ بہو پر ساس سسر کی خدمت فرض ہے یا نہیں ؟
ساس بہو کو طعنے دے ،بُرابھلا کہے۔ لوگوں میں اسے ذلیل کرے جبکہ اپنی بیٹی ، جب وہ سسرال آئے ،کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور جب بہو اپنے باپ کے گھرجائے تو اس کو اچھی طرح رخصت نہ دے اور نہ ہی اس سے خندہ پیشانی سے بات کرے۔
قرآن وحدیث کی رو سے اس دہرے معیار کے لئے ایسی عورت کیا واقعی اللہ کے حضورجوابدہ ہے ۔
سوال:۲-اسلام میں کنبے کا تصور کیا ہے ۔ قرآن وسنت کی روشنی سے تفصیلی روشنی فرمائیں ۔
شبیراحمد …شوپیان

ساس بہو کا رشتہ :
محبت پانے کیلئے محبت کا روّیہ اپنانے کی ضرورت
جواب:۱-ساس اور بہو کا رشتہ نازک بھی ہے اور ہمیشہ کا ہے ۔ اگر ساس بہو پر ظلم وزیاتی کرتی ہے تو بلاشبہ وہ اپنے بیٹے کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کا جرم کرتی ہے۔ جب بہو کا انتخاب کرتے وقت ساس اچھے سے اچھے اخلاق او رحسن سلوک ونرم مزاجی کا مظاہرہ کرتی ہے تو بعد میں اس کا اپنی بہو کوستانا انتہائی سنگین غلطی ہے۔
ہمارے گھریلو اور خاندانی نزاعات کا زیادہ تر حصہ اس ساس بہو کی لڑائی کا شاخسانہ ہوتاہے ۔
اگر ساس بہو کے ساتھ وہی سلوک کرے جو وہ اپنی بیٹی کے ساتھ کرتی ہے اور بہو اپنی ساس کے ساتھ وہی روّیہ اپنائے جو وہ اپنی ماں کے ساتھ اپناتی ہے تو تمام جھگڑے ختم ہوجائیں گے مگر دونوں دوپیمانے لئے ہوئے رہتی ہیں ۔ ساس کا سلوک اپنی بیٹی کے ساتھ کچھ اور عام طور پر بہو کے ساتھ کچھ اور ہوتاہے ۔ حالانکہ اُس کو زندگی کا بیشتر حصہ بہو کے ساتھ گزارنا ہوتاہے اور بیٹی اپنی ماں کے ساتھ جیسا ،شفقت خدمت او رہمدردی کا سلوک کرتی ہے ویسا سلوک وہ اپنی ساس کے ساتھ نہیں کرتی۔ حالانکہ اُس کو اپنی زندگی کا زیادہ تر زمانہ ساس کے ساتھ ہی گزارنا ہوتاہے ۔ساس بہو کو ستائے یا بہو ساس کی ناقدری کرے اس کا بالواسطہ اثر مرد پر پڑتاہے جو ایک کا بیٹا اور دوسری کا شوہرہے اور اس مرد کی ضرورت دونوں کو یکساں درجہ کی ہے ۔ ان دوقریب ترین عورتوں کی آپسی جنگ میں مرد دونوں طرف سے پستا جاتاہے ۔ اگر وہ ماں کا ساتھ دے تو زوجہ پرظلم ،اور اگر زوجہ کا ساتھ دے تو ماں کی حق تلفی اور پھر اُس کی بددعا ئیں اُس کے حصے میں آتی ہیں اور دونوں صورتوں میں وہ تباہ ہوتاہے ۔ بہو کواخلاقی طور پر اپنی ساس کی خدمت کرنی چاہئے تاکہ وہ جب آئندہ ساس بنے گی تو اُس کو بھی وہی روّیہ اُس کی بہو سے مل سکے ۔ ساس سسر کی خدمت کرنے کا حکم تو بہو کو نہیں دیا جاسکتا۔ اس لئے یہ اُس پر کوئی لازمی حق اور ناگزیر فریضہ نہیں ہے مگر بہو اگر ساس سسرکی خدمت سے مکمل دوری اختیار کرے تو اس کی وجہ سے خوداُس کے شوہر کے لئے مسائل پیدا ہوں گے اور نتیجے میں اس کے اپنے رشتہ پر اس کے منفی اثرات پڑیں گے ۔ دنیا میں انسان کی کامیابی حسن اخلاق او راچھے رویہ کے ساتھ خادمانہ سلوک پر مبنی ہے نہ کہ ہٹ دھرمی، انانیت ، اکڑبازی اورضدونفرت پر ۔
دوسرے سے محبت کا سلوک پانے کے لئے یہاں سے محبت کا روّیہ برتنا ضروری ہے۔ جو شخص دوسرے کوستائے اور اس سے محبت کی توقع رکھے وہ نادان ہے۔ جو دوسرے پر ظلم کرے او راُس سے حسن سلوک کی آس لگائے وہ احمق ہے ۔ چاہے وہ تعلیم یافتہ ہویا اَن پڑھ، مالدار ہویا غریب ،اونچے خاندان کا ہو یا پسماندہ طبقے سے ۔
انسان اپنے آپ کو محبوب بناناچاہے تو خودمحبت کا مظاہرہ کرے اور دوسروں سے خدمت لیناچاہے تو پہلے یہاں سے خدمت کرے ۔کامیاب زندگی کے لئے یہی زریں اصول ہیں ۔ ادائیگی ٔ فریضہ زیادہ اہم ہے مطالبۂ حقوق کے مقابلے میں ۔اگر ہم اپنے فرائض ادا کریں تو دوسرے کے حقوق ادا ہوجاتے ہیں او ردوسرا جب اپنے فرائض انجام دے گا تو ہمارے حقوق ادا ہوجائیں گے۔ آج کے عہد میں حقوق کی حصولیابی کی مہم ہرطرف ہے مگر ادائیگی فرائض کی فکر کم ہی ہے ۔ظلم زبان سے ہو یا ہاتھ سے ، بُرا طرزِ عمل او رغلط رویہ جیسے بھی اپنایا جائے وہ بہرحال گناہ ہے ۔ حضرت بنی علیہ السلام نے فرمایا کامل مسلمان وہ ہے جو اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتاہے ۔
اس لئے ساس اپنی بہو کے ساتھ وہی سلوک کرے جیسا وہ اپنی بیٹی کی ساس سے چاہتی ہے او ربہو اپنی ساس کے ساتھ وہی سلوک کرے جو وہ اپنی ماں کی بہو سے اُمید کرتی ہے بلکہ مطالبہ کرتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خاندان کا تصور…ادائیگی حقوق اور اجتنابِ ظلم مُقدم
جواب:۲-اسلام نے نہ تو مشرکہ خاندان کا حکم دیاہے اور نہ ہی الگ الگ ہونے کا حکم دیاہے ۔ ہاں اسلام نے والدین ،اولاد اور بہن بھائیوں کے حقوق ہرحال میں لازم کئے ہیں ۔ ان حقوق کی ادائیگی چاہے مشترکہ خاندا ن میں رہ کر کی جائے یا الگ الگ ہوکر کی جائے درست ہے لیکن اگر حق تلفی ہو ،والدین اور بہن بھائیوں پر ظلم کیا جائے اور اولاد کو ستایا جائے تو یہ جرم بھی ہے او راس سے زندگی تلخیوں بلکہ مصیبتوں کی آماجگاہ بن جاتی ہے چاہے خاندان مشترکہ ہویا الگ الگ ہوں ۔ اس لئے اصل حکم ادائیگی حقوق اور اجتناب ظلم ہے ۔یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے یہ حقیقت ہے کہ اسلام نے یہ نہیں کہاہے کہ کون سا ذریعہ معاش اختیار کیا جائے ۔ ملازمت ، تجارت ، زراعت ، صنعت ، مزدوری جوچاہیں اختیار کریں مگر جوبھی ذریعہ آمدنی ہو وہ حلال ہو، لوٹ کھسوٹ اور حرام سے محفوظ ہو، چاہے وہ ملازمت ہو یا تجارت ، زراعت ہو یا مزدوری۔اسی طرح اسلام نے یہ نہیں کہاکہ خاندان مشترکہ رکھو یا الگ الگ رہو۔
ہاں یہ حکم دیا ہے کہ ہرحال میں حقوق اداکرو ۔ظلم وناانصافی سے پرہیز کرو۔ والدین کے حقوق خدمت ،راحت رسانی ،ضروریات کی کفالت اور مشکلات میں تعاون اور شفقت وہمدردی بھی لازم ہیں اور بیوی بچوں بہن بھائیوں کے تمام حقوق ، تعلیم، پرورش ، تربیت ،ضروریات کا انتظام اور شفقت ومحبت کے ہرقسم کے جذبات ومظاہرے پیش کرنا ضروری ہے۔چاہے ایک ساتھ ہوں تو بھی یہ سب لازم ہے اور الگ الگ ہوں تو بھی یہ بہرحال لازم ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۔ہمارے معاشرے میں بہت سارے ایسے اشخاص( مسلمان) دیکھنے کوملتے ہیں جو کبھی بھی مسجد شریف کی جانب نماز کیلئے رُخ نہیں کرتے اور نہ ہی گھروں میں نماز پڑھتے۔ ان کیلئے مذہب میں کیا حکم ہے؟
مشتاق احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امیراکدل
دانستہ تارکِ نماز کیلئے حکم
جواب:۔نماز ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان اور کافر کے درمیان نماز کا فرق ہے ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہے جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑے اس نے کفر کا کام کیا۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اصحاب عین( جنت کے لوگ جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ تم کوکس جرم کی وجہ سے سقر( جہنم کے خطرناک حصہ) میں پھینکا گیا۔ وہ جواب دیںگے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے وغیرہ ۔سورہ المدثر ۔قرآن و حدیث کے ان ارشادات سے خود وہ مسلمان سمجھ سکتا ہے کہ اس کا حال کیا ہے اور آخرت میں اُس کا کیا حال ہوگا جو مسلمان محض سستی و غفلت سے سے نماز کا تارک ہے۔ عہد نبوت میں تو منافق بھی نماز چھوڑنے کا تصور نہیں کرتا تھا جبکہ آج کے مسلمان ان منافقوں سے بدتر حالت میں ہیں کہ وہ محض غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے نماز چھوڑدیتے ہیں اور اس پر کوئی افسوس بھی نہیں ہوتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۱۔ایک لڑکی شادی کے دو سال بعد فوت ہوگئی مگراپنے پیچھے کوئی اولاد نہیں چھوڑی اُس کی وراثت میں ماں ، باپ کی طرف سے دیا ہوا جہیز اور مہر کی رقم ہے۔ اس کے خاوند نے دوسری شادی کر لی ہے اب وارثان میں متوفیہ کے ماں باپ،بھائی اوربہنیں ہیں ۔از روئے شریعت اس ورثے میں کس وراث کو کتنا حصہ ملے گا۔
سوال۲۔راقم نے ایک یتیم لڑکی کی پرورش اپنی بیٹی کی طرح کی بلکہ یوں سمجھیں کہ اپنی بیٹی ہی بنا لیا۔ اچھی تعلیم تربیت کی تعلیم و تربیت کے دوران اپنی اصل رقم کے ساتھ ساتھ عشر و زکوٰۃ کی رقم بھی مذکورہ بچی پر خرچ کی ۔مذکورہ بچی اس گھر کو اب اپنا گھر سمجھ کر اپنی کمائی ہوئی رقم خرچ کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اسکایہ رقم خرچ کرنامیرے لئے جائز ہے۔ قرآن سنت کی روشنی میں جواب … فرمائیں؟
ایک شہری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سرینگر
لاولد خاتون کی وراثت کی تقسیم
جواب۱۔فوت ہونے والی خاتون کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ اس لئے اس کا مہر، زیورات میکے اور شوہر کی طر ف سے دیئے گئے ہدایا اور تحائف سب کو جمع کیا جائے۔ پھر اُس جمع شدہ مجموعہ میں سے نصف اُس کے شوہر کو اور تیسر احصہ اُس کی والدہ کو اور بقیہ اُس خاتون کے والد کو دیا جائے۔ قرآن کریم میں وراثت کے سہام اسی طرح بیان کئے گئے ہیں ملاحظہ ہو۔سورہ النساء رکوع(۲) جس میں شوہر اور والدین کے حصہ وارثت کا بیان ہے۔
پروردہ شخص کا اپنے پرورش کرنے والے پر خرچ کرنا غلط نہیں
جواب۲۔یتیم بچی کی پرورش اپنی بیٹی کی طرح کرنے پر یقیناً اللہ کی رضا اور دنیا و آخرت میں اجر و انعام ملنے پر توقع کامل ہے۔ اب جب وہ بالغ ہوگئی ہے اور خود بھی کمانے لگی ہے تو اگر وہ اپنی رضا و خوشی سے اپنی کمائی میں سے کوئی رقم پرورش کرنے والے شفیق فرد پر خرچ کرے اور اس خرچ کرنے میں اُس پر کوئی جبر و زیادتی نہ ہو تو شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔البتہ اس کی کمائی کے ذرائع کیا ہیں۔ یہ دیکھنا ضروری اور لازم ہے۔
اگر بے پردگی کے ساتھ اجنبی مردوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے اختلا ط پایا جاتا ہے تو اس طرح کمائی کرنا غیر شرعی عمل ہے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
انڈیگو پرواز پرندے سے ٹکراؤ، انجن میں خرابی کے باعث پٹنہ میں ہنگامی لینڈنگ
تازہ ترین
سری نگر میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت لاکھوں روپیے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد ضبط:پولیس
تازہ ترین
ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی سنگین مسئلہ، راتوں رات حل نہیں ہو سکتا : سکینہ ایتو
تازہ ترین
موسم میں بہتری اور عوامی رائے کے پیش نظر اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی ممکن:سکینہ ایتو
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?